ڈاکٹر بانو سرتاج کی ننھی اور نانی
ریحان کوثر
زیر تبصرہ تصنیف ’’ننھی اور نانی‘‘ دراصل ڈاکٹر بانو سرتاج کی دلچسپ، سبق آموز، اخلاقی اور رشتوں کے احساسات کا اظہار کرنے والی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔دیدہ زیب سرورق پر ننھی اور نانی کی ایک خوبصورت جھلک نظر آتی ہے۔ یہ ڈاکٹر بانو سرتاج کی ٣٧ویں تصنیف ہے۔اس کتاب کے ناشرحمانی پبلیکشنزسے، 1032 انصار روڈ، ڈاکٹر سراج احمد کے دواخانے کے سامنے، اسلامپورہ، مالیگاؤں (مہاراشٹر) کے پتہ پر رابطہ قائم کیا جا سکتا۔
اس میں کل پچیس کہانیاں ہیں اور سب کے سب ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ببیا اورمنیا، ننھی اور نانی، نیک صلاح، چورسپاہی، کبوتر لوٹ آئے، بول دیا ہاں!، اینا مینا ڈیکا، اڑان، بھلائی کا کام، تحفہ، ٹانگ کا درد، زیتون پھوپھی کا تحفہ، اچھی سوچ کا پھل، کچھ تو گڑبڑ ہے، کوے کا گھونسلہ، مان نہ مان میں تیرا مہمان،جب نانا گھر سے بھاگے، سُندر بن میڈیکل کیمپ، آج کی بات، ننھا فرشتہ، ایک کہانی، سندر میرا گھر، ایک سچے کی آپ بیتی، کوئل اور کوٹر، ایک یادگار عید کےعنوان سے بہترین کہانیاں اس مجموعہ میں شامل ہے۔
ڈاکٹر بانو سرتاج کی تحریریں پڑھنے کے بعد ان کے منفرد انداز بیان میں بہتیرے نمایاں رنگ نظر آتے ہیں۔ مصنفہ اپنی ہر کہانی کا آغاز اس انداز سے کرتی ہیں کہ قاری شروعات میں ہی اس کہانی سے دوستی کر بیٹھتا ہے اور اس کا ہاتھ بڑی مضبوطی سے تھام کر آگے بڑھتا ہے۔
جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے وہ ان کہانیوں کے کرداروں اور مناظر کو آنکھوں کے سامنے تیرتے ہوئے دیکھتا ہے۔ کچھ ہی عبارتوں کے بعد وہ اس کہانی میں پوری طرح کھو جاتا ہے۔ لیکن اسی دوران وہ ایک عجیب سی کشمش اور بے چینی میں مبتلا ہوتا ہے اور یہ فکر ستانے لگتی ہے کہ کہیں کہانی جلدی ختم نہ ہو جائے۔ وہ بچی ہوئی سطروں اور صفحہ پر ہلکی سی نظر ڈال کر فکر مند ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ کاش یہ کہانی اور لمبی ہو جائے۔
جب کہانی اپنے انجام تک پہنچتی ہے تو قاری پوری طرح کہانی کا ہو کر رہ جاتا ہے۔ دیر تک اس کہانی کے آنگن میں ٹہلتا ہے اور دور تک اس کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔ انہی سب رنگوں کی خوبصورت دھنک دیکھنا ہو تو مصنفہ کی تازہ کتاب ایک بار ضرور پڑھیں۔ "ننھی اور نانی" یہ ایک کتاب ہی نہیں بلکہ تربیت، سبق اور نصیحتوں کا ایک ایسا گلدستہ ہے جسے ہر والدین کو اپنے ننھے منوں کو ضرور دینا چاہیے۔
ڈاکٹر بانو سرتاج کی کہانیوں کا مقصد صرف تفریح کا سامان مہیا کرانا نہیں ہوتا۔ بلکہ محترمہ کہانیوں کے وسیلے سے بچوں کی ہمہ جہت تربیت کی کوشش بھی کرتی ہیں۔ کیوں کہ کہانیاں بچوں کے لیے ماضی، حال اور مستقبل کا ایک بہترین منظر نامہ ہوتی ہیں۔ کہانیاں فکر ونظر اور خواب و خیال کی تربیت گا ہ اور بچوں کی کردار سازی کا بہترین ذریعہ بھی ہوتی ہیں۔
____________________
ماہنامہ الفاظ ہند، کامٹی- جولائی ٢٠١٧ء
٭٭٭
0 Comments