2️⃣1️⃣
بہاؤ
افسانہ نِگار ✒️ عامر آر رچھبنیا
ایونٹ نمبر 54 💁🏻♂️💁🏻♀️ شریکِ حیات
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 21
مختصر افسانہ
ارحام تھا تو بڑے شہر کا خوبرو نوجوان مگر بابا نے اس کا رشتہ اپنے آبائی گاؤں کے اک دوست کی سلیقےمند لڑکی سکینہ سے جوڑ رکھا تھا۔ ارحام نے بابا کے اپنے دوست کو برسوں پہلے دیے وعدے کی لاج رکھتے ہوئے اس رشتے کے لئے ہامی بھری تھی۔ ۔ ۔ارحام اور سکینہ کی پرورش میں شہر اور گاؤں کا فرق نمایاں تھا۔ وہ ایک دوسرے سے یکسر الٹ تھے۔ جس کی وجہ سے شادی کے تھوڑے عرصے کے بعد چھوٹی موٹی باتوں پر انکے آپسی جھگڑے اتنا زیادہ ہونے لگے کہ اب ساتھ رہنا دشوار تھا۔
"تم اور تمہارے گھر والے سب کے سب ہی ایسے ہیں۔"
"ارحام' آپ ہمیشہ کی طرح لائن کراس کر رہے ہیں۔ ۔ "
اور تم نے جو کہا' کیا وہ صحیح ہے؟؟؟ "
"ہمارے کہنے کا وہ مطلب نہیں تھا مگر!!!!!"
"اگر مگر تم اپنے پاس ہی رکھو تو اچھا ہے۔ "
"آپ ہمیشہ ہی ہمیں غلط اور ہماری باتوں کو الٹا سمجھتے ہیں۔"
"کیونکہ تم ہو غلط اور الٹی۔ ۔ ۔" "کسی دن شہر کی بڑی ندی میں سیلاب آجائے تب بھی تم پانی کے بہاؤ کی مخالف سمت ہی ملوگی۔ ۔ "
خاندان والوں میں اب اس بات کی کھسر پھسر ہونے لگی تھی کہ اب ان کی نبھنے کی نہیں۔ اب علاحدہ ہوجانا ہی دونوں کے حق میں بہتر ہے ۔ ۔ ۔
اور اسی ہفتے سکینہ نے خود ہی طلاق نامہ کے کاغذات ارحام کے سامنے پیش کردیے۔ من ہی من خود بھی تو وہ یہی چاہتا تھا۔
"ارحام' آپ خوشی خوشی ان کاغذات پر دستخط کرسکتے ہیں ۔ ۔ ۔"
اب تک ہر کام تو ایک دوسرے سے الٹ کرتے آئے تھے تو جان بوجھ کر ارحام نے کہا' "مجھے تھوڑا وقت چاہیے۔ ۔ "
"وقت!!! ابھی بھی!!!!! کیا اب بھی کچھ سوچنے سمجھنے کی ضرورت باقی رہ گئی ہے۔" "خیر! ٹھیک ہے۔"
پتہ نہیں کیوں مگر ساری رات اس نے ٹھنڈے دماغ سے اپنی شادی شدہ زندگی کا محاسبہ کیا۔ تو یہ بات عیاں ہونے میں دیر نہیں لگی کہ اسکی خود کی غلطیاں زیادہ ہیں۔ اور بیشتر موقعوں پر اس نے ہی زیادتی کیں ہیں۔ ایسا نہیں تھا کہ سکینہ کی غلطیاں نہیں تھیں مگر اس نے جانا کہ سکینہ کی ہر غلطی سے پہلے اس کی غلطی ہے یا اس نے یا حالات نے سکینہ کو غلطی کے لئے اکسایا ہے۔ ۔ اس کا دل شرمندگی میں اور آنکھیں ندامت کے آنسوؤں میں ڈوب گئیں۔ ۔ ۔
اگلی صبح طلاق نامہ کے کاغذات پر دستخط کرنے کی بجائے ارحام نے اک مختصر سا معافی نامہ جسمیں صرف "آئی لو یو۔" لکھا اور سکینہ کے سرہانے رکھ آفس کے لئے نکل گیا۔ ۔ ۔
✍️✍️✍️
0 Comments