ادب اطفال کی اہم شخصیت متین
اچل پوری کا انتقال۔ دنیائے ادب
اطفال سوگوار
نئی دہلی۔۔ (رپورٹ سراج عظیم) 17اکتوبر: اچل پور، امراؤتی کے مزاح نگار بابو آر کے کی اطلاع کے مطابق آج صبح آٹھ بجے مشہور و معروف شاعر اور ادیب الاطفال متین اچل پوری کا انتقال ہوگیا۔ متین اچل پوری پچھلے ایک سال سے کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے۔ اس سلسلے میں ان کا ایک بڑا آپریشن بھی ہوا تھا جو کامیاب نہیں ہو پایا تھا جس کی وجہ سے مرض میں مزید شدت آگئی تھی۔ متین اچل پوری کے انتقال کی خبر سے پورا اردو ادب خصوصاً ادب اطفال سوگوار ہے۔ متین اچل پوری کی پیدائش 18جنوری 1950 کو اچلپور ضلع امراوتی میں ہوئی۔ اردو میں ایم اے اور بی ایڈ کیا۔ اس کے بعد ان کا تقرر ایک مدرس کی حیثیت سے ہوگیا۔ انھوں نے اپنی شاعری کا آغاز 1970 میں کیا۔ بڑوں کی شاعری کے ساتھ انھوں نے اپنی شاعری کا محور بچوں کے ادب پر مرکوز رکھا۔ چونکہ متین صاحب ایک مدرس تھے اس لئے وہ بچوں کی نفسیات سے خوب واقف تھے اور انھوں نے اپنے تخلیقی سفر کا زیادہ عرصہ ادب اطفال میں صرف کیا۔ انھوں نے بچوں کے ادب میں جہاں سائنسی نظمیں، ماحولیاتی نظمیں تحریر کیں وہیں کہانیاں اور ڈرامے بھی لکھے ہیں۔ ان کو صدر جمہوریہ سے بہترین مدرس کا ایوارڈ بھی 1990 میں حاصل ہوا۔ متین اچل پوری کو مختلف تنظیموں اور سرکاری اداروں نے بھی ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا۔ متین اچل پوری نے اپنی پچاس سالہ ادبی زندگی میں تقریباً پچاس سے اوپر بچوں اور بڑوں کی کتابوں کا سرمایہ چھوڑا ہے۔ متین اچل پوری کے سانحۂ ارتحال پر ادب اطفال کی شخصیات نے اپنے رنج و ملال کا اظہار کیا ہے۔ آل انڈیا ادب اطفال سوسائٹی کے سکریٹری محمد سراج عظیم نے متین اچل پوری کے انتقال پر اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متین صاحب ادب اطفال کا ایک متحرک نام تھا جنھوں نے بچوں کے ادب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا تھا اور ادب اطفال میں اپنی ایک طویل روایت کے طور بہت بڑا سرمایہ چھوڑا ہے۔ اس دور کی ادب اطفال کی تاریخ میں متین اچل پوری کا نام سرفہرست سنہرے الفاظ میں تحریر ہوگا۔ اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے سابق نائب صدر و معروف شاعر انتظار نعیم صاحب ، رسالہ الفاظ ہند کے مدیر و مالک ریحان کوثر صاحب، کردار آرٹ تھئیٹر گروپ کے چئیرمین اور ڈراما نگار اقبال نیازی، گل بوٹے کے فاروق سید، خیر اندیش کے مدیر مالک اور بچوں کے شاعر خیال انصاری صاحب نے اور ادب اطفال کے ادباء و شعرا نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ متین اچل پوری کے جسد خاکی کی تدفین حضرت دولہا شاہ رح علیہ کے مزار کے احاطے میں بعد نماز عصر عمل میں آئی۔
آہ متین اچلپوری۔۔۔۔۔ادب سنائے گا داستاں تمہاری
ایک عجب سلسلہ ہے۔ حیات و قضا کا نہ راستگاری ہے اس کی نہ مفر ہے اس سے۔ ایک عجب اژدھام ہے جذبات کا اک خاموش تماشا ہے سفر ناتمام کا۔ اب دیکھتے ہیں نقش پا مسافر عدم کے بہت شور تھا جس کے دم سے۔ نماز فجر کے بعد جائے نماز پر بیٹھا اذکار کرتے ہوئے احساس ہوا کہ آج سورج کے طلوع ہونے کے بعد سنہری دھوپ کچھ ملگجی سی دھندلائ ہوئ سی کیوں ہے۔ یہاں ایک بندۂ خدا مالک کائنات کے راز ہائے قدرت میں فکر طلب تھا اور واں بندۂ مومن رحمت خدا وندی میں دار سفر تھا۔ ایک ابدی نیند سویا کہ فردوس کا سائل تھا۔ ایک محو خواب ہوا کہ کشاکش جہاں سے نبرد آزما ہونا تھا۔ دن چڑھے جو آنکھ کھلی تو میدان کار زار میں ماتم تھا۔ کہ ایک معصوم قلم کی حفاظت کرنے والا چلا گیا، ہائے افسوس بچوں کے ادب کا ایک اور شہسوار داعی اجل کو لبیک کہہ گیا۔
