ماہنامہ الفاظِ ہندکامٹی، اکتوبر ۲۰۲۲ خصوصی گوشہ
صفحات:۷۶
قیمت: ۲۵ روپے
مدیر: ریحان کوثر
ناشر: ودربھ ملٹی پرپزرورل ڈیولپمنٹ ایجوکیشنل سوسائٹی،کامٹی، ضلع ناگپور ، مہاراشٹر
مبصر: ڈاکٹر فیروز عالم، شعبۂ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، گچی باولی، حیدرآباد
اردو کا رسالہ یا اخبار نکالنا کبھی آسان اور فائدے کا سودا نہیں رہا لیکن کچھ جیالے ہر دور میں ایسے ضرور رہے ہیں جن کے سر میں یہ گھاٹے کا سودا کرنے کا سودا سمایا رہا۔ ریحان کوثر انھی میں سے ایک ہیں۔ پہلے تو صرف مالیہ کا مسئلہ ہوتا تھا لیکن اب تو مالیہ کے ساتھ قاری کی کمی کا بھی مسئلہ ہے۔ سب جانتے ہیں کہ رسالہ نکالنے سے کوئی مالی فائدہ نہیں ہونے والا، پھر بھی رسالہ نکالتے ہیں کہ چلو کسی طور قارئین تک معیاری ادب کی فراہمی تو یقینی بنائی جائے۔ اردو زبان و ادب سے ان کا رشتہ استوار رکھا جائے۔لیکن اب تو حالات یہ ہیں کہ نئی نسل کتابوں اور رسائل کی بجاے زیادہ وقت موبائل اور دیگر گزٹس کے ساتھ گزارتی ہے۔ اب رسائل کے مالکوں اور مدیروں کی چنوتیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ انھیں قارئین کو پڑھنے کے لیے ترغیب و تحریک بھی دینی پڑتی ہے۔ ریحان کوثر اپنے رسالے ــالفاظِ ہند‘‘ کے ذریعے مسلسل اس مشن میں مصروف ہیں۔
’’الفاظِ ہند ‘‘کا تازہ شمارہ عصر حاضر کے ایک بالکل منفرد لب و لہجے کے شاعر، افسانہ نگار، اسکرپٹ رائٹر اور صحافی جناب انور مرزا کی خدمات و کمالات کا احاطہ کرتا ہے۔اس شمارے میں بچوں کے لیے تحریر کردہ ان کی نظمیں، کہانیاں، تراجم اور دیگر تخلیقات پیش کی گئی ہیں۔ انور مرزا صاحب بڑوں کے لیے لکھیں یا بچوں کے لیے ، ہر جگہ ان کا قلم روانی سے چلتا ہے اور وہ نہ صرف اپنی انفرادیت برقرار رکھتے ہیں بلکہ اس تحریر کے تقاضوں کو بھی بہ حسن و خوبی پورا کرتے ہیں۔ان کے اسلوب تحریر کے بارے میں مدیر نے اداریہ میں لکھا ہے۔
’’آپ جب بچوں کے لیے لکھتے ہیں تو آپ کے اندر بچپن جھولنے لگتا ہے۔ جب نوجوانوں کے لیے لکھتے ہیں تو آپ کے اندر جوانی انگڑائیاں لینے لگتی ہے۔ اسی طرح جب آپ پختہ اور بزرگوں کے لیے لکھتے ہیں تو آپ کے اندر سے سنجیدگی اور متانت کی روشنی پھوٹنے لگتی ہے۔ آپ چھوٹے چھوٹے جملوں کے ذریعے بڑی بڑی باتیں لکھنے میں ماہر ہیں۔ لفظوں کی جادو گری اور اس کے برتاو سے تحریر میں غضب کی گہرائی اور گیرائی پیدا کردیتے ہیں۔‘‘
کمال کی بات یہ ہے کہ انور مرزا صاحب کی تحریروں میں سنجیدگی کے ساتھ ساتھ مزاح اور طنز کا بھی خاصا عنصر ہوتا ہے۔ وہ مشکل ترین صورت حال میں بھی کبھی طنز اور کبھی مزاح کے پردے میں اپنی بات لوگوں تک پہنچا دیتے ہیں۔وہ صرف تحریر کی دلکشی پر توجہ نہیں دیتے بلکہ بہترین گرافک ڈیزائنر ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی تخلیقات کی آرائش و زیبائش پر بھی خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ غرض ان کی تحریر یا تخلیق صوری اور معنوی ہر دو اعتبار سے لائق ستائش ہوتی ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو الفاظ ہند کا یہ خصوصی شمارہ ملاحظہ کیجیے۔ تخلیقیت، ندرت اور تازہ کاری کی خوبیوں سے مزین ان کی نظم کے دوبند ملاحظہ کیجیے جو انھوںنے کووڈ کے زمانے میں لکھی تھی جب زندگی تھم گئی تھی۔ اسکول، کالج اور دفاتر بند تھے۔ ہر طرف ہو کا عالم تھا۔ کیا بڑے اور کیا بچے، سب اس جبری قید کی زندگی سے عاجز تھے۔ اس صورت حال میں ایک بچے کے جذبات دیکھیے۔
اللہ میاں سنو نا!
