جاںنشین
✍️اقبال نیازی
اردو کے آخری بڑے شاعر کے قبر کی مٹی ابھی خشک بھی نہیں ہوئی تھی کہ قمر رشک صاحب نے اخبارات میں یہ بحث چلا دی کہ مرحوم کا جانشین کون؟؟؟ زندہ شاعروں میں اب کون اتنا بڑا شاعر، دانشور ہے جو مرحوم کی جگہ لے سکے۔۔۔
قمر رشک صاحب نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا۔۔اور اخبارات میں دھڑا دھڑ قمر صاحب کو مرحوم شاعر کا جانشین بنانے کا عمل شروع ہوا خود قمر رشک نے کئی مضامین اپنے شاگردوں کے نام سے لکھ کر شائع کروا دیے۔۔۔ دوسری طرف ایک گروپ نے کسی اور شاعر کا نام ٹانک دیا۔ تو تیسرے گروپ نے کسی اور کا۔... قمر صاحب کی راتوں کی نیند یوں اڑ گئی جیسے چیل گوشت کے ٹکڑے پر جھپٹ کر اُڑ جاتی ہے، کئی مصرعے ذہن کی نالیوں میں اٹک کر رہ گئے اور انہوں نے یونیورسٹیز کے اپنے دیگر شاگردوں کو اُن پر توصیفی مضامین لکھنے کہا۔۔۔ شاگردوں نے بھی حقِ شاگردِی ادا کیا، خُوب مضامین لکھے گئے جس میں قمر صاحب کو گزشتہ 5 دہائی کا اہم اور بڑا شاعر ثابت کیا گیا۔۔مخالفین کی زبانیں بند کی گئیں۔۔قمر صاحب کا سینہ فخر سے پھولنے لگا، اُنہیں اب یقین ہو چلا تھا کہ ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ تو اس بار اُن کو مل ہی جائے گا، پھر اُردو اکیڈمی کی چیئرمین شپ کی بھی بات چل رہی تھی، کچھ رسائل اُن پر خصوصی نمبرز نکالنے کی تیاری کر رہے تھے۔۔ معقول رقم اُن سے لیکر۔۔۔
لیکن اس خوشی سے سرشار ایک دن قمر رشک صاحب جو سوئے تو بس سوتے رہ گئے۔۔۔صبح کا سورج نصیب نہیں ہوا۔۔۔دوسرے دن اخبارات نے نیوز دی۔۔قمر صاحب کی تدفین ہو گئ- اور گھر والوں نے ردی والے کو بلا کر اُن کی ساری کتابیں اور اخبارات ترازو میں رکھ دیئے۔۔۔ اُن میں وہ اخبارات اُوپر ہی تھے جن میں اُن کو ترقی پسندوں کے بعد "سب سے بڑا شاعر" تسلیم کیے جانے کا اصرار تھا۔۔۔ اُن کے شاگرد مغموم تھے ۔۔استاد کی رحلت سے نہیں، بلکہ اس پریشانی سے کہ اب پتہ نہیں کس کو بڑا شاعر ثابت کرنے کے لیے اپنا قلم گھسنا ہوگا۔۔؟؟؟
1 Comments
Adab ki duniya ki trajadi.. Haqiqat per mabni afsancha .best....
ReplyDelete