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
متین اچل پوری بچوں کے ادب کا اہم ستون تھا۔ جو تقریباً پچاس بیش قیمت سال تک دشت ادب اطفال میں سرگرداں رہا۔ بچوں کے ادب کے ماحول کو لالہ زار کرتا رہا۔ متین اچل پوری نے جہاں بچوں کو ماحولیات کی اہمیت سمجھاتے ہوئے تین شعری کتابیں دیں وہیں نثر میں بھی کہانیوں کی کتابیں دیں۔ متین اچل پوری چونکہ مدرس تھے وہ اردو کے معصوم قاری کی ضروریات کو جانتے تھے اس لئے سائنسی نظموں اور کہانیوں کے ساتھ زندگی کے ہر شعبہ حیات سے وابستہ اپنی تحاریر سے بچوں کو مستفید کیا۔
متین اچل پوری سے میری باالمشافہ ملاقات جون 2017 میں ہوئ جب وہ دہلی جماعت اسلامی کی کانفرنس میں تشریف لائے تھے۔ ان کے ساتھ ڈاکٹر محمد اسد ﷲ صاحب بھی ناگپور سے تشریف لائے تھے ہم نے ان حضرات کے اعزاز میں آل انڈیا ادب اطفال سوسائٹی کی جانب سے ایک نشست کا اہتمام کیا جو رات بارہ بجے تک چلی۔ اس میں بڑا معیاری کلام پیش کیا گیا تھا۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ کئ برسوں کے بعد جامعہ میں اتنی معیاری اور خوبصورت نشست ہوئ ہے۔ اسکے بعد متین صاحب اور ڈاکٹر اسد ﷲ صاحب نے میرے والد مرحوم پروفیسر حنیف کیفی صاحب سے ملاقات کی۔ میرے والد نے دونوں حضرات کو اپنی کتابیں پیش کیں۔ ایک یادگار تصویر کھنچوائی۔ اس کے بعد سے متین صاحب والد صاحب کی شاعری کی داد دیتے نہیں تھکتے تھے۔ جب بھی فون آتا والد صاحب کو حضرت کہہ کر مخاطب کرتے۔ کیا سراج صاحب حضرت کی کیا شاعری ہے آجکل ایسی شاعری کون کررہاہے۔ بہرحال۔ متین اچل پوری ایک بہترین بچوں کا ادیب و شاعر، ایک منکسرالمزاج شخصیت ہمارے درمیان سے چلی گئی۔ متین اچل پوری کو ادب اطفال ہمیشہ یاد رکھے گا۔ جب بھی عصر حاضر کی ادب اطفال کی تاریخ لکھی جائے گی۔ متین اچل پوری کانام سرفہرست سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔ ﷲ رب کریم سے دعا ہے کہ عزوجل مرحوم کی مغفرت فرمائے۔ درجات بلند فرماکر جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے۔ ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین ثمہ آمین۔
محمد سراج عظیم
جنرل سیکریٹری،آل انڈیا ادب اطفال سوسائٹی، نئ دہلی
بانی ایڈمن واہٹس ایپ گروپ، بچپن
_______________________
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اللہ مغفرت فرمائے۔
میرے اور گل بوٹے کے بہت بڑے محسن تھے۔ دہلی میں بچوں کے ادب پر منعقدہ عالمی کانفرنس میں بہت خوشی سے شرکت کی تھی۔ ان کے ساتھ کئی محفلوں میں شرکت کی جو میری زندگی کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ ان کی موت سے بچوں کے ادب کو بہت بڑا نقصان ہوگا۔ اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے گا۔ ان شاءاللہ۔ کیونکہ بچوں کا ادیب مرنے سے پہلے اللہ کو پیارا ہوجاتا ہے۔
فاروق سید
_______________________
بڑی افسوس ناک خبر ہے، معروف سخنور ، اسلامی ادب کے عَلَم بردار قلم کار جناب متین اچل پوری صاحب انتقال فرما گئے۔ اللہ غریقِ رحمت فرمائے۔ آمین۔
