Ticker

6/recent/ticker-posts

افسوس (افسانچہ) ✍️ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری

افسوس
✍️ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری
ایونٹ نمبر 49 مرحبا رمضان
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 4

نماز عشاء کے وقت مسجد کے لاؤڈاسپیکر سے دھواں دار تقریریں شروع ہوگئیں۔ ایک دو گھنٹے کے بعد نعرۂ تکبیر اور پھر گالی گلوچ کی آوازیں جو کہ بالاخر لڑائی جھگڑے تک پہنچ گئیں۔ بستی کے سارے لوگ ایک دوسرے پر لاٹھیوں اور گھونسوں سے وار کر رہے تھے۔ ایک دانا بندہ انہیں سمجھانے کی ناکام کوشش کرتا رہا کہ آٹھ والے آٹھ ہی پڑھیں اور بیس والے بیس لیکن ایک دوسرے پر حیوانوں کی طرح حملہ نہ کریں لیکن نصف رات تک یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہا جب تک مقامی فوجی کیمپ کے آفیسر امرجیت سنگھ نے فوجیوں کو جمع کرکے پوچھا:
’’شاید بستی کے لوگوں پر جنگلی جانوروں نے حملہ کردیا ہے اس لئے وہ چلا رہے ہیں، ہم جاکر ان کی مدد کریں گے۔ ‘‘
یہ سن کر ایک دوسرے فوجی افسر راکیش کمارنے کہا :
’’سر۔۔۔ یہ ان کا مسئلہ ہے وہ جانیں۔ خواہ مخواہ ہمیں دیکھ کر شاید وہ لوگ مشتعل ہوجائیں اور پتھر بازی شروع کریں اور پھر صبح ہمیں جواب دینا پڑے کہ ہم کیوں وہاں چلے گئے تھے۔ ‘‘
لیکن آفیسر مطمئن نہیں ہوا اور فوجیوں کی ایک ٹولی کے ساتھ مسجد کے احاطے میں پہنچ گیا۔ مسجد کے اندر لڑائی زوروں پر تھی اور کچھ لوگ زخمی حالت میں مسجد سے باہر آرہے تھے۔ ان میں سے آفیسر نے ایک کو اپنے پاس بلایا اور شورشرابے سے متعلق پوچھا۔
وہ بندہ پہلے گھبرایا لیکن جلد ہی بولا کہ یہ نماز تراویح کی لڑائی ہے۔ آفیسر کچھ نہ سمجھا اور سارے لوگوں کو مسجد سے باہر نکلوایا۔
آفیسر نے جب دوبارہ پوچھا تو آٹھ رکعت پڑھنے والوں کا مولوی جھگڑے کی تفصیل بتانے لگا پھر بیس رکعت کا طرفدار مولوی تقریر جھاڑنے لگا۔
آفیسر اب تھوڑا بہت سمجھ گیا کہ یہ نماز کی لڑائی ہے تو اس نے دونوں مولویوں سے کہا :
"چودہ سو سال تک آپ لوگ اتنا چھوٹا سا مسئلہ بھی حل نہیں کرسکے لو آج میں یہ حل کردیتا ہوں۔ اس نے دونوں مولویوں کو گلے سے لگایا اور کہا:
"نہ آٹھ اور نہ ہی بیس، آج سے آپ لوگ بارہ پڑھیں گے۔ اگر کسی نے پھر جھگڑا شروع کردیا تو اسے کیمپ میں لے جاکر انٹروگیشن کیا جائے گا۔ ‘‘
آفیسر امرجیت سنگھ کے منہ سے شراب کی بو دونوں مولویوں کے نتھنوں سے گزر کر دل تک پہنچ رہی تھی اور دانا آدمی اپنی قوم کی جہالت پر افسوس کر رہاتھا۔

Post a Comment

1 Comments