Ticker

6/recent/ticker-posts

پھولوں کی زبان ایک جائزہ

پھولوں کی زبان ایک جائزہ
ڈاکٹر اشفاق احمد
ڈاکٹر اشفاق احمد

سرزمین ودربھ میں کامٹی ایک ایسا خطہ ہے جو اردو زبان و ادب کی آبیاری اس کے فروغ اور نشر و اشاعت میں ملک کے کسی بھی اردو خطہ سے کمتر نہیں ہے۔ یہاں ہر دور میں دانشورانِ علم و ادب نے اپنے فکر و فن کی نئی منزلیں سر کی ہیں اور پوری اردو دنیا میں اپنے ادبی کارناموں کے حوالے سے منفرد شناخت قائم کی ہے۔ یہاں ان علمی ادبی کارناموں کی روشن روایت کو قائم و دائم رکھنے کے لیے فعال، سنجیدہ اور باذوق حضرات کے ذریعے قائم کی گئیں تنظیمیں بھی ہیں جن کے توسط سے علم و ادب کے فروغ کے دروازے کھلتے ہیں محفلیں آراستہ ہوتی ہیں اور کچھ کر گزرنے کی خواہشیں اور تمنائیں انگڑائیاں لیتی ہیں۔
ان تنظیموں میں ایک تنظیم ودربھ مائنورٹی ملٹی پرپز رورل ڈولپمینٹ سوسائٹی بھی ہے جس کا قیام 2007ء میں عمل میں آیا۔ اس سوسائٹی کو قائم ہوئے یوں تو ابھی دس سال کا عرصہ ہوا ہے لیکن اس قلیل عرصہ میں ریاض احمد امروہی (صدر) ریحان کوثر (سکریٹری) اور ان کے رفقاء نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں جن کی وجہ سے اس کی گونج نہ صرف ودربھ بلکہ ملک کے گوشے گوشے میں سنائی دے رہی ہے۔ اس سوسائٹی کے زیر اہتمام ماہنامہ الفاظ ہند پابندی کے ساتھ شائع ہو رہا ہے اور رسائل کے بازار میں اپنا مقام و مرتبہ بنا چکا ہے۔
اس ادارے کے تحت ربانی آئی ٹی آئی اور میڈیکل سائنس میں شعبہ نرسنگ کی کلاسیں کامیابی کے ساتھ جاری و ساری ہیں۔ ابھی حال ہی میں ڈاکٹر مدحت الاختر پبلک لائبریری کا قیام عمل میں آچکا ہے ریحان کوثر اور ریاض احمد امروہی کی کاوشوں سے اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کے ضمن میں تصنیف و تالیف کا کام بھی اسی ادارے کے تحت انجام پا رہا ہے۔ مختلف اصنافِ ادب پر مشتمل چند کتابیں منظر عام پر بھی آچکی ہیں۔ ریحان کوثر کامٹی کی نئی نسل سے بڑی تیزی کے ساتھ ابھرنے والے فنکار ہیں جنہوں نے اپنی معتبر تخلیقات کے حوالے سے اردو دنیا میں اپنی آواز کو متعارف کروایا ہے۔ آپ عصر حاضر کے معاشرے میں رونما ہونے والے مسائل پر نہ صرف گہری نظر رکھتے ہیں بلکہ انھیں بیان کرتے اور ان کا حل تلاش کرنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
گو کہ آپ کا مختلف شعبہ جات میں عمل دخل رہتا ہے۔ تاہم ادب کی تخلیق کے فریضے کو انجام دینے کے لیے وقت نکال ہی لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چند برسوں ہی میں علمی و ادبی معلومات پر مشتمل مطبوعات کی ایک طویل فہرست ہے آپ کے شناس نامے سے منسلک ہو گئی ہے۔
