Ticker

6/recent/ticker-posts

شریک حیات جڑی بوٹی(مختصر افسانہ) ✒️ ریحان کوثر

1️⃣9️⃣
شریک حیات جڑی بوٹی
افسانہ نِگار ✒️ ریحان کوثر
ایونٹ نمبر 54 💁🏻♂️💁🏻♀️ شریکِ حیات
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 19
مختصر افسانہ
دونوں اس عمر میں بھی اتنے خوش مزاج تھے کہ سارا محلہ ان کے چہروں کی مسکان دیکھ کر خوش ہو جاتا.... اور میں بھی.... لیکن میری دلچسپی کسی اور بات میں تھی...
بیانوے کے دنگے میں جوان بیٹا پولیس کی گولی سے مارا گیا، لیکن وہ دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے مضبوطی سے کھڑے رہے کسی طور نہ ٹوٹے.... کیوں نہیں ٹوٹے؟ میری دلچسپی اس بات میں نہیں تھی! میری دلچسپی کسی اور بات میں تھی....
سنا ہے.... 71 میں جب پاکستان کے مغرب سے مشرق ٹوٹا.... مشرقی پاکستان سے بھاگ کر وہ دونوں یہاں آئے اور ہمارے محلے میں بس گئے۔ دونوں کے مائکے اور سسرال وہیں چھوٹ گئے.... ہندوؤں نے ہجرت کی لیکن یہ دونوں مسلمان ہوتے ہوئے بھی کیوں مہاجر بن گئے؟ میری دلچسپی اس بات میں نہیں تھی! میری دلچسپی کسی اور بات میں تھی....
یہاں کسی طرح راشن کارڈ بنوایا چاچا نے اپنا نام شارق اور چاچی کا نام حیات بتایا، مگر کمبخت مراٹھی آفیسر نے کارڈ میں نام شریک اور حیات لکھ دیا۔ چاچا نے بھی کمال کر دیا اپنی چورن، اچار اور جڑی بوٹی کی دکان کا نام ہی شریک حیات رکھ دیا.... آج بھی سارا محلہ شارق چاچا کو شریک چاچا کہتا ہے.... اور وہ ہر بار معصوم بچوں کی طرح خوش ہو جایا کرتے.... عجیب ضرور ہے مگر میں بھی انھیں اسی نام سے پکارتا ہوں.... باوجود اس کے میری دلچسپی اس بات میں نہیں تھی! میری دلچسپی کسی اور بات میں تھی....
میرا بچپن گزرا.... جوانی بھی اب ڈھل رہی ہے.... ان کی جڑی بوٹی کی دکان پر میں جب جب جاتا ہوں وہاں کی مخصوص خوشبو اور دونوں کی خوش مزاجی اور زندہ دلی دیکھ کر میں حیران رہ جاتا کہ کوئی اتنا خوش کیسے رہ سکتا ہے؟ مگر میری دلچسپی اس بات میں نہیں تھی! میری دلچسپی کسی اور بات میں تھی....
وبائی دور نے دستک دی.... ساری دنیا تھم سی گئی.... شریک حیات دکان بھی بند رہنے لگی.... چاچا چاچی اسی دکان کے پیچھے رہتے تھے... ایک روز پڑوسی پریشان تھے کہ ان کا دروازہ صبح سے بند کیوں ہے.... پہلے دروازے پر دستک دی گئی بعد میں مجبوراً توڑ دیا گیا.... لیکن یہاں صرف دروازہ نہیں ٹوٹا تھا ہم سب کا دل بھی چور چور تھا.... شارق چاچا پلنگ پر اور حیات چاچی ان کے قدموں پہ سر ٹکائے ہمیشہ ہمیشہ کی نیند سو رہی تھیں.... دونوں کے ایک ساتھ اس دارفانی سے رخصت ہونے پر سارا محلہ غم کے سمندر میں ڈوب گیا.... لیکن میری دلچسپی اس بات میں نہیں تھی! میری دلچسپی کسی اور بات میں تھی....
