1️⃣5️⃣
قرینے
افسانہ نِگار ✒️ اُسید اشہر
ایونٹ نمبر 55 🧏♀️🧏🏻 بھائی بہن
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 15
اسکول ہاسٹلز کے دوسرے بلاک میں ایک طالب علم کا کچھ قیمتی سامان چوری ہوگیا۔ مجھے اس کی اطلاع ملی تو میں نے فوراً ہاسٹل کا گیٹ بند کروایا اور رسمی کارروائی کے لیے ہر کمرے کی تلاشی لینے کا فیصلہ کیا۔متعدد کمروں کے معائنہ کے بعد میں نے روم نمبر 107 پر دستک دی۔ ایک دبلے پتلے گورے چٹے لڑکے جس کی عمر 13 سال سے زیادہ نہ ہوگی، نے دروازہ کھولا۔ مجھے دیکھ کر اس نے احترام سے سلام کیا۔ میں نے کمرے میں نظریں دوڑائیں۔ دروازہ کی طرح کمرہ بھی صاف ستھرا تھا۔ بیڈ پر چادر بے شکن تھی۔ دیواری الماری میں نصابی و غیر نصابی کتابیں اور کپڑے سلیقے سے رکھے ہوئے تھے۔ میز پر کچھ کتابیں، بیاضیں اور لیمپ تھا۔ دیواروں پر خوبصورت پوسٹرز اور نقشے لگے ہوئے تھے۔ کھڑکی کے پاس ایک چھوٹی سی میز پر پھل فروٹ اور اسنیکس رکھے تھے۔ کمرے کا فرش صاف تھا گویا ابھی پونچھا لگایا ہو۔ دروازے کے پاس جوتے چپل ترتیب سے رکھے تھے۔ کمرے میں ایک ڈسٹ بن بھی تھا۔
میں اس کے سگھڑ پن سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ میں نے اپنے بیس سالہ کریئر میں اس عمر کے لڑکوں میں ایسی سلیقگی پہلے کبھی نہ دیکھی تھی۔ سچ کہوں تو میری بیوی بھی اتنی سلیقہ مند تھی نہ میرے دو جوان لڑکے۔
"تمہارا نام کیا ہے بیٹا؟" میں نے کمرے میں نظریں دوڑاتے ہوئے پوچھا۔
"نفیس عالم." اس نے ادب سے جواب دیا۔
"تمہارا صاف ستھرا کمرہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔" میں خود کو روک نہ پایا۔
"میری بہنوں نے بچپن سے مجھے اپنے کمرے کو صاف رکھنا سکھایا ہے۔" وہ مسکرا رہا تھا۔
میں نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور تلاشی لیے بنا آگے بڑھ گیا۔
✍️✍️✍️
2 Comments
Heartly congratulation .
ReplyDeleteبڑے ہی 'قرینے' سے لکھا خوبصورت افسانچہ۔ لفظ لفظ چن چن کر اپنی جگہ یوں رکھا گیا کہ ایک نفیس عمارت سی تعمیر ہوئی۔
ReplyDeleteبہنوں کی محبّت پر تو اب تک بڑے دلپذیر افسانچے پڑھے، اس تحریر میں بہنوں کی تربیت کا منظر اسید اشہر صاحب نے آنکھوں کے سامنے خوبصورتی سے رکھا۔
ایک بات ... جب بات چوری کے واقعے سے چلی تو قاری کے دل میں نفیس عالم کے تعلق سے اندیشہ کی ہلکی ہلکی لہر سی آنے لگی۔ بات اگر چوری سے نا شروع کر کے ہوسٹل میں ایک surprise inspection سے کی جائے تو بہتر ہو۔ یا پھر یہ اسی معائنے کے درمیان کسی دوسرے کمرے سے 'چور مل گیا' کی آواز آۓ تو قاری پرسکون ہو جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر کہانی میں پستول کا ذکر ہو تو پستول چلنے کا بھی ذکر ضروری ہو جاتا ہے۔
بہرحال، افسانچہ پسند آیا۔ اسید اشہر صاحب سے اب بڑی اُمیدیں بندھ گئی ہیں۔
ابوذر، ممبئی