Ticker

6/recent/ticker-posts

کھجور کا پیڑ (افسانچہ) ✍️ڈاکٹر انیس رشید خان

کھجور کا پیڑ
(افسانچہ)
✍️ڈاکٹر انیس رشید خان
اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر رہ چکے ستّر سالہ مرزا ممتاز بیگ اُس وقت اپنے پوتے شہریار کے لیپ ٹاپ پر، اُس کی اسپین ٹرپ کی تصاویر اور ویڈیوز دیکھ رہے تھے۔ شہریار ہر ایک کی تفصیلات انہیں بتارہا تھا۔ ایک تصویر پر اُنہوں نے اُسے روک دیا اور غور سے اُس تصویر میں کچھ دیکھنے لگے۔
”کیا چیزنظر آئی دادا جان؟۔۔۔ میں اُسے زُوم کرکے بتاتا ہوں ۔۔۔“ شہریار نے پوچھا۔
”بیٹا!۔۔۔ اِسے۔۔۔ اِسے زُوم کرو۔۔۔“ اُنہوں نے اسکرین پر ایک جگہ انگلی رکھ کر کہا۔
”جی دادا جان!۔۔۔ یہ دیکھئے۔۔۔ یہ کھجور کا پیڑ ہے۔۔۔ اُس علاقے میں بہت سارے کھجور کے پیڑ تھے۔۔۔ بڑے ہی خوبصورت!۔۔۔ لیکن اُن کی کھجوریں کھا نہیں پایا۔۔۔ ویسے۔۔۔ سچ کہوں تو۔۔۔ وہاں اس بات کا خیال بھی نہیں آیا تھا کہ اُن کی کھجوریں کھانا چاہیئے۔۔۔“ اُس نے ہنس کر عام فہم انداز میں کہا تھا، لیکن دادا جان کے چہرے پر چھائی سنجیدگی نے اُسے بھی سنجیدہ کردیا۔
”کیا بات ہے دادا جان ؟۔۔۔آپ کیا سوچ رہے ہیں ۔۔۔؟ ۔۔۔“ اُس نے غور سے اُن کی نم ہوتی ہوئی آنکھوں میں جھانک کر پوچھا۔
”بیٹا تم نے غور کیا۔۔۔ یہ کھجور کے پیڑ۔۔۔ یہ تو عرب ممالک میں پائے جاتے ہیں۔۔۔ پھر یہ۔۔۔ یورپ کی زمین پر کیسے اُگ گئے ۔۔؟ ۔۔“ اُن کی آواز بھرانے لگی تھی۔
”ہاں دادا جان!۔۔۔ وہ تو سب کو معلوم ہے ناں۔۔۔ عربوں نے اسپین پر تقریباً سات سو سال تک حکومت کی تھی۔۔۔ اُسی زمانے میں۔۔۔ یہ کھجور کے پیڑ وہاں لگائے ہوں گے۔۔۔“ اُس نے غور سے اُنہیں دیکھتے ہوئے کہا۔
”ہاں بیٹا!۔۔۔ جانتے ہو ۔۔۔ جب اسپین میں عربوں کی حکومت قائم ہوگئی ۔۔۔ تب اُن عربوں کو اپنے علاقے کے پیڑ پودوں کی یاد آنے لگی۔۔۔ اُنہیں لوگوں نے وہاں، اُن کھجور کے پیڑوں کو لگایا تھا تاکہ اُنہیں اُن پیڑوں کے خوبصورت نظارے دکھائی دیں اور اُن کے دلوں کو سکون ملے!۔۔۔“
داداجان خاموش ہوئے اور رومال سے آنکھیں صاف کرنے لگے پھر آہستہ سے کہنا شروع کیا۔۔۔
”بیٹا!۔۔۔ ذرا غور کرو۔۔۔کھجور کے یہ پیڑ آج تک اُس علاقے میں اسلام کی تاریخ بیان کررہے ہیں۔۔۔ یہ پیڑ آج تک باقی ہیں کیونکہ۔۔۔ اِن کی جڑیں بہت گہری اور مضبوط ہیں۔۔۔اور ۔۔۔ آج۔۔۔وہاں۔۔۔“
داداجان کی آواز بھرا گئی ۔ وہ آگے کچھ بھی کہہ نہیں پائے۔۔۔صرف آنکھوں میں اُمڈ اُمڈ کر آنے والے آنسوؤں کو پوچھتے رہے۔۔۔ 

Post a Comment

1 Comments