Ticker

6/recent/ticker-posts

مہندی (افسانچہ) ✒️ ریحان کوثر

مہندی
✒️ ریحان کوثر

ایونٹ نمبر 8 پیار، عشق، محبت
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش


میں بایاں ہاتھ بھابھی کے آگے کئے ہوئے کھڑا تھا۔ بھابھی کی چھوٹی بہن مدیحہ، نظریں جھکائے ان کے بازو بیٹھی ہوئی تھی۔ بھابھی نے تیسری مرتبہ کہا،
”گڈو! سیدھا ہاتھ آگے کرو، مجھے کچھ دینا ہے۔“
سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ بھابھی سے کیا کہوں؟ کل رات لائٹ آف ہوتے ہی میں فیوز چیک کرنے دوڑا کہ سیڑھیوں پر مدیحہ مل گئی۔ میں نے اس کا ہاتھ زور سے پکڑ کر پوچھا،
”مجھے اب تک جواب نہیں ملا!“
”پلیز ہاتھ چھوڑ دیں!“ کہتے ہوئے وہ شرمائی اور جلدی جلدی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اوجھل ہوگئی۔ میں سوچنے لگا کہ میری مظبوط گرفت سے اس کی ہتھیلی نکل کیسے گئی؟
گِرپ چیک کیا تو فیوز کے تار ٹوٹے ہوئے تھے۔ اپنی اور مدیحہ کی زندگیوں کے تار جڑنے کی حسرت لیے فیوز کا نیا تار جوڑتے ہی لائٹ واپس آ گئی۔ روشنی میں دیکھا تو ہاتھ پر مہندی لگی ہوئی تھی۔ فوراً واش بیسن کی طرف دوڑا۔ ہاتھ دھوئے لیکن حیرت کہ مہندی اتنے کم وقت میں بھی بے ترتیب لیکن ہلکی سی رچ گئی تھی۔ دن بھر جیب میں ہاتھ ڈال کر گھومتا رہا لیکن اب بھابھی کے سامنے پیشی ہو ہی گئی۔
میں نے پینٹ کی جیب میں سیدھے ہاتھ کی مٹھی بند کی اور بند مٹھی بھابھی کے سامنے پیش کر دی۔ بھابھی نے کہا،
”گڈو مٹھی کھولو!“
میں نے شرماتے ہوئے مٹھی کھول دی،
”مدیحہ آج جا رہی ہے لیکن واپس ضرور آئیں گی۔ رچی رچائی مہندی کے ہاتھ لیے ہوئے۔ میں ابو سے آج ہی بات کروں گی۔“
بھابھی نے مدیحہ کا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھ کر اپنے دونوں ہاتھوں سے زور سے دبا دیا۔
٭٭٭


تبصرہ:
بہت دلکش!
ریحان کوثر کا افسانچہ نسیم سحری کے مہکتے جھونکے کی طرح ہے جو حسرت کی مشہور رومانی غزل میں ایک شعر کا اضافہ کرنے کا اہل ہے
شب کی تاریکی میں تنہا راہ میں پاکر تجھے
وہ ترا دست حنا ہاتھوں میں آنا یاد ہے
ریحان کوثر کو مبارکباد۔
ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا

Post a Comment

0 Comments