دیوار
(افسانچہ)
✍️پرویز انیس
”کہتے ہیں اس دیوار کے پار ایک دنیا ہے...جہاں سورج روز خوشیوں کا اجالا لے کر آتا ہے اور چاند ایک پرسکون نیند...
جہاں بس خوشیاں ہی خوشیاں ہیں اور غم کا نام و نشان نہیں...
میں ایک روز وہاں جاؤں گا“
میں نے اس دیوار کو حسرت سے دیکھتے ہوئے کہا...
اچانک اس دیوار سے کوئی کودا... میں بھاگ کر اس جگہ پہنچا... تو دیکھا میری ہی عمر کا ایک لڑکا بےہوش پڑا ہے...
میں نے اس کے منھ پر پانی کے چھینٹیں مارے... اس نے آنکھیں کھولیں اور مجھے حسرت سے دیکھتے ہوئے پوچھا...
”کیا یہ وہی دنیا ہے جہاں غم کا نام و نشان نہیں۔“
🍁🍁🍁
1 Comments
پرویز انیس صاحب کی بہترین تخلیقات میں گنے جانے والا یہ افسانچہ میرا بھی پسندیدہ افسانچہ ہے۔
ReplyDeleteپرویز صاحب کو اس خوبصورت تخلیق پر بہت بہت مبارک باد۔
ابوذر ، ممبئی