ادارہ بال بھارتی پونہ درسی کتب کے تجزیے کے لیے تشریف لاتے تھے. اہلِ علم میں سے تھے۔ شریف النفس انسان تھے۔ فکروفن شعرو سخن پر ان کا یادگار انٹرویو ان کی ہمیشہ یاد دلاتا رہے گا۔
خان نوید الحق
_______________________
بہت ہی اندوہناک خبر
ادب اطفال کے محسن اب ہمارے درمیان نہیں رہے ، آ پ کی تعمیری تخلیقات آ پ کو زندہ رکھے گی ، مرحوم رسالہ جنت کے پھول کے شروع سے ہی مجلس ادارت کے ممبر تھے بیشتر رسالے میں آ پ کی تخلیقات شائع ہوئی ہے ۔۔
اللّٰہ کروٹ کروٹ مغفرت فرمائے آمین یارب العالمین
عنایت اللہ خان
_______________________
بہت ہی افسوس ناک خبر ہے۔ متین صاحب بچپن پر ایک فعال رکن رہے ہیں۔ اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور انکے پسماندگان سمیت بچپن کے تمام رفقاء کو یہ صدمہ عظیم برداشت کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین
پروفیسر محمد یعقوب
_______________________
متین بھائی کے انتقال کی خبر بڑی افسوس ناک ہے علاقہ برار سے بھائی حیدر بیابانی کے بعد متین بھاٸی کے جانے سے ادب اطفال میں جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا بھر پانا ناممکن ہے...
اللہ مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ دے انھیں جنت نصیب کرے...
ریاض انور بلڈانوی
_______________________
اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے۔ جنت الفردوس میں بلند درجات عطا کرے اور پسماندگان اور متعلقین کو صبر جمیل عطا کرے۔ ادب اطفال کا عظیم خسارہ۔ مرحوم بچپن گروپ کی فعال شخصیت تھے اور اکثر اپنی تخلیقات سے نوازا کرتے تھے۔
رخسانہ نازنین
_______________________
متین صاحب کے انتقال کی خبر سن کر مجھے بے حد افسوس ہوا۔
دہلی میں "بچوں کے ادب" پر ہوۓ سمینار میں آپ میرے ہی روم میں تھے۔ان چند دنوں کی ملاقات میں ہم دونوں کا ادبی رستہ بہت گہرا ہو گیا تھا۔ فون پر بھی اکثر باتیں ہوا کرتی تھی۔متین صاحب کے بارے میں بہت کچھ لکھنا چاہتا ہوں۔ان شا اللہ پھر کبھی۔
خدا کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے۔
محمد نجیب پاشا
_______________________
متین صاحب کے انتقال کی خبر مغموم کر گئ. ان سے جب بھی ملاقات ہوتی تشنگی باقی رہتی. بڑی منکسرالمزاج شخصیت تھی. اللہ انھیں غریق رحمت کرے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین
مشتاق کریمی
_______________________
اچلپور سے محترم بابو آر کے نے یہ اندوہناک خبر دی کہ صالح فکر شاعر و ادیب متین اچل پوری اب ہمارے درمیان نہیں رہے،،
اچلپور کا حیدر بیابانی کے بعد یہ دوسرا ادب اطفال کا ستارہ تھا جو غروب ہو گیا،
بلا شبہ یہ ادب اطفال کا پڑا نقصان ہے جسکی تلافی ممکن نہیں،
دعاء ہےکہ االلہ تعالیٰ،مرحوم کی بال بال مغفرت فرماے،انکی خدمات کو قبول کرتے ہوے جنت الفردوس کے اعلا مقام سے نوازے،جملہ متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین،
دعا گو،خیال انصاری مالیگاؤں
_______________________
اچلپور سے محترم بابو آر کے نے یہ اندوہناک خبر دی کہ صالح فکر شاعر و ادیب متین اچل پوری اب ہمارے درمیان نہیں رہے،،
اچلپور کا حیدر بیابانی کے بعد یہ دوسرا ادب اطفال کا ستارہ تھا جو غروب ہو گیا،
بلا شبہ یہ ادب اطفال کا پڑا نقصان ہے جسکی تلافی ممکن نہیں،
