7️⃣
حقدار
افسانہ نِگار ✒️ رونق جمال
ایونٹ نمبر 55 🧏♀️🧏🏻 بھائی بہن
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 7
راکھی کا تہوار آیا تو بازاروں کی طرح گھروں میں بھی راکھی کی رونق تھی ۔راکھی کا ذکر راکھی کی باتیں ۔ ۔ ۔ باتوں باتوں میں رادھا کی ماں اچانک بول پڑی۔"رادھا ۔۔ اس بار تو پہلے راکھی اپنے بھائی راکیش کو باندھنا بعد میں جسے تیرا من چاہے باندھنا ۔۔!"
"ماں تو جانتی ہے میں جیون میں بھائی کو راکھی پہلے کبھی نہیں باندھوں گی۔پھر یہ فضول کی بات کیوں!؟"
"بیٹا ۔۔!دیش کے حالات کیسے چل رہے ہیں ۔کھلے عام سر قلم کیے جارہے ہیں ۔ہمارا دھرم سنکٹ میں ہے ۔بلکہ ہم بھی سنکٹ میں ہیں ۔اگر تیرا بھائی کی بجائے راشد کو پہلے راکھی باندھنا ہمارے سماج کو پسند نہیں آیا تو ۔!؟ تو سمجھ رہی ہے نامیں کیا کہنا چاہ رہی ہوں ۔۔!؟"
"میں سب سمجھتی ہوں ماں ۔۔۔تو یہ بتا بابوجی کو کورونا ہوا تو بھائی نے انھیں دواخانے پہنچایا یا راشد نے !؟بابو جی کا دیہانت ہوا تو انھیں مرگھٹ لیجاکر انکا انتمسنسکار کس نے کیا بھائی نے یا راشد نے ۔!؟پھر تو ہی بتا ماں بابو جی کا سچا بیٹا اور میرا بھائی کون ہے رمیش بھیا یا راشد !؟ میری پہلی راکھی کا حقدار کون ہے رمیش بھیا یا راشد!؟ اسلیۓ کان کھول کر سن لے میں پہلے راکھی راشد بھائی کو باندھوں گی !!"
"تو صحیح کہہ رہی ہے رادھا میں تیرا سگا بھائی ہوں لیکن تیری پہلی راکھی کا حقدار راشد ہی ہے ۔میں بھی چاہوں گا تو پہلی راکھی راشد کو ہی باندھنا ۔۔!!!"
✍️✍️✍️
✍️✍️✍️
1 Comments
بہت خوبصورت۔ بڑا اچھا خیال۔
ReplyDeleteبیٹا وقت پر اپنا فرض نہیں نبھا پایا مگر راکھی پر اپنا پیدائشی حق دوسرے بھائی کو دے کر اپنے آپ کو بڑا کر گیا۔ واہ
رونق جمال صاحب کو اس حساس افسانچہ پر بہت بہت مبارک باد۔