Ticker

6/recent/ticker-posts

لپ اسٹک | ڈاکٹر محمد رفیق اے۔ ایس

لپ اسٹک
ڈاکٹر محمد رفیق اے۔ ایس

لپ اسٹک ایک کاسمیٹک پروڈکٹ ہے۔ جس میں روغن، موم اور emollients( جلد کو نرمانے اور تسکین بخشنے والا) ہوتے ہیں جو نرمی، رنگ اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہونٹوں پر لگائی جاتی ہے۔ لپ اسٹک دنیا میں سب سے مقبول ترین کاسمیٹک ہے جس میں 21فیصد خواتین اسے روزانہ اور 78فیصد خاص مواقع پر استعمال کرتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق شمالی امریکہ اور یورپ میں 80 فیصد خواتین باقاعدگی سے لپ اسٹک کا استعمال کرتی ہیں اور ان میں سے 30فی صد سے زیادہ ہر وقت ان کے پرس میں لپ اسٹک موجود ہوتی ہیں۔
تاریخ:
رنگین کاسمیٹکس کا سب سے قدیم استعمال 5000سال پہلے میسو پو ٹیمیا میں (Mesopotamia ) میں ہوا تھا، جہاں قیمتی اور نیم قیمتی جواہرات کو پیس کر ہونٹوں اورپلکوں پر لگایا جاتا تھا۔قدیم مصر میں زیادہ تر آبادی خوبصورتی بڑھانے کے لیے بلکہ دھوپ اور صحرائی ہوا سے خود کو بچانے کے لیے کاسمیٹکس کا استعمال کرتی تھی۔ لپ اسٹک ان کے روزمرہ کے معمو لات کا حصہ بن گئی، سوائے ان غریبوں کے جو کاسمیٹکس کا معاشی بوجھ برداشت نہیں کر سکتے تھے۔
ابتدائی لپ اسٹکس Sea ridders.، آیوڈین اور برومین ماننا ئٹ(Bromine Mannite) سے نکالے گیے اجزاء کے زہریلے امتزاج کا استعمال کرتے ہوئے بنائی جاتی تھیں۔آخر کار انھوں نے چقندرر اور چیونٹیوں سے کارمین رنگ نکالنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا۔ اس دور کی پینٹگ میں کلیو پیٹر ا (30-51قبل مسیح) کو اکثر سرخ ہونٹوں کے ساتھ دکھایا گیاتھا۔
کلیو پیٹرا کے زمانے کے بعد 1500 سالوں میں نشاۃ ثانیہ کے آغاز تک یورپ میں کاسمیٹکس مصنوعات کا تقریباً کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ اصل اصطلاع۔۔ ’’لپ اسٹک‘‘ 1880تک استعمال نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی 19ویں صدی کے آخر اور 20ویں صدی کے اوائل تک مقبول ہوئی تھی۔ 1920کی دہائی کے دوران ’’ لپ اسٹک‘‘ اور دیگر قسم کے کاسمیٹکس فیشن بن گئے، یہ رجحان آج تک جاری ہے۔
لپ اسٹک کے اجزاء:
لپ اسٹک میں موم، تیل، اینٹی آکسیڈ نٹس اور ایمولینٹ ہوتے ہیں۔ موم ٹھوس لپ اسٹک کو بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اس کے زیادہ پگھلنے والے نقطہ پگھلاؤ کی وجہ سے لپ اسٹک موم جیسے اوزو کرائٹ اور کینڈ یلا موم سے بنائی جاتی ہے۔ کارنا وبا موم، لپ اسٹک کو مضبوط، پائیدار اور دیرپا بنانے کے حوالے سے ایک اہم جزو ہے۔ یہ مرکبات وہ ہیں جن میں ہائیڈرو کاربن ہوتے ہیں جس میں زیادہ تر ایسٹر، نامیاتی تیزاب ہوتے ہیں۔ لپ اسٹک بنانے میں مختلف تیل اور چکنائیاں استعمال ہوتی ہیں۔ جیسے زیتون کا تیل، معدنی تیل، کوکوبٹر، لینو لین اور پٹرولیم وغیرہ
لپ اسٹک کے رنگ:
