Ticker

6/recent/ticker-posts

عالمی یومِ نیند | 16مارچ 2022| نسیم سعید


عالمی یومِ نیند
16مارچ 2022
نسیم سعید

اچھی نیند لینا فائدہ مند اور صحت مند عادتوں میں سے ایک ہے۔نیند انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے۔ نیند کے تصور کے بغیر انسانی زندگی تو کیا تمام جانداروں کے زندہ رہنے کا تصورّ ہی نا ممکن ہے۔ یہ ہر ایک جاندار کے لیے حسبِ ضرور ت ایک نایاب قدرتی تحفہ ہے۔ ہر ایک انسان اوسطاً اپنی زندگی کا ایک تہائی وقت نیند کے خمار میں صرف کرتاہے۔ ایک صحت مند انسان کے لیے ہر چوبیس گھنٹے میں سے آٹھ گھنٹہ گہری نیند لینا نہایت ضروری ہے۔ زندگی کے تمام افعال کو ایک صحت مند انہ نظام کے تحت انجام دینے کے لیے نیند کاپورا کرنا ازحد ضروری ہے۔ بغیر نیند کے تصورکے یہ زندگی اجیرن اورمحال تو کیا ناممکن ہے۔ چاک و چوبند بنے رہنا، ہوشیاری اور چالاکی کا مظاہرہ کرنا، یادداشت کو تیز رکھنا، نظام ِ انہضام سے لے کر نظامِ استخراج کو دُرست رکھنے کے لیے ایک صحت مند اور بھر پور نیند نہا یت ضروری ہے۔
نیند لیتے وقت بے فکر ی تورہے لیکن بے خیالی سے دُور رہنا سیکھیں۔ تھکان، کمزوری، سستی، کاہلی، غفلت، لاپرواہی، بے من رہنا، اکتاہٹ، بوریت، لااُبالی پن، خیالوں میں گُم رہنا، کام چوری، غیر یکسوئی پن کا مظاہرہ، بوکھلاہٹ، اُجلت، گھبراہٹ، چڑچڑاپن، جلد غصہ ہونا، بد نظمی اور بد انتظامی جیسے ان گنت بُرے افعال کے واقع ہونے کے پیچھے اہم سبب ایک نامکمل نیند کا لینا ہے۔ڈر اور گھبراہٹ کاشکار ہونا بھی آدھی ادھوری نیند کا سبب ہو سکتا ہے۔ کسی کام سے بے رغبتی کی سب سے اہم وجہ بھی صحیح اور مکمل نیند کا نہیں ہونا ہے۔ مختلف امراض کا جنم لینا یا انسانی صحت کے نظام کا ناکام ہونا اور وقت سے پہلے موت کے منہ میں چلے جانے کی وجہ بھی نیند سے غفلت، لاپرواہی اور بے توجہی برتناہے۔ دورانِ معالج اطبا اور حکماء بھی اپنے نسخہء حیات میں اسے ایک اہم مدعا گردانتے ہیں اور مریض کو سب سے زیادہ آرام کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ جس کا واحد مقصد اچھی نیند کے زیر سایہ اپنے جسم کومحفوظ رکھنا ہے۔ ایک اچھی، پیاری اور میٹھی نیندآبِ حیات سے کم نہیں ہے۔زندگی کو ترو تازہ، پُرامنگ، پُرجوش اور پُر خلوص بنانے کے لیے نیند نسخہء کیمیا کا درجہ رکھتی ہے۔
اچھی، خوش گوار، پُر جوش، اطمینا ن بخش، بے فکر ی کی نیند لینے کے بعد انسان خود کو دوگنی قو ت کے ساتھ محسوس کرتاہے اور اُس کے بعد کیا گیا کام ہر اعتبار سے لائقِ تعریف اور قابلِ فخر ہوتا ہے۔ نیند لینے کاسب سے اچھا وقت رات کا ہوتاہے۔ گویا قدرت نے رات کو فرصت کے پل یا لمحہ کو بتانے کے لیے اور آرام لینے کے لیے بنایا ہے۔ اُس دوران کی نیند قدرتی و دُنیاوی لحاظ سے زندگی کے حُسن کو دوبالا کرنے کے لیے کافی اور موزوں ہے۔ اُس کے بعد صبح کی پہلی کرن نئی زندگی کے آغازکا اعلان ہے کہ اب ہم ہر للکار کے مقابلے کے لیے تندرست و توانا ہیں۔ان ہی تمام اسباب کو مدّنظر رکھتے ہوئے ہر سا ل 16مارچ کو عالمی یوم نیند کو منعقد کرنے کا اہتمام کیا جاتاہے۔ تاکہ لوگ دُنیا کے کارواں میں اُلجھ کر زندگی کو یوں ہی ناکام اور نامراد نہ بنالیں۔ زندگی کا صحیح اور اصل لطف ومزہ لینا ہے تو قدرت کے بنائے نظام کے زیر ِنگراں ہی زندگی کو گزارنا سو د مند ہے۔نظامِ نیند بھی دراصل نظام ِقدرت کا ایک اہم ستون ہے۔ بنانیند کے کامیاب زندگی کاتصورّ ناممکن ہے۔
