Ticker

6/recent/ticker-posts

لاحاصل (افسانچہ )✒️ محمد سراج عظیم

1️⃣3️⃣
لاحاصل
افسانہ نِگار ✒️ محمد سراج عظیم
ایونٹ نمبر 54 💁🏻‍♂️💁🏻‍♀️ شریکِ حیات
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 13
وہ بہت مشہور مصنف تھا۔ملک کےکئ انعامات و اعزازات سے نوازا جا چکا تھا۔ بظاہر بہت کامیاب زندگی تھی۔ اس کی زندگی کا معمول صرف پڑھنا اور لکھنا تھا۔ وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر تھا۔
"کیا دیا؟ تم نے!! زندگی میں سوائے دکھ، مایوسی، محرومی ہر ہر چیز کے لئے بچے اور میں ترسی ہوں " آج پھر اس کی بیوی اس سے الجھ پڑی تھی۔ وہ ہمیشہ کی طرح خاموش اس کی زہر آلود بدزبانی کا عتاب برداشت کر رہا تھا۔
"ایک تو ہوشیاری اور چالاکی یہ ہے کہ خاموش رہو کسی بات کا جواب نہ دو اور لوگوں پر اپنی شرافت کا سکہ جماتے رہو" اس کی بیوی اس کی خاموشی پر اور زہر آلود ہوگئ تھی۔
اس نے احساس ندامت سے بیوی کی جانب دیکھا اس کی آنکھوں میں رحم آمیز التجا کی بے چارگی تھی۔
"ارے!! بے شرمی سے مجھے گھور کیا رہے ہو۔ جینا حرام کردیا ہے تم نے۔ زرا سی غیرت ہو تو ڈوب مرو۔ جس دن تم مروگے ، اس دن مجھے آزادی ملے گی۔ اس منوں کی ردى کو کباڑ میں بیچوں گی۔ زندگی ہوگئ قلم گھستے اور کاغذ کالے کرتے۔ نا حاصل نا وصول۔ میاں جی خوش" بیوی نے اس کے احساس پر نشتر زنی کی۔
صبح پورے محلے میں کہرام مچا ہوا تھا۔ میر صاحب اپنے بستر پر مردہ پڑے تھے۔ رات میں کسی وقت انھیں شدید اسٹروک پڑا تھا۔ چہ میگوئیاں تھیں۔ "ﷲ جانے کیا ہوا میر صاحب سے کل شام ہی تو ملے تھے، اچھے خاصے تھے۔ بہت شریف اور نیک شخص تھے۔ کیا ہوا، کون سی ایسی بات تھی۔ جو ایک دم ان کو اتنا سخت اسٹروک آیا کہ جاں بر نہ ہوسکے۔"
میر صاحب کی بیوی دہاڑیں مار مار کر رو رہی تھی۔ "کیوں!!! یہ تمہیں کیا ہوگیا۔ تم نے ایسا کیوں کیا۔ اکیلا چھوڑ گئے۔ مجھے کیوں بے سہارا کردیا۔"
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments