1️⃣6️⃣
رشتے
افسانہ نِگار ✒️حافظ مزمل اطہر حسنی
ایونٹ نمبر 55 🧏♀️🧏🏻 بھائی بہن
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 16
"بھیا ۔۔۔
بازو والے گھر کے سارے بچوں کے پاس سائیکل ہے ۔مجھے بھی دلا دیجیے نا بھیا ۔۔۔ پلیز !!!"
"طوبیٰ ! میری بات تو سمجھ بیٹا ! اس مہینے بس رک جا ۔ میں اس مہینے کی تنخواہ سے اپنی کالج فیس بھر دیتا ہوں اور اگلے مہینے پکا تیری سائیکل ۔۔۔۔۔"
سلیم نے اپنی لاڈلی چھوٹی بہن کو پھر ایک بار دلاسہ دیتے ہوئے بات ٹالنا چاہا مگر سات سالہ طوبیٰ نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا
"پر بھیا ! راکھی کے دن مونا اور رادھا کے بھائی بھی انھیں سائیکل گفٹ کرنے والے ہیں ۔ کاش پاپا زندہ ہوتے تو وہ مجھے اتنا انتظار نہ کرواتے۔ "
اتنا کہہ کر طوبیٰ دوڑتے ہوئے باہر کھیلنے چلے گئی ۔
پڑھائی کے ساتھ ساتھ گھر بھی سنبھالنے والے سلیم کو یہ جملہ تن بدن میں سنسناہٹ پیدا کر گیا ۔ اور اس نے فیصلہ کیا کہ اب لیٹ فیس کے ساتھ آئندہ مہینے کالج فیس ادا کرے گا اور آج ہی رات کو طوبیٰ کے لیے نئی سائیکل خرید کر لائے گا ۔
جب رات کو سلیم ایک خوبصورت سائیکل کے ساتھ گھر میں دستک دیتے ہوئے داخل ہوا تو طوبیٰ کی خوشی کی انتہا نہ رہی وہ جھٹ پٹ بھائی کے پیروں سے لپٹ گئی اور اپنی نئی سائیکل کا اوپر نیچے دائیں بائیں سے بغور معائنہ کرنے لگی ۔ اِدھر سلیم ، طوبیٰ کو خوش دیکھتے ہوئے خوشی سے جھوم رہا تھا ۔ تب ہی کسی نے اس کی پیٹھ تھپتھپائی ۔ اس نے جوں ہی پیچھے دیکھا تو ماں اپنے مسکراتے چہرے کے ساتھ اپنے ہاتھ میں ایک لفافہ لیے کھڑی تھی ۔ ماں نے وہ لفافہ سلیم کو دیتے ہوئے کہا
"اور۔۔ یہ رہا تمہارا گفٹ !!!"
"ماں یہ کیا ہے؟؟؟ " سلیم نے پوچھا ۔
"تمہاری کالج فیس "
سلیم کے اندر احساسات کی ایک لہر دوڑ پڑی اور اس نے ماں سے پوچھا " پر ماں !! آپ نے پیسوں کا انتظام کہاں سے کیا؟؟"
ماں نے اپنے پیارے انداز میں سَر پر ایک ہاتھ مارتے ہوئے کہا "کتنی بار تجھ سے کہا ہے کہ آم کھایا کر ۔۔ پیڑ کیوں گنتے ہو ؟؟؟"
✍️✍️✍️
2 Comments
well described the given subject.Mubarakbaad.
ReplyDeleteبہت خوب افسانچہ۔ بہن کی محبت میں بھائی کی قربانی۔ اور دونوں کی محبت جب ماں کی نظروں میں آئی تو قاری تصور کر سکتا ہے کہ ماں نے فیس کے لیے کیا جتن نہ کیے ہونگے۔
ReplyDeleteکُچھ ہلکی پھلکی سی نظر ثانی کر لیں تو بہتر ہو۔
(تن بدن میں آگ لگنا غصّے کی حالت کا اظہار ہے نہ کہ بےبسی کا جو اس وقت بھائی محسوس کر رہا ہے۔
"مست ہونا" صحیح تو ہے مگر یہاں کچھ نا مناسب سا ہے۔
"تب ہی اچانک..." یہاں لفظ اچانک غیر ضروری ہے۔
!!! اور ؟؟؟ ... ادب میں ایک ایک ہی کافی ہیں۔ زیادہ سے زیادہ کا احساس نہیں ہوتا۔)
ایک بات جو شاید افسانچے کے جذبات کو ایک نیا موڑ دے ... اگر بہن سوتیلی ہو اور اس کے تئیں یہ پیار کا اظہار ہو تو بہت ہی خوب ہو۔ اُس پر ایک سوتیلی ماں کا اپنے بیٹے کی فیس کے لیے کئی جتن کر کے انتظام کرنا ... واہ واہ ہو جائے۔
مزمل صاحب اب تک خاموش قاری رہے۔ اس بزم میں ایک اچھے افسانچے سے ابتدا کی ہے۔ امید کرتے ہیں انہیں مزید پڑھیں گے۔