Ticker

6/recent/ticker-posts

صاحب کتاب اصغر حسین قریشی اور "بھیونڈی میں اردو نثر نگاری" ✍️عبدالملک مومن، بھیونڈی

صاحب کتاب اصغر حسین قریشی اور "بھیونڈی میں اردو نثر نگاری"
✍️عبدالملک مومن، بھیونڈی
صاحب کتاب اصغر حسین قریشی اور "بھیونڈی میں اردو نثر نگاری" ✍️عبدالملک مومن، بھیونڈی
اصغر حسین قریشی ایک مدرس ہونے کے ساتھ ہی ساتھ اردو زبان و ادب کے سچے خادم ہیں. انھوں نے سائیکلو اسٹائل رسالہ 'کاوش' سے نثر نگاری کا آغاز کیا. آپ کی اولین تصنیف 'لکیریں' تبصرے اور تجزیے پر مشتمل ہے. سہ ماہی رسالہ 'تکمیل' اور 'نقیب تعلیم' کے آپ مدیر رہے ہیں. یہ دونوں رسالے خالص ادبی رسالے ہیں جو ادبی ذوق رکھنے والوں میں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
اصغر حسین قریشی صاحب کے مقالے جاندار، تحقیقی اور پر مغز ہوتے ہیں. درسی کتاب تیار کر نے والے ادارے بال بھارتی پونا کی لسانی کمیٹی کے رکن رہے ہیں. اس ادارے کے ذریعہ نصابی کتابوں کی تدوین اور تالیف کا آپ کو وسیع تجربہ ہے اس لیے آپ کی تحریریں غلطیوں سے پاک اور رواں ہوتی ہیں. آپ تکمیل رائٹرس گروپ، انجمن فروغ تعلیم اور بزمِ علم و ادب کے بنیادی رکن میں شمار ہوتے ہیں. آپ ایک سنجیدہ فکر کے حامل انسان ہیں اور خاموشی سے اردو کی خدمت انجام دیتے رہے ہیں. ادبی محفلوں میں آپ کی شرکت لازمی تصور میں کی جاتی ہے۔
جہاں تک آپ کی زیر نظر تصنیف "بھیونڈی میں اردو نثر نگاری" کا تعلق ہے اس سے قبل ڈاکٹر مومن محی الدین کی کتاب "تاریخ کوکن" ناچیز کی تصنیف "بھیونڈی میں اردو ادب" اور انور کھوت کی تصنیف "گذشتہ بھیونڈی" بھیونڈی میں مستند اور معیاری کتابیں تسلیم کی جاتی ہیں جو تحقیق کرنے والوں کے لیے مہمیز کا کام کرتی ہیں. بھیونڈی میں اردو نثر نگاری ایک خوش گوار اضافہ ہے۔
مذکورہ کتاب کو تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے. پہلے باب میں بھیونڈی کی تہذیبی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے. دوسرے باب میں اردو نثر نگاری اور اردو صحافت کا اجمالی جائزہ لیا گیا ہے اور تیسرا باب بھیونڈی کی نثری تصنیفات کے تنقیدی جائزہ پر مشتمل ہے۔
نثری تصانیف کے باب میں شائع شدہ کتابوں کی درجہ بندی موضوعات کے حوالے سے کی گئی ہے جس میں تاریخ و تنقید، ادبی تحقیق، تنقید و تبصرے، افسانہ، ناول ،اسلامیات، تکنیکی کتابیں، صحت و طب، ادب اطفال، اور سفر نامہ جیسے موضوعات شامل ہیں. نثر نگار اور نثری تخلیقات دونوں ایک دوسرے سے باہم اس قدر مربوط ہوتے ہیں کہ انھیں کلی طور پر علاحدہ نہیں کیا جاسکتا. قابل مصنف نے جہاں 23 نثر نگاروں کا تذکرہ پیش کیا ہے وہیں نثری تصنیفات میں تحقیق اور تنقیدکا حق بھی ادا کیا ہے. مشہور ادیب و شاعر شمیم طارق نے اس کتاب کے تعلق سے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ "نثر نگاروں کا تذکرہ لکھنے میں اصغر حسین قریشی کو اولیت حاصل ہے شاید ان کے علم میں یہ بات نہیں ہے کہ" بھیونڈی میں اردو ادب "جو 2014 میں شائع ہو چکی ہے اس میں بھیونڈی کی تاریخی و جغرافیائی حیثیت کے علاوہ 110 نثر نگاروں، 123 شاعروں کا تذکرہ اور اردو ادب کی تمام اصناف کا ارتقائی سفر بھی شامل ہے. بہر حال قابل مصنف نے جن نثر نگاروں کا تذکرہ کیا ہے وہ قابل تعظیم ہیں۔
اسلامیات کے باب میں صرف تین کتابوں کا تذکرہ لیا گیا ہے جب کہ اسلامیات پر صرف مولانا عبدالصمد نرول کی انگریزی اور اردو میں کم و بیش چالیس کتابیں ہیں. سفر حج اور مناسک حج پر بھی تقریباً دس کتابیں بھیونڈی سے شائع ہوئی ہیں جن کے مصنفین میں محمد حسین میاں جی، ڈاکٹر مومن محی الدین، قاری ایوب، قاسم سمرو اور عابد عثمان وغیرہ شامل ہیں. ناچیزکی کتاب "حج کے شب و روز" کے تین ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں. اصغر حسین صاحب اس باب میں مزید اضافہ کر سکتے تھے۔
مذکورہ بالا باتوں سے قطع نظر جناب اصغر حسین قریشی نے بڑی محنت اور مشقت سے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے، کتاب کے مواد کو جمع کرنے میں مشکلات سے سابقہ پڑا ہو گا اس کے باوجود صاحب کتاب اپنی کوشش میں کامیاب ہیں. یہ کتاب قارئین کو بھیونڈی کی ادبی صورت حال کو سمجھنے میں ممدومعاون ہوگی. مستقبل میں تحقیق کرنے والے اس سے استفادہ کریں گے. میں اس کتاب کی اشاعت پر مبارکباد دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس کتاب کی خوب پذیرائی ہوگی۔


Post a Comment

0 Comments