Ticker

6/recent/ticker-posts

افسانچہ ( سلسلہ 141 ) فریم

افسانہ نما، افسانچہ (سلسلہ 141)
فریم
محی الدین امجد
(معاون مدیر افسانہ نما)

میں بچپن سے دیکھ رہا تھا اس دیوار پر علم کی، اخلاص کی، تہذیب کی مروت و مودت کی نایاب تصویریں آویزاں تھیں. جنہیں دیکھ کر مایوس دلوں میں تک جینے کی تمنا جاگ جایا کرتی تھی. پسِ دیوار بیٹھ کر ہمیں یک گونہ سکون میسر آتا تھا. نہ جانے کیا ہوا کہ یہ دیوار یکلخت بیٹھ گئی!
علم کے اخلاص کے تہذیب کے مروت و محبت کے سارے فریم فرش پر بکھرے پڑے ہیں اور میں انہیں آہستہ آہستہ اٹھاتے ہوئے سوچ رہا ہوں کہ ایسی دیوار کہاں تلاشوں؟ تاکہ یہ نایاب فریم دوبارہ فٹ بیٹھ سکیں؟؟

تبصرہ:
افسانچہ
فریم ایک ایسے معاشرے کی تصویر کشی کرتا ہے جہاں علم، اخلاص، تہذیب اور مروت و محبت جیسے قیمتی اقدار کا فقدان ہے۔ افسانچے کا مرکزی کردار اور راوی ایک نوجوان ہے جو بچپن سے ہی ان اقدار کا احترام کرتا ہے۔ وہ ان اقدار کی نمائندگی کرنے والی تصویروں کو ایک دیوار پر آویزاں دیکھتا ہے اور ان سے بہت متاثر ہوتا ہے۔
لیکن ایک دن وہ دیکھتا ہے کہ وہ دیوار ایک دم ہی بیٹھ گئی ہے اور ان تصویروں کے فریم فرش پر بکھرے پڑے ہیں۔ اسے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ دیوار دراصل ایک استعارہ ہے جو ہمارے معاشرے کی موجودہ حالت کی عکاسی کرتا ہے۔
افسانچے کا مرکزی کردار ان فریموں کو اٹھا کر ایک ایسی دیوار تلاش کرنے کے لیے نکلتا ہے جو ان فریموں کو اپنے اندر سمو سکے۔ وہ امید کرتا ہے کہ ایک دن وہ ایسی دیوار تلاش کر سکے گا، جہاں یہ فریم دوبارہ فٹ بیٹھ سکیں اور ہمارے معاشرے میں علم و ہنر، اخلاص و محبت، تہذیب و شائستگی کا دور دوبارہ لوٹ آئے۔
افسانچے میں ان اقدار کے فقدان کی کئی وجوہات بیان کی گئی ہیں، جن میں غربت، جہالت، اور عدم تعلیم شامل ہیں۔ افسانچہ ایک پیغام دیتا ہے کہ ان اقدار کو بچانے کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
افسانچے کے اہم نکات:
• علم، اخلاص، تہذیب اور مروت و محبت جیسے قیمتی اقدار ہمارے معاشرے کی بنیاد ہیں۔
• ان اقدار کے فقدان سے معاشرے میں افراتفری اور بدامنی پیدا ہوتی ہے۔
• ان اقدار کو بچانے کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
افسانچے "فریم" کی فنی خوبیاں:
موضوع: افسانچے کا موضوع بہت ہی اہم اور معاصر ہے۔ یہ افسانچہ ہمارے معاشرے میں موجود اقدار کے فقدان کی تصویر کشی کرتا ہے۔
پیغام: افسانچہ ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ ان اقدار کو بچانے کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
ساخت: افسانچے کی ساخت سادہ اور پرکشش ہے۔ افسانچے کا آغاز ایک استعارہ سے ہوتا ہے جو کہ معاشرے کی موجودہ حالت کی عکاسی کرتا ہے۔ افسانچے کا اختتام ایک امید افزا نوٹ پر ہوتا ہے، جو کہ قاری کو ایک مثبت پیغام دیتا ہے۔
کردار: افسانچے کا کردار بہت ہی دلچسپ اور قابل قبول ہے۔ مرکزی کردار ایک نوجوان ہے جو ہمارے معاشرے میں موجود اقدار کے فقدان سے بہت مایوس ہے۔ وہ ان اقدار کو بچانے کے لیے ایک دیوار تلاش کرنے کے لیے نکلتا ہے۔
زبان و بیان: افسانچے کی زبان سادہ اور عام فہم ہے۔ افسانہ نگار نے اپنے بیان میں استعارہ، تشبیہ اور کنایہ کا بہترین استعمال کیا ہے۔
افسانچہ "فریم" کی خامیاں:
اافسانچے کا اختتام قدرے مبہم ہے۔ قاری کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ مرکزی کردار اپنے مقصد میں کامیاب ہو پاتا ہے یا نہیں۔
مجموعی طور پر، افسانچہ "فریم" ایک معیاری افسانچہ ہے۔ یہ افسانچہ ہمارے معاشرے میں موجود اقدار کے فقدان کی ایک بہترین تصویر کشی کرتا ہے۔ افسانچہ ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ ان اقدار کو بچانے کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
افسانچہ نگار کو ایونٹ میں شرکت کے لیے مبارکباد اور نیک خواہشات 🌼
✍️ ریحان کوثر

Post a Comment

0 Comments