دعاء ہےکہ االلہ تعالیٰ،مرحوم کی بال بال مغفرت فرماے،انکی خدمات کو قبول کرتے ہوے جنت الفردوس کے اعلا مقام سے نوازے،جملہ متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین،
متین اچل پوری پر ہی میں ریسرچ کر رہا ہوں۔
حسین قریشی
_______________________
متین اچلپوری صاحب کا تعلق برار سے تھا۔ وہ میرے آبائی ضلع امراؤتی کے اچلپور سے تھے۔میرے ہم عصر تھے۔ امراوتی ،اچلپور کے مشاعروں میں اکثر ملاقات ہو جاتی تھی۔اچھے ادیب وہ شاعر تھے۔
ادب اطفال پر آپ نے بہت کام کیا ہے۔کھلونا سے لے کر ترجمان اطفال تک میں انکی تخلیقات نظروں سے گزری ہیں۔بلڈھانہ کے حسن قریشی ان کے فن و شخصیت پر پی ایچ ڈی کے لئے مقالہ رقم کر رہے ہیں۔
میری ان سے آخری ملاقات 2019 میں ستمبر ماہ میں لگاتار چار دنوں تک رہی۔گل بوٹے کے عالمی سمینار میں۔ واپس آنے پر اکثر فون پر گفتگو ہوتی رہتی تھی۔کتابیں ارسال کرتے رہتے تھے۔میری ادارت میں چھتیس اردو اکادمی کے سہ ماہی مجلے چشمہ اردو کے عالمی افسانچہ نمبر کی اشاعت پر بہت خوش ہوئے اور مبارک پیش کی تھی۔
انکی ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے۔ میرا مشورہ ہے مہاراشٹر کی اردو اکادمی نے بچوں کے ادب کے لئے ان کے نام سے ایوارڈ جاری کرنا چاہیے۔
دعا ہے اللہ انکی مغفرت فرمائے اور جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔
رونق جمال
_______________________
انا للہ وانا الیہ راجعون متن صاحب نے ایک جذبہ سے ادب اطفال میں کام کیا ہے۔ادب اطفال میں اُن کی کمی محسوس ہوگی۔اللہ تعالیٰ موصوف کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین۔
ایم مبین
_______________________
اللہ جل شانہ مغفرت فرماۓ، درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرماۓ اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔.. آمین
ہم ایک خاندان کی طرح ہیں۔ متین صاحب کی جدائی ہمارے لئے بھی ایک بڑا سانحہ ہے۔ بچپن اور ادب اطفال کے لئے بہت بڑا خسارہ ہے۔ اللہ تبارک وتعالی ہمیں بھی صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
ڈاکٹر سیما شفیع
_______________________
۔ مرحوم بہترین ادیب الاطفال تھے ان کی رخصت ادب اطفال کے لیے واقعی بہت بڑا خسارہ ہےاس کے علاوہ بڑے نیک دل انسان بھی تھے۔ پچھلے ہفتہ ان کی علالت کا سن کر مسیج کیا تھا مگر کوٸی جواب نہیں آیا۔
الله پاک مغفرت فرماۓ او راپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے۔ لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔آمین
شارق اعجاز عباسی
_______________________
متین اچل پوری صاحب کا انتقال افسوس ناک حادثہ ہے۔ وہ بچوں کے ادب پر گہرا عبور رکھتے تھے۔ حیدر بیابانی صاحب کے بعد متین اچل پوری کے چلے جانے سے ادب اطفال میں جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا جلد بھر پانا کافی مشکل امر ہے۔ وہ صالح فکر کے حامل تھے۔ بلا شبہ یہ ادب اطفال کا بڑا نقصان ہے۔ ادارۂ الحسنات سے شائع ہونے والے رسائل میں وہ برابر شائع ہوتے رہے۔ ان کی ادبی کاوشیں انھیں تا دیر زندہ رکھیں گی۔ اللہ انھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔
عبد الباری وسیم
ایڈیٹر، ماہنامہ بچوں کا ھلال رام پور
_______________________
متین اچلپوری......
