بازگشت
افسانچہ
✍️اقبال نیازی
"ابّو آپ بھی نا ۔۔۔آپ سے کتنی بار کہا کہ صبح ہی آپ اپنی بہو کو کھانے کا بتا دیا کرو۔۔۔پر آپ تو اخبار میں ڈوبے رہتے ہیں" بیٹا اپنے باپ آدم پر برس رہا تھا۔۔۔"اور یہ آپ ہماری فلم انڈسٹری فلم انڈسٹری بولنا چھوڑیئے۔۔آپ نے کچھ خاص نہیں کیا ہے اپنی زندگی میں,کچھ بڑا کرتے تو آج ہم اس چھوٹے سے فلیٹ میں نہیں کسی بڑے بنگلہ میں ہوتے۔اور ہاں ابّو پلز!یہ آپ نا اپنے پوتے کو اپنے منہ کا جھوٹا پانی مت پلایا کیجئے،آپ کی بہو کو شدید اعتراض ہے۔۔آپ کے منہ کے جراثیم بچّے کے منہ میں جاتے ہیں۔۔ آپ کی اتنی عمر ہو گئی پھر بھی آپ۔۔۔۔"
بیٹا اور بھی بہت کُچھ بول رہا تھا۔۔۔لیکن آدم کو اپنی ہی آواز کی بازگشت سنائی دے رہی تھی، اس نے کتابوں کی الماری میں رکھی اپنے ابّو کی تصویر کو دیکھا، آنکھیں نم تھیں وہ ہاتھ جوڑ کر صرف اتنا ہی کہہ سکا۔۔
”وہی سارے الفاظ ابّو۔۔۔ مجھے معاف کر دینا، معاف کر دینا۔۔آج میں بہت شرمندہ ہُوں۔۔“
3 Comments
واہ، کیا ہی خوب لکھا ہے۔ ایک بیٹے کا دیا ہوا درد باپ کے دل پر محسوس کرنا بڑے ہی خوبصورت الفاظ میں بیان کیا ہے۔ عنوان بازگشت بہت ہی موزوں انتخاب ہے۔
ReplyDeleteمبارک باد قبول فرمائیں۔
ابوذر
ممبئی
بہت خوب جناب
ReplyDeleteاقبال نیازی صاحب، بازگشت بہت اچھا افسانہ، مکافات عمل
ReplyDeleteکی اچھی مثال۔۔۔۔۔شیریں دلوی