رات تیز آندھی کے سبب ’شریک حیات جڑی بوٹی‘ لکھا ہوا دکان کا سائن بورڈ نیچے گرا ہوا تھا.... بورڈ اتنا پرانا ہوتے ہوئے بھی سالم اور ثابت تھا...! میری دلچسپی اسی بات میں تھی....
✍️✍️✍️

تبصرے
سید اسد تابشؔ
میری دلچسپی کسی اور بات میں تھی مگر جو باتیں افسانچے ٹوئسٹ پیدا کر رہی ہیں وہ بھی کم دلچسپ نہیں ہیں... ان میں بھی کتنے افسانچے بن گئے.... بہت خوب.... اپنے آس پاس کے کرداروں میں کہانی تلاش کرنا اور اسے نہایت چابکدستی سے پیش کرنا آپ ہی خاصہ ہے. مبارک باد پیشِ خدمت ہے محترم 💐
٭
ڈاکٹر فیروز عالم
تجسس سے پر افسانچہ جس میں برصغیر کی گذشتہ نصف صدی کا درد پنہاں ہے۔ 
اردو تلفظ سے نابلد ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں اسکول بورڈ کے کارکنان اور دیگر سرکاری اہل کاران ناموں میں ایسی مضحکہ خیز غلطیاں کرتے ہیں کہ ہنسی آتی ہے۔ شریک حیات جڑی بوٹی میں اس کی حقیقی عکاسی کی گئی یے۔
افسانچے کا عنوان اٹ پٹا سا لگتا ہے لیکن مطالعے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ اس سے معنی خیز عنوان نہیں ہو سکتا۔
"میری دلچسپی اس بات میں نہیں تھی" کی گردان افسانچے میں تجسس اور مطالعیت کا اضافہ کرتی ہے۔
مخالف حالات میں بھی خوش رہ کر زندگی گزارنے والے شارق عرف شریک چچا اور ان کی اہلیہ حیات چچی کے کردار متاثر کرتے ہیں۔
چچا اور چچی کی موت پر راوی کا یہ لکھنا کہ " میری دلچسپی اس میں بھی نہیں تھی" اس کی غیر حساس طبیعت کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ اس کی دلچسپی اس میں ہے کہ شریک حیات جڑی بوٹی کا سائن بورڈ اتنا پرانا ہوتے ہوئے بھی ثابت و سالم کیسے تھا؟
ریحان کوثر صاحب کو اس عمدہ تخلیق کے لیے دلی مبارک باد
موصوف کی تخلیقی صلاحیت میں مسلسل نکھار آ رہا ہے۔
٭
شیریں دلوی
شریک حیات جڑی بوٹی
حیات بخش جڑی بوٹیوں کے عرق سے لکھا گیا، زندگی سے بھر پور افسانچہ۔۔۔۔
سخت حالات سے گزر کر یہ جوڑا خوش حال تھا۔
سرکاری دفتروں میں نام کا غلط املا۔۔۔۔
بڑے میاں کا نام شارق سے شریک۔۔۔۔ہو جانا؟ پھر دونوں کا نام شریک اور حیات شریک حیات
 ایسے شریک حیات کہ جنہیں موت بھی جدا نہ کر سکی۔۔۔۔۔منفی حالات کے سامنے مثبت سوچ کی بڑی لکیر کھینچتا ہوا بہترین افسانچہ۔۔۔۔۔
٭
سید محمد نعمت اللہ
تجسس سے پر افسانچہ...بہت عمدگی سے بنت شدہ ایک شاندار تحریر جسے بار بار پڑھنے کا جی کرتا ہے ...
مبارکباد محترم ریحان کوثر صاحب
٭
ڈاکٹر نور الامین
بھائی ریحان کوثر واہ واہ
موضوع بڑا گہرا اور دلچسپ...
فیروز عالم صاحب نے جو کہا مجھے اس سے اتفاق ہے...
مجھے ایسا لگتا ہے کچھ اختصار سے کام لیا جاتا تو اس کی تاثیر جدا ہوتی....
بین السطور میں،
ایک تاریخ،
ایک المیہ،
ایک کرب،
ڈھیر سارے غم اور بوسیدہ شواہد کی ان سلجھی ان سمجھی زبان.....
پیار کی ڈھیر سارے رنگ ہیں ایک رنگ یہ بھی....
بہت ساری دعائیں
٭
رخسانہ نازنین
تقریباً نصف صدی سے زائد عرصے کے سیاسی حالات کا درد سموئے ہوئے یہ تحریر ایک تاریخ بیان کررہی ہے۔ راشن کارڈ میں ناموں کا بگاڑ اس ملک کی روایتوں میں شامل ہے۔ اس نکتے پر شاید ہی کبھی کسی نے اتنا دھیان نہ دیا ہو کہ اپنی تحریر میں اس خوبی سے طنز کریں۔ ! مشرقی پاکستان کے بٹوارے بابری مسجد کی شہادت کے بعد فسادات اور کورونا کی وباء تک ایکدوسرے کا ہاتھ تھامے، مضبوطی سے حالات کا مقابلہ کرتے سنگ جیتے اور سنگ مرتے شریک حیات کی یہ پُراثر کہانی قاری کے ذہن ودل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ اس میں محبت اور وفا کی خوشبو کے تمام رنگ موجود ہیں۔ مگر راوی کو ان سب میں دلچسپی نہیں۔ ! اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔
٭
نصرت شمسی
 میری دلچسپی۔۔۔۔۔کا جواب نہیں
بہترین
لاجواب افسانچہ
مبارک۔ باد🌸🌸
٭
ڈاکٹر محمد رفیق اے ایس
بوٹیوں سے کشید کیا گیا "کاڑھا" ذاءقہ میں تلخ و شیریں اور دافع مرض افسانچہ ہے۔ اس عطاری پر ڈھیروں مبارکباد
٭
ابوذر
"ایک بہترین" بہت ہی غلط اُردُو ہے مگر ...
مجبور ہوں اس تحریر پر لکھنے کے لیے کہ یہ ایک بہترین تخلیق ہے۔
افسانچے و افسانے ہوں تو ایسے ہوں۔ گئے وہ بیسویں صدی کی آخری دہائیوں ساتھ ایک ہے دھڑے پر چلنے والے رومانوی افسانے۔ یہ ہے رومان، یہ ہے محبّت اور یہ ہے آہستگی سے دل پر دستک دینے والی، کسک پیدا کرنے والی تحریر۔ کوئی ہتھوڑا مار مکالمہ نہیں، کوئی رونا پیٹنا نہیں، کوئی دنیا سے شکایت نہیں۔ بس دو دلوں میں کون بستے ہیں، کس کے لیے جیتے ہیں اور کس کے لیے مرتے ہیں اس كا لطیف سا اور دلوں پر دیرپا نقوش چھوڑنے والا بیان۔
ریحان کوثر صاحب کو اس تخلیق پر بہت بہت مبارک باد۔
٭
شمیم جہانگیری 
واہ جناب کیا کہنے۔
کردار کہ غموں کا دور بھی آئے تو مسکرا کے جیو۔
جوان بیٹے کی موت
بٹوارے اور ہجرت کا غم
مسجد کے شہید ہونے پر فساد کا غم
کروناوبا اور لاک ڈائون
جہاں سا ری دنیا ہل گئی مگر شریک حیات نہ ہلے نہ ٹوٹے
شاید یہی وجہ تھی کہ دونوں کی موت ایک ساتھ ہوئی۔
مگر اختتام پنچ لائن ایک سوال ہے جسے مصنف ریحان کوثر صاحب نے قارئین کے سامنے رکھ دیا۔
جو لاجواب ہے
شاہکار ہے
شاندار ہے
دل کے پار ہے 💘
٭
پینٹر نفیس
ہمیشہ کی طرح ریحان صاحب کا عمدہ افسانچہ.
افسانچے میں وہ تمام لوازمات موجود ہیں جو اک عمدہ افسانچے کے لئے ضروری ہیں۔
مجھے اس سے دلچسپی نہیں کہ اس تحریر کا انداز بیاں خوب ہے۔
مجھے اس میں دلچسپی نہیں کہ اس میں واقعات کا تسلسل خوب ہے۔
مجھے اس سے دلچسپی نہیں کہ افسانچہ قاری کو اپنی گرفت میں رکھتا ہے۔
مجھے اس سے دلچسپی نہیں کہ افسانچہ خوب سے خوب ہے۔
اس لیے کہ ان تمام اوصاف پر دیگر احباب لکھیں گے۔
مجھے دلچسپی ہے افسانچے کے اختتام سے۔۔۔۔۔۔
 جس میں محترم ریحان صاحب نے ساین بورڈ اور شارق چاچا وحیات چاچی کی محبت۔ان دونوں کی پایداری کا موازنہ کیا ہے۔
بیشک دونوں کی محبت اٹوٹ اور دیرپا ہے ساین بورڈ کی طرح۔جس میں استقامت ہوتی ہے۔
ان کی محبت آج کے ڈیجیٹل ساین بورڈ کی طرح وقتی نہیں ہے جو سال بھر میں بوسیدہ ہوجائے۔
عمدہ افسانچے کے لئے ایک ساین بورڈ والے پینٹر کی طرف سے محترم ریحان کوثر صاحب کو پر خلوص مبارک باد۔۔
٭
ڈاکٹر انیس رشید خان
خوبصورت افسانچہ!
گزری ہوئی نصف صدی سے زیادہ عرصے کے اہم تاریخی واقعات کے پس منظر میں لکھی گئی ایک شاندار تحریر!
محترم ریحان کوثر صاحب کو بہت بہت مبارک باد 🌹
٭
ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا
میں کوئی لمبا چوڑا تبصرہ نہیں کرونگی کیونکہ ہمارے فاضل مبصرین پہلے ہی سیر حاصل تبصرے کر چکے ہیں اور کررہے ہیں۔
میں صرف یہ اعتراف کرونگی کہ ریحان کوثر آپ نے مجھے
"۔دھرم سنکٹ" میں ڈال دیا۔
میں پہلے ہی انور مرزا صاحب کے افسانچے کو حالیہ ایوینٹ کا شاہکار
"۔گھوشت"
کر چکی تھی۔اب کیا کروں!
ایسا کریں آپ "شاہکاریت"کو آپس میں بانٹ لیں۔😂
ڈھیر سی مبارکباد اور ڈھیر سی دعائیں۔❤️
٭
شجاع الدین شاہد
کمال کا افسانہ
بہت خوب تجسّس جو قاری کو باندھے رکھتا ہے۔اک اچھے افسانے کی شمولیت پر مبارکباد
٭
احمد کمال حشمی
بہت دنوں کے بعد اتنا دلچسپ افسانچہ پڑھنے کو ملا۔
میں پڑھتا گیا اور سوچتا گیا کہ آخر مصنف کی دلچسپی کس میں ھے۔
آخر میں جب مصنف نے بتایا کہ اس کی دلچسپی کس بات میں تھی تو میں عش عش کر اٹھا۔
"شریک حیات" کا اتنی خوب صورتی سے استعمال بھی داد کا مستحق ہے۔
٭
محمد علی صدیقی
"لیکن میری دلچسپی اس بات میں نہیں تھی۔ میری دلچسپی کسی اور بات میں تھی۔"
واہ
اس جملے کی گردان نے کمال کر دیا۔
کہا جاتا ہے کہ افسانے / مختصر افسانے / افسانچے میں کسی بات کا دہرانا تخلیق کا نقص مانا جاتا ہے لیکن اس مختصر افسانے میں تو اسی بات نے کمال کر دیا۔
قاری اسی تجسس میں آگے بڑھتا چلا جاتا ہے کہ آخر اس بات میں نہیں تو کس بات میں۔ گویا افسانے نے تہیہ کر رکھا تھا کہ پڑھوا کر رہوں گا۔