شہرِ اچلپور کی مایہ ناز ادبی شخصیت متین اچلپوری، آج اس دار فانی سے کوچ کر گئے... انا للہ و انا الیہ راجعون... اللہ ان کی قبر کو پر نور کرے، مغفرت فرمائے،درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے.. آمین.
متین اچلپوری کا آبائی وطن شہرِ اَچَلپور ہے جو کہ تعلیم، علم و ادب، شاعری کے فیلڈ میں امراؤتی کا مشہور و معروف تعلقہ ہے... جو کسی زمانے میں برار کا پائے تخت رہ چکا ہے... جہاں علم و ادب کی ایسی شخصیات مدفن ہیں... جو شاعری اور ادب کے فن میں کمال رکھتے تھے.... جنہوں نے کبھی اپنی تشہیر نہیں کی... انہیں یا تو پرانے بزرگ جانکار جانتے ہیں یا آج کے علم و فن سے دلچسپی رکھنے والے....
متین اچل پوری ایک بہترین ادیب اور شاعر تھے ان کی تخلیقات کا زیادہ تر ذخیرہ بچوں کے ادب کے زمرے میں آتا ہے۔ ایم اے اور بی ایڈ تک تعلیم حاصل کی اور بچوں کی تعلیم اور ادب اطفال میں بہت اہم کام انجام دیئے۔ ایک اچھے معلم ہونے کے ناطے وہ ہر عمر کے بچوں کی پسند، فہم اور ضرورت کو جانتے تھے اس لئے آپ نے ہرعمر کے بچوں کے لئے بہت موثر اور دلچسپ نظمیں لکھیں۔ ادبی خدمات کے صلے میں آپ کو متعدد انعامات سے نوازا جاچکا ہے۔ 1990 میں بدست صدر جمہوریۂ ہند، بیسٹ ٹیچر کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر ساہتیہ اردو اکیڈمی، اترپریش اردو اکیڈمی، انجمن ترقی اردو بیورو(نئی دہلی) اور جواہر لال نہرو میموریل کی جانب سے کتابوں اور مجموعی ادبی خدمات پر آپ کو انعامات سے نوازا گیا ہے۔آپ نے نظموں کے متعدد مجموعے تخلیق کئے ہیں : ’پرندوں کی دنیا‘۔ ’ماحول نامہ ‘ ’لاڈلے جانور‘ ’ہم ماحول کے رکھوالے‘ ’ماحول کی خوشبو‘ ’الفاظ کے شگوفے‘ ’ننھے منے گیت‘ (نرسری، پہلی اور دوسری کلاس کے بچوں کے لئے)۔ ’قلم کے موتی‘ (مڈل وہائی اسکول کے طلبہ کے لئے) ’حرفوں کا پیغام (پرائمری سطح کے بچوں کے لئے) ’ننھی منی استانی‘ (طالبات کے لئے قطعات) اور قصیدہ رحمت للعالمین (نظمیں)۔ اس کے علاوہ نصابی کتب کی ترتیب و تالیف میں مہاراشٹر کی صوبائی سرکاری ریویو کمیٹی میں رکن کی حیثیت سے ’بال بھارتی‘ کی تیاری میں خدمات انجام دے چکے ہیں.
("دبستان برار" وہاٹس ایپ گروپ میں شائع ہوئی تعارفی تحریر سے ماخوذ /استفادہ)
متین اچلپوری کا آبائی وطن شہرِ اَچَلپور ہے جو کہ تعلیم، علم و ادب، شاعری کے فیلڈ میں امراؤتی کا مشہور و معروف تعلقہ ہے... جو کسی زمانے میں برار کا پائے تخت رہ چکا ہے... جہاں علم و ادب کی ایسی شخصیات مدفن ہیں... جو شاعری اور ادب کے فن میں کمال رکھتے تھے.... جنہوں نے کبھی اپنی تشہیر نہیں کی... انہیں یا تو پرانے بزرگ جانکار جانتے ہیں یا آج کے علم و فن سے دلچسپی رکھنے والے....
متین اچل پوری ایک بہترین ادیب اور شاعر تھے ان کی تخلیقات کا زیادہ تر ذخیرہ بچوں کے ادب کے زمرے میں آتا ہے۔ ایم اے اور بی ایڈ تک تعلیم حاصل کی اور بچوں کی تعلیم اور ادب اطفال میں بہت اہم کام انجام دیئے۔ ایک اچھے معلم ہونے کے ناطے وہ ہر عمر کے بچوں کی پسند، فہم اور ضرورت کو جانتے تھے اس لئے آپ نے ہرعمر کے بچوں کے لئے بہت موثر اور دلچسپ نظمیں لکھیں۔ ادبی خدمات کے صلے میں آپ کو متعدد انعامات سے نوازا جاچکا ہے۔ 1990 میں بدست صدر جمہوریۂ ہند، بیسٹ ٹیچر کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر ساہتیہ اردو اکیڈمی، اترپریش اردو اکیڈمی، انجمن ترقی اردو بیورو(نئی دہلی) اور جواہر لال نہرو میموریل کی جانب سے کتابوں اور مجموعی ادبی خدمات پر آپ کو انعامات سے نوازا گیا ہے۔آپ نے نظموں کے متعدد مجموعے تخلیق کئے ہیں : ’پرندوں کی دنیا‘۔ ’ماحول نامہ ‘ ’لاڈلے جانور‘ ’ہم ماحول کے رکھوالے‘ ’ماحول کی خوشبو‘ ’الفاظ کے شگوفے‘ ’ننھے منے گیت‘ (نرسری، پہلی اور دوسری کلاس کے بچوں کے لئے)۔ ’قلم کے موتی‘ (مڈل وہائی اسکول کے طلبہ کے لئے) ’حرفوں کا پیغام (پرائمری سطح کے بچوں کے لئے) ’ننھی منی استانی‘ (طالبات کے لئے قطعات) اور قصیدہ رحمت للعالمین (نظمیں)۔ اس کے علاوہ نصابی کتب کی ترتیب و تالیف میں مہاراشٹر کی صوبائی سرکاری ریویو کمیٹی میں رکن کی حیثیت سے ’بال بھارتی‘ کی تیاری میں خدمات انجام دے چکے ہیں.