لپ اسٹکس اپنے رنگ مختلف قسم کے روغن اور جیل کے رنگوں سے حاصل کرتی ہیں جن میں برومو ایسڈ، ڈی اینڈ سی ریڈ نمبر 21، کیلشیم جیل جیسے ڈی اینڈ سی ریڈ نمبر7اور ڈی اینڈ سی ریڈ نمبر34 اور ڈی اینڈ سی ریڈ نمبر17شامل ہیں۔ سفید ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ اور سرخ رنگوں کو ملا کر گلابی لپ اسٹک بنائی جاتی ہے۔نامیاتی اور غیر نامیاتی دونوں روغن استعمال کیے جاتے ہیں۔
دھوندلیے رنگ اور سافٹ لپ اسٹکس میں زیادہ فلنگ ایجنٹ ہوتے ہیں۔ جیسے سلیکا لیکن ان میں زیادہ ایمولینٹ نہیں ہوتے ہیں۔ کریم لپ اسٹکس میں تیل سے زیادہ موم ہوتی ہے۔ سراسر اور دیرپا لپ اسٹک میں زیادہ تیل ہوتا ہے، جب کہ دیرپا لپ اسٹک میں سلیکون آئل بھی ہوتا ہے، جو لگانے والے کے ہونٹوں پر گہرے رنگ لگا دیتا ہے۔ چمکدار لپ اسٹک میں ہونٹوں کو چمکدار تکمیل دینے کے لیے زیادہ تیل استعمال کیا جاتاہے۔
چمکدار یا ٹھنڈ والی لپ اسٹک میں ابرک، سلیکا اور مصنوعی موتی کے ذرات جیسے بسمتھ آکسی کلورائیڈ، ان کو چمکدار یا چمک دینے کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔
لپ اسٹک بنائی کیسے جاتی ہے؟
لپ اسٹک بنانے کے لیے درکار بنیادی اجزاء کا سفوف کو گرم موم میں مکس کیا جاتا ہے۔ مخصوص فارمولے کی ضروریات کے لیے تیل اور لینو لین شامل کیے جاتے ہیں اس کے بعد گرم مائع دھات کے سانچے میں ڈالا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس مرکب کو ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔ ایک بار جب وہ سخت ہو جاتے ہیں تو انھیں چمکدار بنانے اور خامیوں کو دور کرنے کے لیے شعلے میں گرم کیا جاتا ہے۔
فلسفہ:
انسانی جسم کا درجۂ حرارت عام طور پر 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ ہونٹوں پر جسم کی بنسبت حرارت زیادہ ہوتی ہے۔ لہذا لپ اسٹک میں ایسی موم کا استعمال کیا جاتا ہے جس کا نقطۂ پگھلاؤ 40درجۂ حرارت سے زیادہ ہو۔ موم چونکہ ہائیڈرو کاربن ہے یہ ہونٹوں کی نرم جلد میں پیوست ہو جاتا ہے اور دیر تک قائم رہتا ہے۔ دیگر درج بالا کیمیات کے سفوف کی آمیزش کر کے اسے دیرپا چسپاں رہنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ حسب ضرورت مختلف مو قعوں کے لیے مختلف رنگ شامل کر کے یا مختلف رنگوں کے شیڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
لپ اسٹک کے استعمال سے کوئی سائڈ ایفیکٹ نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے اسے صرف حسن کی زیبائش، پرکشش اور قابل توجہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
گذشتہ چند سالوں قبل یہ افوا سرگرم تھی کہ خنجیر کی چربی سے لپ اسٹک تیار کی جاتی ہے۔ یہ سراسر غلط ہے۔ دراصل لپ اسٹک بنانے میں کسی بھی جانور کی چربی کارگر ثابت نہیں ہوتی۔ دیگر سائنسی ترقیات آج پٹرو کیمیات کی تخلیص میں اتنی ترقی کر لی ہے کہ کیمیائی مصنوعات آسانی سے دستیاب ہو جاتی ہے دیگر معاشی اعتبار سے یہ سستی بھی ہیں اور اس کے نتائج حسب توقع اور حسب ضرورت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments