Ticker

6/recent/ticker-posts

”اور باپ رو پڑا“ (افسانچہ)✒️ قیوم اثر

1️⃣9️⃣
”اور باپ رو پڑا“
افسانہ نِگار ✒️ قیوم اثر
ایونٹ 53 🕋 عید الاضحی اسپیشل
کل ہند افسانہ نِگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 19
ذی الحجہ کا چاند نظر آگیا۔ رئیس جو اپنے نام کی طرح خاندانی رئیس تھا،بعد نماز مغرب تیز قدموں سے گھر پہنچا۔بڑا بیٹا زاہد خان جو الیکٹرانک انجینیٸر ہے اور چھوٹی بیٹی سعدیہ بی یو ایم ایس ڈاکٹر ہے ماں کے ساتھ محو گفتگو تھے۔اس نے بعد سلام بیوی بچوں کو ذی الحجہ کی مبارک باد دی۔
کیا باتیں ہورہی ہیں؟
کچھ نہیں،قربانی پر تبادلہ خیال کررہے تھے۔سعدیہ نے کہا۔
”ہاں۔۔۔نسیمہ امسال دو جانور خرید لیے جائیں“۔ وہ بیوی سے مخاطب ہوا۔
”جی ابو۔۔۔کل بازار جائیں گے“۔زاہد نے دلچسپی دکھائی۔
”ارے نسیمہ۔۔۔سنو تو۔صبح صبا بیٹی کے یہاں چلی جاؤ۔ لاک ڈاؤن کے بعد سے اب تک ان کے حالات سدھر نہیں پاۓ۔اللہ رحم کرے۔بڑے خوددار ہیں۔ دیکھ آؤ عید کی تیاری کیا ہے؟ہاں علی الصبح تینوں Rolls Royce سے نکل جاؤ۔ اور باقی تم دیکھ لینا۔پرسوں جانور خرید لیں گے۔“اس نے جیسے حکم صادر کردیا۔
دوسرے دن بوقت نماز ظہر Rolls Royce محل کے سامنے آ کھڑی تھی۔
ظہر بعد وہ گھر آیا۔کھانا تیار تھا۔پانچوں نے ایک دسترخوان پر کھانا کھایا۔کھانے سے فارغ ہوتے ہی اس نے ڈرائیور سے کہا،”امجد میاں گاڑی تیار رکھو۔بازار جانا ہے۔“
کیوں ؟نسیمہ نے جھجھکتے ہوۓ پوچھا۔
بکرا منڈی۔۔۔! اور کہاں۔۔۔!!
”وہ انتظامات ہم نے کرلیے ہیں“۔
یعنی ؟ 
گاؤں میں تیس ہزار کے دو بکرے خرید لیے تھے۔ صبا کو دے آۓ تاکہ بٹیا کی عید ہو جائے۔ اور کہہ دیا جتنا چاہے کھاۓ،چاہے اتنا تقسیم کرے۔بیوی نے کہا۔
”تم نے اچھا کیا۔لیکن ایک بکرا لے آتی“۔اس نے مسکراتے ہوۓ کہا۔
”کیوں جی۔۔۔!“
”ہمیں بھی تو قربانی کے گوشت کا مزہ چکھنا ہے “۔
”میرے سرتاج،اللہ کا دیا ہمارے پاس بہت ہے اور ہم شہر کے بڑے رئیس ہیں۔معمول کے مطابق شہر بھر سے لگاتار تین روز تک قربانی کا اتنا گوشت آتا کہ ہفتہ بھر مسکینوں کو تقسیم کرتے کرتے سعدیہ،بھیا اور میں پریشان ہو جاتے ہیں۔تقسیم میں امجد بھی ہمارا ساتھ دیتا ہے۔ہم اسی پر اکتفا کریں گے نا۔انکار بھی تو نہیں کرسکتے۔“نسیمہ سنجیدگی سے بولی۔
”ابو۔۔ بھائی صاحب اور باجی بہت خوش تھے۔منا منی کو تو جیسے کھلونے مل گۓ“۔زاہد نے مسرت کا اظہار کیا۔۔۔
✍️✍️✍️

Post a Comment

1 Comments

  1. Thank you very much.Thanks to Alfaz-e-Hind too.Qayyum Asar

    ReplyDelete