("دبستان برار" وہاٹس ایپ گروپ میں شائع ہوئی تعارفی تحریر سے ماخوذ /استفادہ)
_______________________
توشیحی نظم
محمد متین اچل پوری: ادب اطفال کے علمبردار شاعر و ادیب کو علیم اسرار کا خراج عقیدت
محبتوں کے امیں تھے وفا کے رہبر تھے
روایتوں کے نشاں جدتوں کے مظہر تھے
حیاتِ نو کی تجلی کا وہ کہ عنصر تھے
عمل سے گلشنِ آداب کے مقدر تھے
محاذ پر وہ مجسم ادب کے شہپر تھے
وہ شہسوارِ قلم تبصروں کے ماہر تھے
مقام و رتبے سے اعلی نشان گوہر تھے
کہ باکمال حسیں دور وہ منّور تھے
دیارِ علم کے وہ بے مثال جوہر تھے
خیال نو سے مہکتا چمن معطر تھے
متین صاحبِ ثروت ادیب شاعر تھے
وہ آسمان ِہنر علم کے سمندر تھے
تمازتوں میں وہ اک پر بہار پیکر تھے
طلوع صبح کا وہ جیسے کوئی منظر تھے
یقین و عزم تھے اردو کے ہنرور تھے
ادب کی جان امیدوں کے وہ سخنور تھے
نئے جہان نئی رفعتوں کے خوگر تھے
صداقتوں کے محمد متین محور تھے
ادب کے راہنما میل کے وہ پتھر تھے
صفات و ذات سےوہ روشنی کا مصدر تھے
چراغِ جوش و جنوں رہبری کے پیکر تھے
وہ آب تاب نئی تازگی کے ہمسر تھے
لحاظ و ضبط سے پر دلبری کا ساغر تھے
نشاط و رمز سے پر شاعری کادفتر تھے
پکار وقت کی ہیں وہ بڑے شناور تھے
انا پر ستی کے وہ دشمنی کے منکر تھے
وقار و زندہ دلی دوستی کے خاور تھے
سلیقہ مند کہ وہ دلکشی کے تیور تھے
رفاقتوں کے امیں دلبروں کے دلبر تھے
وہ اپنی ذات میں جیسے کوئی قلندر تھے
یگانہ خود میں تھے اردو کے وہ سکندر
رقم ہوا ہے جو اسرار اس سے بڑھکر تھے
شیخ علیم اسرارــ ناندیڑ
_______________________
آہ! متین اچل پوری
سوشل میڈیا کی اطلاع کے مطابق مہاراشٹرا کے ایک اہم تاریخی شہر اچلپور سے تعلق رکھنے والی تعمیری ادب کی نمائندہ شخصیت و ترجمان، حضرت متین اچلپوری کا کینسر سے لڑتے ہوئےآج صبح انتقال ہو گیا۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
حضرت متین اچل پوری ممتاز ادیب اور شاعر تھے ، جن کی تخلیقات کا زیادہ تر حصہ بچوں کے ادب سےمتعلق ہے اور جسے ادب اطفال میں نمایاں مقام حاصل ہے۔
بطور خراج تحسین میں نے قطعہء تاریخ وفات کہا اور پیش کیا ہے، قطعہ کے آخری مصرع سے علم الاعداد/علم الابجد/حساب الجمّل کے حوالے سے 2022 عیسوی کی تاریخ برآمد ہوتی ہے.
اس امید کے ساتھ ارسال کر رہا ہوں کہ یہ قطعہ جہاں تک پہنچے وہاں تک مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کا محرک بنے۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اہل خاندان کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔
قطعہء تاریخ وفات:
:برائے حضرت متین اچل پوری
ادیب و شاعرِ اطفال تھے خدا بخشے
سنِ وفات کی تخریج اسطرح ہوگی
کروں جو یاد ان القاب سے میں بالترتیب
:گہر، عقیق، سخن داں متین اچل پوری:
سن 2022 عیسوی
دعا گو
مظفر نایابؔ،دوحہ قطر
_______________________
ادب اطفال کا روشن چراغ بھی بجھ گیا ۔ اچل پور کی سرزمین سے حیدر بیابانی مرحوم کے بعد ادب اطفال کے حوالے سے متین اچلپوری کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ مرحوم متین اچلپوری شریف النفس، بااخلاق اور منکسر المزاج تھے۔ وہ عموماً ادب کی مختلف اصناف پر قدرت رکھتے تھے۔ خصوصاً بچوں کے ادب میں مرحوم کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جنت فردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
ڈاکٹر محمد اظہر حیات
دہلی یونیورسٹی میں 👆
_____________________
عکس رواں کی روانی رک گئی
جنت کے پھولوں کے لئے لکھنے والا جنت کی طرف کوچ کرگیا
نامور ادیب اطفال متین اچلپوری صاحب کی آخری آرامگاہ
0 Comments