اسکول کھول دو نا!
اسکول لاک ہونا
کتنا برا ہے منظر
اب سوچتا ہوں اکثر
اچھے تھے کتنے ٹیچر
اللہ میاں سنو نا!
اسکول کی عمارت
آتی ہے یاد مجھ کو
اور ساتھیوں کی سنگت
کرتی تھی شاد مجھ کو
اللہ میاں سنو نا!
کرتا ہوں میں یہ وعدہ
جی جان سے پڑھوں گا
اسکول کا کبھی
ابناغہ نہیں کروں گا
اللہ میاں سنو نا!
اسکول کھول دو نا!
ایسی بہت ساری دلکش اور انوکھے انداز کی نظمیں مثلاً’’ اللہ میاں تم کتنے اچھے‘‘، ’’سورج چاند کھلونے تیرے‘‘،’’ بھاگ کرونا بھاگ‘‘، ’’ریل گاڑی‘‘، ’’ میں کیا جانوں‘‘، ’’بکرے جی کچھ سنتے ہو‘‘ ، ’’ مٹھو میاں اردو بھی پڑھ لو ‘‘اور’’نانی !تم تو خود گوگل ہو ‘‘وغیرہ اس شمارے کی زینت ہیں۔ نظموں کے ساتھ اس شمارے میں پیش کی جانے والی کہانیاں بھی بے حد دلچسپ ہیں اور بچوں کو کھیل کھیل میں اچھا انسان بننے اور اچھی زندگی گزارنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ یہ کہانیاں مختلف موضوعات پر لکھی گئی ہیں اور ہر موضوع کے ساتھ انور مرزا صاحب نے پورا انصاف کیا ہے۔ اس ضمن میں انھوںنے سادہ اور عام فہم زبان کے استعمال پر خاص توجہ دی ہے اور بچوں کی نفسیات اور ان کی علمی سطح کو ذہن نشیں رکھا ہے۔ ان کہانیوں میں ’’کِک ڈنکی‘‘ ، ’’آزاد مٹھو‘‘، ’’رزق‘‘، ’’بھنے ہوئے چنے‘‘ ، ’’پڑھاکو‘‘ وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ ہندی سے انور مرزا صاحب کی ترجمہ کردہ کہانیاں ’’ٹپکی اور ٹی وی‘‘، ’’جھنجھنا‘‘، ’’ہیلو کون بول رہا ہے‘‘ ، ’’لنچ باکس‘‘ ،’’ہیپی والا برتھ ڈے‘‘ اور ’’چور آیا‘‘ الفاظ ہند کے اس خصوصی گوشے کی زینت میں مزید اضافہ کرتی ہیں۔
ماہنامہ ’’الفاظ ہند ‘‘کے مدیر جناب ریحان کوثر اس خاص شمارے کی ترتیب و تزئین اور عمدہ تخلیقات کے انتخاب اور پیش کش کے لیے قابل مبارک باد ہیں۔ امید ہے کہ بچوں کے ساتھ بڑوں کو بھی یہ شمارہ ضرور پسند آئے گا۔
📚
0 Comments