یہ ایک نئی تکنیک معلوم ہوتی ہے۔ میری نظروں سے تو پہلی بار گزری۔
سچ ہے شریکِ حیات کا جسم فنا ہو سکتا ہے لیکن انکے درمیان پروان چڑھنے والی محبت فنا نہیں ہو سکتی۔ شریکِ حیات کا تصور فنا نہیں ہو سکتا۔
اس انوکھے مختصر افسانے
کے لئے محترم ریحان کوثر صاحب
کو پر خلوص مبارک باد۔
٭
ام مسفرہ
دلچسپی اس بات میں نہیں تھی تو کس بات میں تھی۔۔۔
اور ایک کے بعد واقعات معلوم ہوتے رہے لیکن دلچسپی ان میں بھی نہیں تھی۔۔
پھر کس میں تھی؟ اسی تجسس نے کہانی کو پرکشش کردیا۔
مبارکباد بہت بہت مبارکباد۔
زندگی کے مختلف حالات سے گزر کر بھی ان کا ساتھ قائم رہا جیسے آندھی کے بعد بھی بورڈ نہ ٹوٹا۔
شارق کو شریک سے بدلنا اور حیات سے جوڑنے پر عقلمند قلم کار کو سلام
٭
پرویز انیس
بہترین۔۔۔ 
بہترین۔۔۔ 
بہترین۔۔۔
ایونٹ میں شمولیت پر
ڈھیروں مبارکباد۔۔۔
٭
رونق جمال
ریحان بھائی ہر ایونٹ میں آپ کے اور مرزا صاحب کے افسانچوں کا منتظر رہتا ہوں خاص کر آپکی سو لفظی کہانی کا۔مرزا صاحب کے افسانچے نے دھماکہ کردیا۔آپ کا افسانچہ بھی خوب ہے۔تھوڑا طویل ہوگیا ہے۔
 لیکن میری دلچسپی اسمیں نہیں تھی کی گردان نے افسانچے کو طویل ضرور کردیا لیکن سسپنس پیدا کردیا۔ذہن کو ابن صفی کی جانب موڑ دیا۔اب تو جناب اختتام پر پہنچنے کی جلدی تھی لیکن پھر وہی جملہ اللہ اللہ۔خیر اختتام پر پہنچ کر منھ کھلا کا کھلا رہ گیا اور بے اختیار واہ نکل گئی جیسے ابھی داد نکل رہی ہے واہ واہ۔
شاندار اختتام کے لئے صمیم قلب سے مبارکباد۔
٭
شارق اعجاز عباسی
✒👌واہ بہت عمدہ پر تجسس افسانہ
یہ حادثہ تو میرے ساتھ بھی اکثر ہوجاتا ہے کہ یہ کم بخت ہندی والے میرا نام شکریک لکھ دیتے ہیں۔ انگریزی میں ٹھیک مگر ہندی میں غلط اور پھر اپنے آئی ڈی پروف کی تصیح کے لیے کئی کئی چکر لگانے پڑتے تھے۔ لیکن غالباً آپ کی دلچسپی اس بات میں نہیں😃😃😃
بہترین تخلیق پر دلی مبارک باد🌹🌹🌹
٭
فردوس انجم
جب سے یہ ایونٹ شروع ہوا تب سے ہم ریحان کوثر صاحب کے افسانچے کا انتظار کر رہے تھے۔۔۔ہماری دلچسپی اس بات میں نہیں تھی کہ سارے ہی پیش کردہ افسانچہ بہتر ہے۔۔۔۔ہماری دلچسپی اس بات میں تھی کہ ریحان کوثر صاحب کیا تحریر کریں گے۔۔۔اور پھر جب انھوں نے کہاں کہ۔۔۔۔ہماری حالت بھی کچھ غیر نہیں اس نازک ایونٹ کے مطابق کیا لکھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ' تب ہماری دلچسپی دو بالا ہوگئی کہ کچھ نرالا، منفرد، انوکھا ضرور آئے گا۔۔۔۔اور الحمد اللہ ایسا ہی ہوا۔۔۔
کچھ لوگوں کی تحریر دل میں اتر جاتی ہے۔۔۔جو کئی برسوں تک دل کے نہاں خانوں میں پیوست رہتی ہے۔۔۔ب الکل ایسا ہی یہ افسانچہ ہے۔۔۔
