Ticker

6/recent/ticker-posts

بٹوارے کا نوحہ (افسانچہ) ✍️سید محمد نعمت اللہ

بٹوارے کا نوحہ
(افسانچہ)
✍️سید محمد نعمت اللہ
”تم بڑے ہو گئے ہو پھر بھی کپڑے خراب کرلئے....“
گرمی کی تعطیل بتانے نانیہال پہنچتے ہی دس سالہ بٹّو کو ماں نے پھٹکار لگائی۔
”امی! اس میں میری کوئی غلطی نہیں۔“ بٹّو نے نادم لہجے میں جواب دیا۔
”تمہاری غلطی نہیں تو کس کی غلطی ہے؟ یہاں چاروں ماموں کا علیٰحدہ علیٰحدہ ٹوائلٹ ہے پھر بھی کپڑے خراب ہوگئے؟“ ماں نے قدرے جھنجھلا کر کہا۔
”لیکن امی! ان چاروں ٹوائلٹوں میں تو تالے پڑے ہیں۔“
🍁🍁🍁

Post a Comment

3 Comments

  1. اچھا ہے ۔۔۔

    ReplyDelete
  2. بٹوارے میں سب سے زیادہ نقصان بہن کا ہی ہوتا ہے۔ ۔ پہلے پہل جو گھر ماں باپ کا ہوتا ہے تو بہنیں شادی شدہ ہونے کے بعد بھی اسے خود کا گھر ہی تصور سمجھتیں ہیں۔ ۔ مگر بٹوارے کے بعد وہ اپنے گھر کو کسی کے کہنے پوچھنے پر بھائیوں کے گھر کہنے پر مجبور سی ہوجاتی ہیں ۔ ۔
    مگر کچھ گھروں میں ایسے بھائی بھی ضرور ہوتے ہیں جو بہنوں کو بٹوارے کا درد نہیں ہونے دیتے ۔ ۔
    کیا واقعی ایسے بھی گھر ہوتے ہیں جہاں ٹوائیلٹ میں تالے لگائے جاتے ہیں؟ بارہا میں نے باورچی خانے میں تالے لگاتے سنا اور دیکھا ہے۔ ۔ مگر ٹوائیلٹ میں تالا تھوڑا اٹپٹا سا لگ رہا ہے ۔ ۔

    بٹوارے کے درد کو اتنے سادہ مضمون میں سادگی سے باندھنے پر سید محمد نعمت اللہ صاحب کو مبارکباد 💐💐💐

    *🖊️ عامر آر رچھبنیا*

    ReplyDelete
  3. اگر مصنف نے اپنے ایک افسانچے کو بہتر کر کے اس ایونٹ میں پیش کیا ہے تو ہمیں بھی اسے ایک نئے انداز میں دیکھنا ہو گا۔ پچھلے افسانچے سے موازنہ اس لیے بھی نہ کیا جائے کہ اسے ایک نئے قاری کی نظر میں کتنا اثر دار ہے، اس بات کا خیال رکھا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں اس زاویے سے دیکھا جائے تو یہ ایک خوبصورت تخلیق مانی جائے گی۔ ایونٹ کے افسانچوں کو چونکہ ایک نیا اور منفرد پلیٹ فارم ملا ہے (شکریہ، ریحان صاحب!) تو اس میں ایک خوبصورت سا اضافہ ہے یہ افسانچہ۔
    (ایک چھوٹا سا خیال ... کیا اُردُو میں ٹوائلٹ اور ٹوائلٹوں کی لیے کوئی مبادل الفاظ نہیں؟ اگر یہ کہا گیا کہ آج کل کے بچے ایسی ہی لینگویج، بھاشا بولتے ہیں تو یہ نا مناسب جواب ہو گا 🙂)
    ابوذر ، ممبئی

    ReplyDelete