تربیت
وما ارسلنک الا رحمت ا للعالمین
"اور ہم نے آپ کو عالمین کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔"(قرآن مجید)
الله تبارک و تعالیٰ نے ہمارے نبی حضرت محمدؐ کو رحمت للعالمین بنا کر بھیجا۔ آپ ؐ سارے عالم کے لیے رحمت ہیں۔ آپ ؐ جو دین لیکر آ ئے وہ بھی رحمت ہے اور دین کو جو بھی اپنائے گا وہ سب کے لئے رحمت بن جائے گا۔ حتیٰ کہ ساری انسانیت کے لیے رحمت بن جائے گا۔ اور دنیا کا جو بھی انسان اس رحمت والے دین کے ساتھ زندگی گزارے گااس کو الله تبارک و تعالیٰ دنیا میں بھی چمکائے گا اور آخرت میں بھی چمکائے گا۔
دین ٥ شعبوں کا نام ہے۔
١) ایمانیات
٢ ) عبادات
٣) معاملات
٤)اخلاقیات
٥)معاشرت
اس میں ایک شعبہ معاشرت کا ہے۔ معاشرت میں روزانہ ہمارا تعلق ہمارے والدین سے ہوتا ہے۔ بیوی سے، بھائی بہنوں سے، پڑوسیوں سے، دوست احباب سے، رشتہ داروں سے اور انہی رشتوں میں سے ہمارے اوپر کچھ ذمّے داریاں عائد ہوتی ہیں۔ مثلا ً والدین کی خدمت ہے۔ بھائی بہنوں کی کفالت ہے۔ اور اولاد کی پرورش ہے، اولادالله تبارک و تعالیٰ کی نعمت ہے۔ الله خود فرماتا ہے کہ تم میری نعمتوں پر شکر ادا کرو میں نعمتوں میں اضافہ کرونگا۔اولاد کی پرورش کس طرح کرنا ہے۔ اس کا علم حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔ اور یہ علم آ ئے گا نبی کریم ؐ کی سیرت پڑھنے سے، چنانچہ قرآن شریف میں ارشاد ہے کہ لقد کان فی اسوۂ حسنہ (الا حزاب آیت ٢١) ترجمہ : تم لوگوں کے لئے رسول ؐ کی ذات مبارکہ عمدہ نمونہ ہے۔ الله کے نبی ؐ کا ارشاد ہے کہ باپ اپنی اولاد کو جو کچھ دے سکتا ہے۔ اس میں سب سے بہترین عطیہ اولاد کی اچھی تعلیم و تربیت ہے۔ دوسری حدیث میں آپ ؐ کا ارشاد ہے۔ جس کا مفہوم ہے کہ جب آدمی کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے۔ مگر تین اعمال ایسے ہیں کہ ان کا اجرو ثواب مرنے کے بعد بھی ملتارہتا ہے ١) ایک صدقہ جاریہ ٢) دوسرے ایسا علم چھوڑ جائے جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں ٣)تیسرے صالح اولاد جو والدین کے لیے دعا کرتی رہے۔
ماں کی تربیت:
ماں کی گود بچے کا پہلا مدرسہ ہے کیونکہ شوہر کمانے کے لیے گھر سے باہر رہتا ہے۔ زیادہ وقت بچوں کو دے نہیں سکتا۔ لہٰذا یہ ذمہ داری ماں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی زیادہ نگرانی کرے۔ ان کے اوقات کی فکر کرے۔ ان کو سنتوں کا اہتمام کرے، مہمان نوازی کے آداب سکھائے۔ الله کے نبی ؐ کے بچپن کے واقعات سناے۔ صحابہ صحابیات اور بزرگان دین کے بچپن کے واقعات بتاے۔ بچوں کے اندر دین کی محنت کرنے کا جذبہ پیدا کرے۔ دین کی دعوت دینے اور داعی بنانے کی فکر کر ے۔
لڑکیوں کی تربیت:
لڑکیوں کی پرورش اور بہنوں کی تربیت خوش دلی کے ساتھ کیجئے۔ نا کہ بوجھ سمجھ کر الله کے نبی ؐ کا ارشاد ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ جس شخص نے تین لڑکیوں یا تین بہنوں یا دو یا ایک کی سرپرستی کی انھیں اچھی تعلیم دی۔ دین اور دنیا کے علوم سکھائے اور ان کے ساتھ رحم اور عمدہ اخلاق کا سلوک کیا تو ایسے شخص کے لیے خدا نے جنت واجب کردی۔ حضرت سراقہ بن مالک ؓ سے روایت ہے جس کا مفہوم ہے کہ "تمھیں افضل ترین صدقہ نہ بتاؤں ؟" پھر خود ہی جواب دیا کہ افضل ترین صدقہ یہ ہے کہ تم اپنی لڑکی پر خرچ کرو جو طلاق کی وجہ سے یا بیوہ ہو کر تمہارے پاس (شوہر سے ) واپس آگئی تمہارے علاوہ کوئی اس کے لیے کمانے والا نہیں ہے۔
