غزل
✍️مدحتؔ الاختر
🍁
میں تو سایہ ہوں گھٹاؤں سے اترنے والا
ہے کوئی پیاس کے صحرا سے گزرنے والا
تو سمجھتا ہے مجھے حرفِ مکرر لیکن
میں صحیفہ ہوں ترے دل پہ اترنے والا
تو مجھے اپنی ہی آواز کا پابند نہ کر
میں تو نغمہ ہوں فضاؤں میں بکھرنے والا
اے بدلتے ہوئے موسم کے گریزاں پیکر
عکس دے جاکوئی آنکھوں میں ٹھہرنے والا
میں ہوں دیوار پہ لکھا ہواکب سے لیکن
کوئی پڑھتا نہیں رستے سے گزرنے والا
جارہا ہے ترے ہونٹوں کی تمنالے کر
زندگی بھر تری آواز پہ مرنے والا
🍁
1 Comments
زندہ باد
ReplyDelete