رائیگاں
(افسانچہ)
✍️اصغر شمیم
اس کی حیثیت بھی بارش کے ایک قطرے کی طرح تھی... وہ چاہتا تھا کہ جس طرح بارش کے قطرے متحد ہو کر دھرتی کو سیراب کرتے ہیں.. اس قوم کے لوگ بھی اسی طرح مل جل کر مخالف طاقتوں کا سامنا کریں... اس نے بہت کوشش کی مگر سب بے سود ... کیونکہ وہ سب انفرادی طور پر دشمنوں کا سامنا کرنا چاہتے تھے... اس نے بھی بارش کے پہلے قطرے کی طرح ہمت کی اور تن تنہا ہی نکل پڑا... وہ خود سے مطمئن تھا اور بعد از موت بھی وہ یہ ہی اطمینان ساتھ لے جانا چاہتا تھا کہ رختِ سفر کچھ تو ہو بھلے امید کی پھانس ہی ہو۔ اس یقین کے ساتھ کے سب اس کے پیچھے پیچھے ضرور آئیں گے... مگر ایسا نہیں ہوا اور ہمیشہ کی طرح آج وہ بھی تنہا ہی قربان ہو گیا...........🍁🍁🍁
1 Comments
بڑا خوبصورت خیال، ایک قوم کا اجتماعی المیہ۔
ReplyDeleteایک نکتہ "... ہمیشہ کی طرح آج بھی وہ تنہا ہی قربان ہو گیا..."
ہمیشہ کی طرح؟ اس قطرے نے کتنی زندگیاں پائی ہیں؟
"مگر وہ تنہا ہی قربان ہوا۔ پیچھے کوئی نہ آیا۔"
... ابوذر ، ممبئی