عالمی سطح پر غور کریں تو انسانوں کی ایک بڑی تعداد صحیح اور اچھی نیند نہیں لے پارہی ہے۔ ایسے تقریباً دس کروڑ لوگ ہیں جو اس کا شکار ہیں۔ خود ہندوستانی عوام کی ایک بہت بڑی تعداد کچیّ اور آدھی ادھوری نیند کی زد میں ہے۔ اُس کی سب سے اہم اور بڑی وجہ یہ ہے کہ لو گ اب نیند کی بجائے کسرت و ورزش کو اہمیت دیتے ہیں۔ یعنی جو کام نیند کی بدولت ممکن ہے اُس کی بھر پائی یا متبادل ورزش بن گیا ہے۔ جس کا خمیارہ انسان بھگت بھی رہاہے۔کبھی صحت مند انسان اچانک ہارٹ فیل کا شکار ہو جاتاہے تو کبھی تبدیلی موسم اُس کے لیے ناقابل برداشت ثابت ہوتی ہے۔ہر مرض کی دوا الگ الگ ہوتی ہے۔ متبادل اگر حسبِ ضرورت نہ ہو تو اثر اُلٹا پڑ تاہے۔اور پھر ہاتھ ملنے یا ملامت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔اُس کے بعدپچھتاوا ہونے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔اس لیے بروقت جس خوراک کی ضرورت ہو وہی لینا بہتر اور مناسب ہے۔نیند کا متبادل کوئی دوسرا نہیں ہے۔
آج دُنیا کے 67فی صدی لو گ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ انھیں اچھی، میٹھی اورپُر سکون نیند کی ضرورت تو ہے لیکن یہ اُن کی بنیادی ضرورتوں میں شامل نہیں ہے۔ اس کے مختلف اسباب ہو سکتے ہیں۔ 61فی صدی لوگ کسی بیماری کی وجہ سے متاثر ہیں۔26 فی صدی نیند کے نہیں آنے کی شکایت اور 12فی صدی خرّاٹے سے پریشان ہیں۔ خراب نیند کی وجہ سے دُنیا کے46 فی صدی لوگ تھکان اور چڑ چڑا پن کے شکار ہورہے ہیں۔وہیں 40 فی صد لوگوں میں کم نیند سے یکسوئی کی کمی ہورہی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ لوگ بہتر نیند لینے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ دُنیا کے 77 فی صدی لوگ بہتر نیندکے لیے کوئی نہ کوئی جدوجہد، کوشش اور ترکیب پر عمل پیرا ہن ہو چکے ہیں۔ اُن میں36 فی صد لوگوں نے اچھی نیند کے لیے موسیقی کا سہارا لیا۔ 32فی صدی لوگوں نے سونے اور بیدار ہونے کے اوقات متعین کرکے نیند کی صحت کی اصلاح پر زور دیا۔کچھ لوگوں نے اچھی نیند کی خاطر مراقبہ اوریوگا کو بھی ذریعہ بنایا۔
عموماََ بچوں اور ضعیف العمر انسانوں کے پاس وقت کی کمی نہیں ہوتی۔ بچپن نیند کے خوبصورت تصورمیں ہی گزر جاتاہے۔ مگر عمر کی زیادتی کی بنا پر چاہتے ہو ئے بھی انسان اچھی نیند لینے سے قاصر رہتا ہے۔ نوجوانوں کے پاس سونے کا کوئی طے شدہ وقت نہیں ہوتا۔لیکن دن کے مقابل رات کی نیند ہر اعتبار سے پر سکون اور صحت بخش ہوتی ہے۔ 18سے 24سال کے نوجواں ہر رات اوسطاً 7 گھنٹہ12منٹ کی نیند لیتے ہیں۔ وہی25 سال سے زیادہ عمروالے انسان اوسطاً 6گھنٹہ30منٹ ہی سو پاتے ہیں۔ طبّی نقطہ نظر سے نیند کی بے قاعدگی کا براہ راست تعلق قلب اور ذیا بطیس کے امراض سے وابستہ ہے۔ نفسیاتی اور دماغی بیماریوں سے بھی اس کا گہرا ناطہ ہے۔
سائنسی و طبّی نقطہ نظر سے 6 گھنٹہ سے کم کی نیند کم از کم 700جین کی سر گرمیوں کو متاثر کر تی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند لینا انسانی صحت کے ہر نقطہ نظر سے بہتر اور مفید ہے۔ نیند کی کمی و زیادتی انسان کو ذہنی و نفسیاتی اعتبار سے بیمار بنانے کے لیے کافی ہے۔اُس کے ساتھ ہی جسمانی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ نیند انسانی وزن میں اضافہ کے لیے راہ راست ذمہ دار ہوتی ہے۔ قابل ِ توجہ بات یہ بھی ہے کہ نیند پوری نہ ہونے پر انسان کی غذا میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہو تاہے۔ جو کہ موٹاپے کا سبب ہے۔
٭٭٭

Post a Comment

2 Comments