افسانچہ
جواب
( محمد علی صدیقی)
جواب
( محمد علی صدیقی)
’’آپ نے میرے لئے کِیا ہی کیا ہے۔۔۔!!‘‘
بیٹے نے جُھنجھلا کر پوچھا تو میں حیران رہ گیا۔ زبان گنگ ہو گئی۔ مالی کیا بتائے کہ اس نے ہودے کے لئے کیا کیا۔ اسے کس طرح سینچا۔ حوادثِ زمانہ سے کس طرح بچایا۔ آج جب اس کے سائے میں بیٹھنے کا وقت تھا تو پوچھ رہا تھا کہ میں نے اس کے لئے کیا ہی کیا ہے۔۔۔۔۔۔ مجھے اس پر بیحد غصہ آ رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا کہ کیا جواب دوں کہ اچانک دماغ میں ایک جھماکا سا ہوا اور سارا غصہ کافور ہو گیا۔
آج مجھے اس سوال کا جواب مل گیا تھا جو برسوں پہلے جھنجھلا کر میں نے اپنے باپ سے پوچھا تھا۔
’’آپ نے میرے لئے کِیا ہی کیا ہے۔۔۔!!‘‘
✍✍✍
بیٹے نے جُھنجھلا کر پوچھا تو میں حیران رہ گیا۔ زبان گنگ ہو گئی۔ مالی کیا بتائے کہ اس نے ہودے کے لئے کیا کیا۔ اسے کس طرح سینچا۔ حوادثِ زمانہ سے کس طرح بچایا۔ آج جب اس کے سائے میں بیٹھنے کا وقت تھا تو پوچھ رہا تھا کہ میں نے اس کے لئے کیا ہی کیا ہے۔۔۔۔۔۔ مجھے اس پر بیحد غصہ آ رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا کہ کیا جواب دوں کہ اچانک دماغ میں ایک جھماکا سا ہوا اور سارا غصہ کافور ہو گیا۔
آج مجھے اس سوال کا جواب مل گیا تھا جو برسوں پہلے جھنجھلا کر میں نے اپنے باپ سے پوچھا تھا۔
’’آپ نے میرے لئے کِیا ہی کیا ہے۔۔۔!!‘‘
✍✍✍
1 Comments
دکھتی رگ پہ انگلی
ReplyDelete