لڑکوں کی تربیت:
خطبات مو عظت میں لکھا ہے کہ اولاد شجر انسانیت کے بہترین پھل اور پھول ہیں، جن کی اگر پرورش نہ کی جائے تو بے رونق ہو جاتے ہیں۔ حضورؐ نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ" لڑکے کی خوشبو جنت کی خوشبو ہے " (احیاء)
حضرت امیر معاویہ نے حضرت اصنف بن قیسؓ سے پوچھا کہ اولاد کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ امیرالمومنین اولاد ہمارے دلوں کے پھول ہیں اور ہماری طاقت کے ستون ہیں۔اور ہم ان کے لئے یا مال زمین یعنی ضعیفی میں ان کے محتاج ہیں۔ اور بارش برسانے والے آسمان ہیں یعنی اپنی عقل و تجربے سے فائدہ پہچانے والے سر پرست ہیں۔اور ہم انھیں کے ذریعے بڑے بڑے لشکروں میں فتح پاتے ہیں۔ پس وہ اگر تم سے طلب کریں تو عطا کرو۔ یعنی جائز مطالبات اور اگر وہ غصہ ہوں تو ان کو راضی کرو۔جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ وہ محبت تم کو عطا کریں گے۔یعنی تم سے محبت رکھیں گے، اور بتفا ضائے محبت تمھارے لیے اپنی پوری کوشش صرف کریں گے۔ اور تم ان پر بھاری بوجھ مت بنو کہ وہ تمھاری زندگی سے بیزار ہو جائیں اور تمھاری موت کو پسند کرنے لگے اور تمھارے پاس آنا مکروہ سمجھیں (احیاء)
احتیاط کی باتیں:
١)نومولود بچے کے لئے کسی مرد صالح سے تحنیک کرائیں۔
٢)بچہ جب بولنے لگے سب سے پہلے کلمہ سکھائیں۔
٣)بچوں کو ڈرانے سے پرہیز کریں۔
٤)اولاد کو بات بات پر جھڑکنے سے، سختی سے پرہیز کریں۔
٥)ہمیشہ بچوں کی طہارت و نظافت کا خیال رکھیں۔
٧) بچوں کے سامنے دوسروں کا عیب بیان نہ کریں۔
٨)بچوں کے سامنے بچوں کی اصلاح سے مایوسی کا اظہار نہ کریں۔
٩)غریبوں کو صدقہ خیرات اپنے بچوں کے ہاتھوں سے دلوائیے۔
١٠)بچوں کی بے جا ضد پوری نہ کریں۔
١١) چیخنے چلانے سے خود بھی پر ہیز کریں اور بچوں کو بھی تاکید کریں۔
١٢)بچوں کو اپنے ہاتھوں سے کام کرنے کی عادت ڈلوائیں۔ ١٣
)بچوں میں باہم لڑائی ہونے پر اپنے بچے کی بے جا حمایت نہ کریں۔
١٤)اولاد کے درمیان ہمیشہ برابری کا سلوک کریں۔
١٥) مذکورہ عملی تدبیروں کے ساتھ عمل بھی کریں۔
بچوں کے سامنے ہمیشہ اچھا عملی نمونہ پیش کریں۔آپ کی زندگی بچوں کے لئے ہمیشہ ایک معلّم کی طرح ہے۔جس سے بچے ہر وقت پڑھتے اور سیکھتے رہتے ہیں۔بچوں کے سامنے کبھی مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولیں۔اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ لکھی گئی باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ! اللہ کے حکم اور نبی کریمؐ کے طریقے کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔اور لکھنے میں جو بھی غلطی ہوئی ہے،اللہ تعا لیٰ اسے بھی معا ف فرما ئیےآمین۔
٭٭٭
0 Comments