ابھی حال ہی میں ریاض احمد امروہی نے اپنے رفیق ریحان کوثر کی کتاب پھولوں کی زبان کے عنوان سے ترتیب دی ہے۔ کتاب 220 صفحات پر مشتمل ہے اس کتاب میں ریاض امروہی نے ریحان کوثر کی وہ تمام تخلیقات جو اخبارات و رسائل کی زینت بنی ہیں اس کتاب میں شامل کردی ہیں کتاب کے مشمولات سے پتہ چلتا ہے کہ ریحان کوثر کسی ایک صنف پر اپنی قلم کو جنبش نہیں دیتے بلکہ ادب کے ہر رخ پر آپ جلوہ نما ہوتے ہیں۔
پھولوں کی زبان کے ابتدائی صفحات میں ماہنامہ الفاظ ہند کے اداریے، مختلف موضوع پر مضامین، چند غزلیں اور اہم اشخاص کی حیات اور ان کے قلمی جہاد کا ذکر ملتا ہے اسی طرح آخری صفحات میں قیمتی الفاظ کے عنوان سے ناگپور و اطراف میں قائم مختلف اداروں کی جانب سے بھیجے گئےوہ خطوط بھی تحریر ہیں جن میں الفاظ ہند اور ریحان کوثر کے کارناموں کا اعتراف کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ریحان کوثر کی شخصیت اور فن پر بھی ایک باب قائم کرکے جس میں وکیل نجیب، رفیق اے ایس، آغا محمد باقر، ڈاکٹر اظہر ابرار، محمد اسرار اور عصمت کوثر انصاری صاحبان کے مضامین شامل ہے۔ مختصراً عرض یہ ہے کہ ریاض امروہی نے پھولوں کی زبان کو ایک ایسا آئینہ بنایا ہے جس میں ریحان کوثر کی قلمی کاوشوں کو مختلف روپ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
پھولوں کی زبان میں مضامین کا ایک طویل سلسلہ ہے۔ تعلیمی موضوعات پر مشتمل مضامین کے ذریعہ مصنف نے طلبہ میں تحصیل علم کے رجحان کو فروغ دینے اور ان میں ایک ایسے کردار کی تعمیر کرنے کی تحریک دلانا ہے جو سماج کے لیے مثالی ہو۔ ریحان کوثر نے معاشرتی مضامین میں معاشرے اور زندگی کی تلخ حقائق کی بہترین تصویر کشی کی ہے۔
ان مضامین میں اخلاقی لگاؤ، ذہنی انتشار، انسانی زوال، خودغرضی، ہوس پرستی اور احسان فراموشی جیسے مسائل اور نقائص پر مضامین ملتے ہیں۔ چند ایک مضامین دینی موضوعات پر بھی ہیں جو موقع و محل کے اعتبار سے تحریر کئے گئے ہیں ان تمام مضامین میں تاریخی واقعات بھی رقم کیے گئے ہیں لہذا ان واقعات کی شمولیت سے مضامین نہایت جامع، دلچسپ اور معلومات آفرین بن گئے ہیں۔ان مضامین میں بعض تو انشائیہ رنگ اور بعض افسانوں کے انداز لیے ہوئے ہیں۔
کتاب میں شامل تمام مضامین کی زبان نہایت سادہ و سلیس ہے۔ طرز بیان شگفتہ اور پر کشش ہے۔ چھوٹے چھوٹے جملوں کے ذریعے ان مضمون کا تانا بانا بنا گیا ہے۔ ااور بہ وقت تحریر مقصدیت کو سامنے رکھا گیا ہے ساتھ ہی تمام مضامین میں اختصار کی خوبی موجود ہے تاکہ قاری آسانی اور دلچسپی کے ساتھ مضامین کا مطالعہ کر سکے۔
کتاب کا کاغذ نہایت عمدہ ہے اور سرورق دل پذیر۔ مجموعی اعتبار سے پھولوں کی زبان سنجیدہ قارئین کے لیے مفید ہے میں ریاض احمد امروہی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے پھولوں کی زبان کو نہایت خوبصورت اور باوقار طریقے سے شائع کیا ہے یقین اردو ادب کے قارئین اس کی پذیرائی کریں گے۔
____________________
ماہنامہ الفاظ ہند، کامٹی- اکتوبر ٢٠١٧ء
٭٭٭







x

Post a Comment

0 Comments