محترم ریحان کوثر صاحب کو اس خوبصورت اور نہایت عمدہ افسانچہ کے لیے ڈھیروں مبارک باد 💐
٭
ڈاکٹر فرخندہ ضمیر
ایک المیہ، جو تاریخ میں سرخ لفظوں سے لکھا گیا، لیکن ان سے جو موتی ریحان کوثر صاحب نکال کر لائے ہیں وہ منفرد ہیں۔ بہت مبارک ہو
٭
قیوم اثر
اور۔۔۔انتہائی کربناک، دل سوز حالات سے گزرنے کے باوجود شریک حیات کسی طور ٹوٹے نہیں،گھبرائے نہیں،ڈٹے رہے حتی کہ زندگی کا آخری سفر بھی ایک ساتھ ہی کیا۔”آخر کار“ امر ہوگئے۔یہیں راوی کی دلچسپی کا راز کھلتا ہے۔
موثر اسلوب اور چست لہجہ کا تسلسل متاثر کرتا ہے۔ایسا مختصر افسانہ جس کی قرأت لمحہ بھر دلچسپی ٹوٹنے نہیں دیتی۔جملوں کی ترتیب اور کساؤ دیر تک پیش نظر رہتے ہیں جیسے یاد ہوجائے۔ایسے نئے طرز سخن پر محترم ریحان کوثر کو ڈھیروں مبارک باد۔
٭
انورمِرزا
 بہت دنوں بعد
ریحان کوثر صاحب
اپنے اصلی… تیز طرار…
فنکارانہ اور
افسانوی رنگ میں
نظر آئے…
یہ اس ایونٹ کا
بہترین افسانچہ ھے
تمام مثبت کمنٹ
اس کا ثبوت ھیں
پر خلوص مبارکباد
نیک خواھشات
✌️🌹👍
٭
محمد سراج عظیم
اس وقت صرف واہ اس سے آگے کچھ نہیں۔ اس "شاہکار" پر اب مفصل اور مدلل تبصرہ ریحان کوثر کے اعلان کردہ ایونٹ میں۔ بس۔
پہلے میں نے پرویز انیس کا افسانچہ منتخب کیا تھا کہ اس پر افسانچہ، افسانچہ کی ہئیت، افسانچہ کے رموز اور لوازمات و ضروریات پر بات کروں گا۔ یہ بھی بتاتا چلوں مجھے آج افسانچہ فہمی پر اتنا بڑا تجربہ ہوا ہے اس کی روشنی میں بھی اس شاہکار پر لکھوں گا۔ یہ بھی اشارہ دے دوں کہ اس میں میری دلچسپی نہیں کہ میرے اس تجزیہ سے کئی دھرندر اپنی خود ساختہ شہرتوں کے پہاڑوں سے زمین بوس ہو جائیں گے۔ کتنے لوگ ہوشیار ہوجائیں گے۔ کتنے لوگ سیکھیں گے۔ مجھے اس میں بھی دلچسپی نہیں کتنے لوگ افسانچہ کا میدان جو بادی النظر میں کھلا کھلا لگتا ہے جو ہر طرح کے کھیل کے لئے مناسب لگتا ہے۔ وہ اچانک دنیا کا سب سے باعزت لارڈز کا میدان بن جائے گا۔ میری دلچسپی اس میں بھی نہیں افسانچہ آج کے بے ہنگم، بے سمت اور آرٹیفیشل انٹیلیجینس کی طرح چٹکلوں، چہلبازیوں، عورتوں کی گھریلو باتوں سے نکل کر اردو ادب کی ایک مستند صنف جیسے افسانہ ناول ڈراما بنے گی میری دلچسپی اس میں ہے بہت جلد اس میدان میں کھڑے بڑے بڑے کھر پتوار کٹ جائیں اور افسانچہ کی سنہری فصل خوب پھلے پھولے گی۔ یہ میرا وعدہ اور جنگ ہے۔
٭
ریحان کوثر
قلم کار کے نزدیک اس کی ہر تخلیق بہترین ہوتی ہے.... 
باوجود کوئی اُسی ایونٹ میں دوسرے قلم کار کی تخلیق کو بہترین کہیں! 
وہ بھی دل سے کہیں.....! 
ایسا معجزہ گروپ افسانہ نگار میں ہی ممکن ہے....
جی ہاں یہ معجزہ ہی تو ہے....
