Ticker

6/recent/ticker-posts

مجرم (افسانچہ )✒️ نصرت شمسی

2️⃣
مجرم
افسانہ نِگار ✒️ نصرت شمسی
ایونٹ نمبر 55 🧏‍♀️🧏🏻 بھائی بہن
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 2
راشد نے گھر میں گھستے ہی اپنی اکلوتی بہن کو دہاڑ کر آواز دی جس سے اس کے ساتھ ساتھ گھر کے تمام افراد سہم کر دوڑے دوڑے آۓ ۔وہ سب راشد کے غصہ سے اچھی طرح واقف تھے۔راشد نے زینب کو جوں ہی آتے دیکھا دوڑ کر اس کی چوٹی پکڑ لی اور کھینچتا ہوا کمرے میں کے گیا اور دھڑ سے کمرہ بند کر لیا۔اب اندر سے تشدد کی آوازیں آ رہی تھیں اور زینب کے چیخنے کی۔باہر سب گھر والے دروازہ پیٹ پیٹ کر راشد سے وجہ معلوم کررہے تھے لیکن اندر سے بس ایک ہی آواز آ ہی تھی ۔”جان سے مار دونگا ۔بے غیرت لڑکی ہمارا منھ کالا کردیا۔۔مر جا تو“
بڑے بھیا نے دروازو توڑنے کی کوشش کی اور آدھے گھنٹہ بعد اندر کی چٹکنی ٹوٹ گئ۔۔اندر کا منظر دیکھ کر سب کے ہوش اڑ گۓ۔زینب لہو لہان مردہ حالت میں فرش پر پڑی تھی اور راشد ابھی تک اسے لاتوں اور گھونسوں سے مار رہا تھا۔۔۔اماں نے آگے بڑھ کر راشد کے منھ پر ایک تمانچہ مارا ۔"ہوا کیا ہے؟"
"ارے بعد میں پوچھنا ۔اس کی حالت دیکھو ۔اسپتال لے چلو۔"
مرنے دو سالی کو۔“
بڑے بھیا نے زینب کو گود میں اٹھایا اور اسپٹال کی طرف دوڑے۔۔۔زینب کی حالت بہت خراب تھی۔اس کا بدن بری طرح زخمی تھا سر پھٹا پڑا تھا۔۔اور ڈاکٹر اس بات سے مطمئن نہ تھے کہ یہ چوٹیں چھت سے گرنے سے لگی ہیں۔۔۔
اسے بھرتی کرا کر بڑے بھیا فورا” راشد کی تلاش میں نکل پڑے کہ اصل وجہ پوچھ سکیں۔راشد گھر کے بند کمرے میں پڑا تھا۔بڑے بھیا کو دیکھ کر دہاڑ کر پوچھا۔
”مر گئی کہ اھی زندہ ہے,؟ کمبخت“
”ارے ہوا کیا ہے ؟ یہ تو بتا؟“
۔”ہوا کیا ہے؟ لو دیکھو کیا ہوا ہے؟کہیں کا نہیں چھوڑا۔۔یہ دیکھو اس کی کرتوت۔۔“
انھوں نے موبائل آن کیا اور ان کے سامنے پٹک کر چلے گۓ۔۔ان نظریں اس پر چلنے والی ویڈیو پر ٹک گئیں جس میں زینب فحش لباس میں کسی لڑکے کے ساتھ۔۔۔۔
چند سیکنڈ میں میں ان کے چہرے سے خون تپکنے لگا۔۔اور وہ موبائل پٹک کر اسپتال کی طرف دوڑے۔جہاں قدم رکھتے ہی انھیں پتہ چلا کہ زینب مر گئی۔
زینب کو گزرے تیسرا دن تھا جب اماں کی نظر راشد پر پڑی اور وہ دوڑ کر اس پر جھپٹ پڑیں۔
”کیوں مار ڈالا میری بچی کو ۔ظالم' قاتل تو نہ مر گیا؟ کیا ہوا تھا جو وہ مرتے مرتے کہہ گئ کہ چھوٹے بھیا سے کہنا وہ میں نہیں ہوں ۔مجھ سےایک بار پوچھ تو لیا ہوتا۔۔“
راشد زارو قطار رو رہا تھا کیونکہ اسے ابھی ابھی حقیقت کا پتہ چلا تھا کہ محلے کے ایک بدماش سائبر کیفے والے نے چند معصوم لڑکیوں کے فوٹو کا غلط استعمال کر انھیں ذلت کی دلدل میں دھکیل دیا تھا اور ان میں سے ایک زینب بھی تھی۔
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments