اپنی بات: اردو کمپیوٹنگ
ریحان کوثر
کمپیوٹر کی ایجاد سے قبل، اردو زبان میں ترجمہ، اشاعت و طباعت، کتابت، خطاطی اور ڈیزائننگ بے حد مشکل اور محدود لوگوں کا کام تھا۔ ساتھ ہی ان تمام عمل میں یکسانیت، معیار اور دلکشی کا فقدان بھی نظر آتا تھا۔ بے شک کمپیوٹر میں اردو کے استعمال نے اردو کو فروغ دیا ہے۔ کمپیوٹر سے منسلک بیشتر شعبوں میں اردو کا بے حد استعمال ہو رہا ہے۔ آج کمپیوٹر کے ذریعے صرف اردو ہی نہیں، دنیا کی تمام زبانیں اس کے بولنے، لکھنے اور پڑھنے والوں کے لیے آسان ہوتی جا رہی ہیں۔
ایک دور تھا جب اردو سمیت دیگر زبانوں میں طباعت و اشاعت بہت ہی دشوار، مہنگا اور وقت ضائع کرنے والا کام تھا۔ اردو زبان میں اخبار و رسائل جاری کرنا دل جگر کا کام سمجھا جاتا تھا۔ لیکن کمپیوٹر اور اردو کے سنگم نے اس کام کو سستا معیاری اور کافی حد تک آسان بنا دیا ہے۔ ’کاپی اور پیسٹ‘ کی جادوئی چھڑی نے لاجواب اور کراماتی سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے۔
ایک دور تھا جب اخبار نکالنا، بطور خاص روزنامے نکالنا روز کنوؤں کو کھودنے جیسا عمل تھا۔ خبروں کی رسائی، معلومات اكٹھا کرنا، خبروں کی ترتیب و تدوین، تصویروں کی عکاسی، پلیٹوں پر کتابت اور ڈیزائننگ اور پھر اشاعت و طباعت انتہائی مشکل مرحلے تھے۔ ان مرحلوں کو پار کرنا سب کے بس کی بات نہ تھی۔
جدید دور میں اردو کی ترویج، اشاعت اور ترقی میں کمپیوٹر نے اہم کردار ادا کیا ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ کمپیوٹر کی خصوصیات سے آراستہ جدید موبائل فون اور نئے نئے اعلیٰ درجے کے سافٹوئیر اور اپلی کیشن نے اردو کے ارتقا میں مزید چار چاند لگا دئیے ہیں۔ تقریباً تمام سوشل میڈیا سائیٹس فیس بک، واٹس ایپ، گوگل پلس، ٹویٹر جیسے تمام سائیٹس پر بہت زیادہ اردو لکھی اور پڑھی جا رہی ہیں۔ انٹرنیٹ پر دن بہ دن بے شمار ویب سائٹ اور بلاگنگ اردو میں بنائی جا رہی ہیں۔ انٹرنیٹ کے تمام شعبوں میں اردو کا استعمال اب عام ہو گیا ہے۔ گوگل کے جی بورڈ اور دوسری تمام صوتی کی بورڈز اپلی کیشن کے استعمال سے رومن اردو کی جگہ اب حقیقی اردو باقاعدہ لکھی اور پڑھی جا رہی ہے۔ اردو لکھنے کے لیے مختلف پروگراموں کے ساتھ ساتھ بے شمار کی صوتی کی بورڈز اور اپلی کیشن روزانہ متعارف ہو رہے ہیں۔
کمپیوٹر سے اردو تحریر، ادب و ثقافت کو کافی سہولت اور آفزودگی ملی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بڑے بڑے ادیب، شاعر، نقاد اور فلسفی ان تمام جدید طریقوں کا استعمال کر رہے ہیں جس کے ذریعے اردو لکھنا آسان، کارآمد اور برق رفتار ہو گیا ہے۔ تخلیقات ای میل کے ذریعے ارسال کی جارہی ہے۔ اردو یونی کوڈ فونٹ کی وجہ سے اب اردو کہیں پر بھی لکھی جاسکتی ہے، خواہ کمپیوٹر ہو، موبائل ہو یا انٹرنیٹ ہی کیوں نہ ہو اب سب اردو کی پہنچ میں ہے۔ اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ واٹس ایپ پر ہر دوسرا میسج اردو میں ہوتا ہے۔ اردو ادب کو انٹرنیٹ نے ہر خاص و عام کے دامن میں رکھ دیا ہے۔ آج اردو زبان و ادب کا ایک بڑا حصہ انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ اخبارات و رسائل، کتب و دستاویزات، خواہ قانونی یا طبّی، ناول ہو یا افسانے، تحقیق ہو یا تنقید، نظم ہو یا نثر، دینیات ہو کہ غیر دینیات، درسی کتابیں اور مواد ہوں کہ غیر درسی، وغیرہ جو بھی ضروریات ہوں، سب کی سب بذریعہ انٹرنیٹ و کمپیوٹر ترقی کے مراحل طے کر رہی ہیں۔
ای لائبریری اور آن لائن کتب خانوں نے عام انسان کو کتابوں سے جوڑ دیا ہے۔ اردو زبان میں لکھی گئیں شہکار کتابیں، آن لائن پڑھنا اور ڈاونلوڈ کرنا بے حد آسان ہو گیا ہے۔ اُردو ادب اورصحافت میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کو ایک نمایاں مقام حاصل ہو گیا ہے۔ کمپیوٹر، موبائل اور انٹرنیٹ پر سماجی ابلاغ کو مؤثر میڈیا تسلیم کیا جاچکا ہے یہاں تک کہ اب پرنٹ میڈیا کا مقام بھی کچھ کم ہوتا جا رہا ہے۔
کمپیوٹر اور اسمارٹ فون میں اردو نصب کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ ذاتی کمپیوٹر یا اسمارٹ فون میں اردو کی بورڈ کی انسٹالیشن کے سبب اب کوئی بھی کسی بھی جگہ اردو ٹائپ کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ اس کا سب سے مؤثر استعمال یہ ہے کہ اب گوگل، یاہو یا بنِگ، کوئی بھی سرچ انجن استعمال کریں تو سرچ باکس میں رومن کے بجائے اردو زبان استعمال کی جارہی ہے۔ آج کل اردو داں طبقہ سوشل میڈیا اور ذاتی پیغامات میں رومن اردو کا استعمال کرتا ہے، جس کے لیے کوئی باضابطہ قواعد نہ ہونے کی وجہ سے اردو زبان کا معیار مسلسل زوال پزیر تھا۔ لیکن اب گوگل جیسی سروسز نے اردو کمپیوٹنگ کی ترقی کے دروازوں کو کھول دیا ہے۔ میری یہ کتاب کمپیوٹر اور اردو کے اسی نئے 'سنگم ' کو ظاہر کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔
اس کتاب کی اشاعت سے قبل قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان نئی دہلی کے مالی تعاون سے ناچیز کی ایک کتاب”ڈاٹ کام“ شائع ہو چکی ہے جو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے موضوعات پر مشتمل تھی۔ میری اس تصنیف کو مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہیتہ اکادمی ممبئی کی جانب سے ٢٠١٦ء کے لیے ایوارڈ حاصل ہوا۔ ڈاٹ کام کے اس پہلے ایڈیشن کی تمام کاپیاں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئیں۔ ادبی اور تعلیمی حلقوں میں بھی میری اس کتاب کو خوب پذیرائی ملی اور اردو کمپیوٹنگ کے موضوع پر قلم اٹھانے کا موقع اور حوصلہ دونوں حاصل ہوا۔
میری اس کتاب ”اردو کمپیوٹنگ“ کو بھی قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان نئی دہلی سے مالی تعاون حاصل ہوا، میں کونسل اور اس کے عہدے داران کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میری اس کتاب کی طباعت و اشاعت میں معاونت کے لیے اپنے عزیز دوست جناب ریاض احمد امروہوی، پرویز انیس، زبیر احمد امروہوی, تفضل جمال اور توفیق احمد کا ممنون و مشکور ہوں۔
یہ کتاب اب آپ کے حوالے ہے اور گزارش ہے کہ مجھے اپنی بے لاگ رائے سے نوازیں کہ میں مزید کچھ سیکھ کر بہتر لکھ سکوں۔
ریحان کوثر
کمپیوٹر کی ایجاد سے قبل، اردو زبان میں ترجمہ، اشاعت و طباعت، کتابت، خطاطی اور ڈیزائننگ بے حد مشکل اور محدود لوگوں کا کام تھا۔ ساتھ ہی ان تمام عمل میں یکسانیت، معیار اور دلکشی کا فقدان بھی نظر آتا تھا۔ بے شک کمپیوٹر میں اردو کے استعمال نے اردو کو فروغ دیا ہے۔ کمپیوٹر سے منسلک بیشتر شعبوں میں اردو کا بے حد استعمال ہو رہا ہے۔ آج کمپیوٹر کے ذریعے صرف اردو ہی نہیں، دنیا کی تمام زبانیں اس کے بولنے، لکھنے اور پڑھنے والوں کے لیے آسان ہوتی جا رہی ہیں۔
ایک دور تھا جب اردو سمیت دیگر زبانوں میں طباعت و اشاعت بہت ہی دشوار، مہنگا اور وقت ضائع کرنے والا کام تھا۔ اردو زبان میں اخبار و رسائل جاری کرنا دل جگر کا کام سمجھا جاتا تھا۔ لیکن کمپیوٹر اور اردو کے سنگم نے اس کام کو سستا معیاری اور کافی حد تک آسان بنا دیا ہے۔ ’کاپی اور پیسٹ‘ کی جادوئی چھڑی نے لاجواب اور کراماتی سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے۔
ایک دور تھا جب اخبار نکالنا، بطور خاص روزنامے نکالنا روز کنوؤں کو کھودنے جیسا عمل تھا۔ خبروں کی رسائی، معلومات اكٹھا کرنا، خبروں کی ترتیب و تدوین، تصویروں کی عکاسی، پلیٹوں پر کتابت اور ڈیزائننگ اور پھر اشاعت و طباعت انتہائی مشکل مرحلے تھے۔ ان مرحلوں کو پار کرنا سب کے بس کی بات نہ تھی۔
جدید دور میں اردو کی ترویج، اشاعت اور ترقی میں کمپیوٹر نے اہم کردار ادا کیا ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ کمپیوٹر کی خصوصیات سے آراستہ جدید موبائل فون اور نئے نئے اعلیٰ درجے کے سافٹوئیر اور اپلی کیشن نے اردو کے ارتقا میں مزید چار چاند لگا دئیے ہیں۔ تقریباً تمام سوشل میڈیا سائیٹس فیس بک، واٹس ایپ، گوگل پلس، ٹویٹر جیسے تمام سائیٹس پر بہت زیادہ اردو لکھی اور پڑھی جا رہی ہیں۔ انٹرنیٹ پر دن بہ دن بے شمار ویب سائٹ اور بلاگنگ اردو میں بنائی جا رہی ہیں۔ انٹرنیٹ کے تمام شعبوں میں اردو کا استعمال اب عام ہو گیا ہے۔ گوگل کے جی بورڈ اور دوسری تمام صوتی کی بورڈز اپلی کیشن کے استعمال سے رومن اردو کی جگہ اب حقیقی اردو باقاعدہ لکھی اور پڑھی جا رہی ہے۔ اردو لکھنے کے لیے مختلف پروگراموں کے ساتھ ساتھ بے شمار کی صوتی کی بورڈز اور اپلی کیشن روزانہ متعارف ہو رہے ہیں۔
کمپیوٹر سے اردو تحریر، ادب و ثقافت کو کافی سہولت اور آفزودگی ملی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بڑے بڑے ادیب، شاعر، نقاد اور فلسفی ان تمام جدید طریقوں کا استعمال کر رہے ہیں جس کے ذریعے اردو لکھنا آسان، کارآمد اور برق رفتار ہو گیا ہے۔ تخلیقات ای میل کے ذریعے ارسال کی جارہی ہے۔ اردو یونی کوڈ فونٹ کی وجہ سے اب اردو کہیں پر بھی لکھی جاسکتی ہے، خواہ کمپیوٹر ہو، موبائل ہو یا انٹرنیٹ ہی کیوں نہ ہو اب سب اردو کی پہنچ میں ہے۔ اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ واٹس ایپ پر ہر دوسرا میسج اردو میں ہوتا ہے۔ اردو ادب کو انٹرنیٹ نے ہر خاص و عام کے دامن میں رکھ دیا ہے۔ آج اردو زبان و ادب کا ایک بڑا حصہ انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ اخبارات و رسائل، کتب و دستاویزات، خواہ قانونی یا طبّی، ناول ہو یا افسانے، تحقیق ہو یا تنقید، نظم ہو یا نثر، دینیات ہو کہ غیر دینیات، درسی کتابیں اور مواد ہوں کہ غیر درسی، وغیرہ جو بھی ضروریات ہوں، سب کی سب بذریعہ انٹرنیٹ و کمپیوٹر ترقی کے مراحل طے کر رہی ہیں۔
