Ticker

6/recent/ticker-posts

بیمار مزدور (افسانچہ) ✍️عامر آر رچھبنیا

بیمار مزدور
افسانچہ)
✍️عامر آر رچھبنیا
بخار میں تپتے جسم کو کڑی دھوپ میں لیے
پھولتی سانسوں کو سینے میں چھپائے
گرد میں لپٹے کپڑے اوڑھے'
کندھے پر اپنے زنگ زدہ کدال کے ساتھ
جب تم اپنے عارضی ٹھکانے سے نکلتے ہو۔۔۔
تمہارے بدن سے ٹپکتی پسینے کی ہر بوند کو
زمین میں جذب ہوتا دیکھ
سورج پوری کوشش کرتا ہے کہ
وہ اپنی تپش' تمہارے اوپر کم کرلے۔۔
جبکہ تم بیمار ہو۔۔۔
زمین پر پڑتی تمہاری کدال کی ہر ضرب
جب تمہارے جسم سے روح کو الگ کر رہی ہوتی ہے
تو
تم سے ہزار میل دور
تمہارا بڑا سا غربت زدہ خاندان
تمہیں' تمہاری ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے
اور
گاؤں میں سب سے بوسیدہ تمہارا مکان
تمہیں اور زیادہ قوت کے ساتھ محنت کرنے کا حوصلہ دیتا ہے۔۔ 
جبکہ تم بیمار ہو۔۔۔ 
اور
جب کبھی تم تھک ہار کر بدن کو
کسی درخت کے سائے میں سکون دیتے ہو
تو وہ درخت گھنی چھاؤں کے ساتھ
اپنی ساری کوشش کرتا ہے کہ
غم کے بادل تمہارے ذہن میں نہ گرجے
مگر
تمہارے کانوں میں گونجتی
بھوک سے بلکتے ہوئے بچوں کی آوازیں
اور
تمہارے لاچار' کمزور بوڑھے باپ کی آہیں
تمہیں دوبارہ زمین پر کدال چلانے پر مجبور کردیتی ہے'
حلانکہ تم بیمار ہو ۔ ۔ ۔ ۔
🍁🍁🍁

Post a Comment

0 Comments