ارضِ فلسطین
رخسانہ نازنین
بیدر
کرناٹک
جب سے ہوش سنبھالا، پڑھنا سیکھا تبھی سے اخبارات میں فلسطین اور اسرائیل کی جنگ کا احوال پڑھتی رہی اور بچپن کے اس دور میں بھی دکھی ہوتی رہی ۔ برسوں بیت گئے حالات جوں کے توں برقرار ہیں ۔مسئلہ فلسطین کے حل کی کوئی صورت نہیں، اسرائیلی مظالم انتہا پر ہیں ۔ سب کچھ وہی ہے۔ وہی خواتین اور بچوں کی آہ وبکا، نوجوانوں کی شہادت اور مجاہدین کی سرفروشی۔۔۔۔۔ کچھ بھی تو نہیں بدلا ۔ تبدیلی صرف یہ ہے کہ اب ان مظالم کی داستانیں اخبارات تک محدود نہیں بلکہ سوشیل میڈیا کی بدولت پوری دنیا میں گردش کر رہی ہیں ۔ ہر موبائیل اسکرین پر موجود ہیں۔بدلتے وقت کی ایک اور ستم ظریفی ہے کہ ہم اب فلسطین کی مدد کرنے کے موقف میں نہیں ہیں اس حکومت سے ہمیں کوئی امید نہیں کیونکہ وہ اسرائیل کی دوستی کا دم بھرتی ہے۔
ہم اپنا احتجاج درج کروانے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے ۔ عالمی منظر نامہ جو کچھ کہہ رہا ہے وہ سبھی جانتے اور سمجھتے ہیں ۔اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ ارضِ فلسطین منتظر ہے جانبازوں کی، مجاہدین کے اس لشکر کی جو انہیں اسرائیلی ظلم سے نجات دلائے اور بیت المقدس کی طرف اٹھی ان ناپاک نگاہوں کو، انکے مذموم ارادوں کو نیست ونابود کردے ۔ اللہ تعالی کی مدد کا انتظار ہے ۔ فلسطینی ماؤں اور بہنوں کی مظلوم نگاہیں ایک بار پھر کسی صلاح الدین ایوبی کو تلاش کررہی ہیں ۔ ابابیلوں کا لشکر نہ سہی مگر کوئی تو غیبی مدد آئے گی اور بیت المقدس کی حفاظت کرے گی۔
کیونکہ عالم اسلام نے تو خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔ بلکہ وہ ظالم کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اسکی اندرونی طور پر مدد کررہے ہیں۔ اب صرف خدائی مدد کا ہی سہارا ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی دعائیں ہیں۔
0 Comments