ای لائبریری اور آن لائن کتب خانوں نے عام انسان کو کتابوں سے جوڑ دیا ہے۔ اردو زبان میں لکھی گئیں شہکار کتابیں، آن لائن پڑھنا اور ڈاونلوڈ کرنا بے حد آسان ہو گیا ہے۔ اُردو ادب اورصحافت میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کو ایک نمایاں مقام حاصل ہو گیا ہے۔ کمپیوٹر، موبائل اور انٹرنیٹ پر سماجی ابلاغ کو مؤثر میڈیا تسلیم کیا جاچکا ہے یہاں تک کہ اب پرنٹ میڈیا کا مقام بھی کچھ کم ہوتا جا رہا ہے۔
کمپیوٹر اور اسمارٹ فون میں اردو نصب کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ ذاتی کمپیوٹر یا اسمارٹ فون میں اردو کی بورڈ کی انسٹالیشن کے سبب اب کوئی بھی کسی بھی جگہ اردو ٹائپ کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ اس کا سب سے مؤثر استعمال یہ ہے کہ اب گوگل، یاہو یا بنِگ، کوئی بھی سرچ انجن استعمال کریں تو سرچ باکس میں رومن کے بجائے اردو زبان استعمال کی جارہی ہے۔ آج کل اردو داں طبقہ سوشل میڈیا اور ذاتی پیغامات میں رومن اردو کا استعمال کرتا ہے، جس کے لیے کوئی باضابطہ قواعد نہ ہونے کی وجہ سے اردو زبان کا معیار مسلسل زوال پزیر تھا۔ لیکن اب گوگل جیسی سروسز نے اردو کمپیوٹنگ کی ترقی کے دروازوں کو کھول دیا ہے۔ میری یہ کتاب کمپیوٹر اور اردو کے اسی نئے 'سنگم ' کو ظاہر کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔
اس کتاب کی اشاعت سے قبل قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان نئی دہلی کے مالی تعاون سے ناچیز کی ایک کتاب”ڈاٹ کام“ شائع ہو چکی ہے جو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے موضوعات پر مشتمل تھی۔ میری اس تصنیف کو مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہیتہ اکادمی ممبئی کی جانب سے ٢٠١٦ء کے لیے ایوارڈ حاصل ہوا۔ ڈاٹ کام کے اس پہلے ایڈیشن کی تمام کاپیاں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئیں۔ ادبی اور تعلیمی حلقوں میں بھی میری اس کتاب کو خوب پذیرائی ملی اور اردو کمپیوٹنگ کے موضوع پر قلم اٹھانے کا موقع اور حوصلہ دونوں حاصل ہوا۔
میری اس کتاب ”اردو کمپیوٹنگ“ کو بھی قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان نئی دہلی سے مالی تعاون حاصل ہوا، میں کونسل اور اس کے عہدے داران کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میری اس کتاب کی طباعت و اشاعت میں معاونت کے لیے اپنے عزیز دوست جناب ریاض احمد امروہوی، پرویز انیس، زبیر احمد امروہوی, تفضل جمال اور توفیق احمد کا ممنون و مشکور ہوں۔
یہ کتاب اب آپ کے حوالے ہے اور گزارش ہے کہ مجھے اپنی بے لاگ رائے سے نوازیں کہ میں مزید کچھ سیکھ کر بہتر لکھ سکوں۔
٭٭٭
0 Comments