Ticker

6/recent/ticker-posts

چنار کی جڑ (افسانچہ) ✍️ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری

چنار کی جڑ
(افسانچہ)
✍️ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری
اس کی اب یہ عادت ہی بن چکی تھی کہ وہ بلا سوچے سمجھے حکم جابری سناتارہتا اور جذبات سے مغلوب لوگ گن گانے شروع کردیتے تھے۔
جشنِ آزادی کی تیاریاں شدومد سے جاری تھیں۔تختہ جمہوریت کا حاکم اگرچہ خوش تھا لیکن وہ سوچ رہا تھا کہ جشنِ آزادی کے موقعے پر اپنی عوامی تقریر میں کونسا ایسا منتر پھونکے کہ لوگ جذبات میں آکر اچھل اچھل کر اس کی جے جے کار کریں۔ اس نے اپنے خاص پیادے کو بلایا جو فسادی ڈگڈگی بجانے میں مشہور تھا‘ اس کے سامنے دل کی بات رکھی۔ پیادہ تھوڑی دیر تک خاموش رہا اور پھر اپنی فسادی کھوپڑی کا پٹارا کھول کر ناچتے ناچتے بولا:
”سیاہ و سفید کے حاکم اعلیٰ...بھلا آپ کے حکم شاہی کی کوئی خلاف ورزی کرسکے گا۔ آپ چنارکی جڑکو کاٹنے کا اعلان کریں.... پھر دیکھیں کس طرح جے جے کار ہوگی۔“
”لیکن اس سے کیا فائدہ ہو گا۔“حاکم نے بھویں چڑھاتے ہوئے پوچھا۔
”ایک تو اپنے اندرونی پلان کو سیاسی رنگ دینے کا موقع ملے گا اور دوسرا بدلا لینے کا جمہوری راستہ بھی کھل جائے گا۔“ پیادے نے جب محسوس کیا کہ اثر ہورہا ہے تو وہ مدبرانہ انداز سے بولتا رہا:
”ملک کی آزادی کے بعد یہ پہلا تاریخی کام ہوگا۔ پارٹی کا سپورٹنگ گراف بھی بڑھ جائے گا اور ہمارا مشن بھی پورا ہوگا۔“
”لیکن یہ تو آئین کے خلاف ہوگا‘ جمہوریت کے خلاف بھی اور وادی چنار کے لوگوں سے دھوکہ بھی۔“ حاکم نے تشویش ظاہر کی۔
”جناب۔۔۔شاید آپ بھول گئے ہیں ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘۔ آج ہمارا اقتدار ہے۔ ہر جگہ ہمارا ہی حکم چلتا ہے۔جمہوریت کو چھوڑیں‘ اپنی کرسی کو مضبوط کرنے کی سوچیں۔“
پیادے کا طفلانہ مشورہ حاکم کو پسند آیا اور جڑ کے کاٹنے کااعلان کیا گیا۔ ہندمیں خوشی کی شہنائیاں بجائی گئیں۔
ایک کشمیری... چنار کی ٹھنڈی چھاؤں میں ریڈیو سے اس جابرانہ فیصلے کا اعلان سن رہاتھا۔ اچانک اس کی نظر چنار کی جڑ پر پڑی۔ وہ چوہے کی نادانی پر افسوس کرنے لگا کہ یہ احمق تو چنار کی جڑ کو ہی کترکترکر کاٹنے کی کوشش کررہا ہے۔ جب جڑ ہی ختم ہوگی تو چنار کیسے بچ پائے گا اور جب یہ گرے گا تو اردگردکے سبھی پیڑ پودے اس کی لپیٹ میں آجائیں گے۔
🍁🍁🍁

Post a Comment

1 Comments