جبکہ ان کی خود کی تخلیق بہت عمدہ اور اعلیٰ فن پارہ ہے...
یقین جانیے اس ایونٹ کے ہر افسانچے ایک سے بڑھ کر ایک رہے....
معلوم نہیں باقیوں نے محسوس کیا یا نہیں! لیکن اس مرتبہ ہم لوگوں میں مقابلہ جاتی انڈر کرنٹ بہتا رہا اور ہم لوگوں نے لاشعوری طور پر اپنا اپنا بیسٹ پیش کرنے کی کوشش کرتے رہے....
اس لحاظ سے سبھی لوگوں کے افسانچے بہترین ہی تھے...
کوئی یہ غلط فہمی نہ پالیں کہ یہ کوئی گروپ ورپ ہے....
بلکہ بلاشبہ یہ ایک خاندان ہے.....
جہاں خاندان کا ہر فرد ایک دوسرے کو کسی نہ کسی طرح متحرک کرتا رہتا ہے۔
مجھے اس قدر متحرک کرنے کے لیے آپ تمام کا شکریہ 🍁
🍂سید اسد تابش صاحب 
🍂ڈاکٹر فیروز عالم صاحب 
🍂شیریں دلوی صاحبہ 
🍂سید محمد نعمت اللہ صاحب 
🍂ڈاکٹر نور الامین صاحب 
🍂رخسانہ نازنین صاحبہ 
🍂نصرت شمسی صاحبہ 
🍂ڈاکٹر محمد رفیق اے ایس صاحب 
🍂ابوذر صاحب 
🍂شمیم جہانگیری صاحب 
🍂پینٹر نفیس صاحب 
🍂ڈاکٹر انیس رشید خان صاحب 
🍂ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا صاحبہ 
🍂شجاع الدین شاہد صاحب 
🍂احمد کمال حشمی صاحب 
🍂محمد علی صدیقی صاحب 
🍂ام مسفرہ صاحبہ 
🍂پرویز انیس صاحب 
🍂رونق جمال صاحب 
🍂شارق اعجاز عباسی صاحب 
🍂فردوس انجم صاحبہ 
🍂ڈاکٹر فرخندہ ضمیر صاحبہ 
🍂قیوم اثر صاحب 
🍂 سراج عظیم صاحب 
اور
🍂انور مرزا صاحب
✍️ ریحان کوثر

Post a Comment

2 Comments

  1. خوبصورت اور زندگی سے پُر افسانچہ!
    زندگی و موت کی حقیقت کو خوب بیان کیا۔
    لیکن بات جو بچی رہی کہ وہ سائن بورڈ کیوں نہیں ٹوٹا.اسی پر افسانے کا پیکر مسکرا رہا ہے۔اس محبت پر،ان کی گزاری زندگی و موت سبھی کو انھوں نے بھرپور جیا۔کیا ہی خوب تخیل بہت خوب دلی مبارکباد و نیک خواہشات ۔

    ReplyDelete
  2. "ایک بہترین" بہت ہی غلط اُردُو ہے مگر ...
    مجبور ہوں اس تحریر پر لکھنے کے لیے کہ یہ ایک بہترین تخلیق ہے۔
    افسانچے و افسانے ہوں تو ایسے ہوں۔ گئے وہ بیسویں صدی کی آخری دہائیوں ساتھ ایک ہے دھڑے پر چلنے والے رومانوی افسانے۔ یہ ہے رومان، یہ ہے محبّت اور یہ ہے آہستگی سے دل پر دستک دینے والی، کسک پیدا کرنے والی تحریر۔ کوئی ہتھوڑا مار مکالمہ نہیں، کوئی رونا پیٹنا نہیں، کوئی دنیا سے شکایت نہیں۔ بس دو دلوں میں کون بستے ہیں، کس کے لیے جیتے ہیں اور کس کے لیے مرتے ہیں اس كا لطیف سا اور دلوں پر دیرپا نقوش چھوڑنے والا بیان۔

    ریحان کوثر صاحب کو اس تخلیق پر بہت بہت مبارک باد۔

    ابوذر ، ممبئی

    ReplyDelete