1️⃣4️⃣
ماں باپ
افسانہ نِگار ✒️ احمد کمال حشمی
ایونٹ نمبر55 🧏♀️🧏🏻 بھائی بہن
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 14
رشیدہ اور اشرف بھائی بہن تھے اور یتیم تھے۔ رشیدہ دوسروں کے گھروں میں مانجھا پونچھا کرتی تھی اور اشرف ایک چائے خانے میں ملازم تھا۔
کل رات سے رشیدہ کو بہت بخار تھا۔ اشرف رات بھر رشیدہ کی پیشانی پر وقفے وقفے سے پانی کی پٹی چڑھاتا رہا تھا۔ صبح کو اشرف نے کام پر نہیں جانے کا فیصلہ کیا تو رشیدہ بولی
"کام پر جاؤ بھائی ورنہ آج کی پگار کٹ جائے گی۔میں دوپہر تک ٹھیک ہوجاؤں گی"
"آپی! آپ کو یاد ھے چھ مہینے پہلے میں بیمار پڑا تھا تو اپ نے کیا کہا تھا؟ "
"کیا کہا تھا؟ "
"آپ نے مجھ سے کہا تھا۔۔۔ آج میں تمہاری بہن نہیں تمہاری ماں ہوں۔ میں اپنے بیٹے کو بیماری کی حالت میں چھوڑ کر کام پر نہیں جاؤں گی۔"
"ہاں، تو؟ "
"آپی! آج میں بھی آپ کا بھائی نہیں باپ ہوں۔ میں اپنی لاڈلی بٹیا کو بیماری کی حالت میں چھوڑ کر کام پر نہیں جاؤں گا"
✍️✍️✍️
کل رات سے رشیدہ کو بہت بخار تھا۔ اشرف رات بھر رشیدہ کی پیشانی پر وقفے وقفے سے پانی کی پٹی چڑھاتا رہا تھا۔ صبح کو اشرف نے کام پر نہیں جانے کا فیصلہ کیا تو رشیدہ بولی
"کام پر جاؤ بھائی ورنہ آج کی پگار کٹ جائے گی۔میں دوپہر تک ٹھیک ہوجاؤں گی"
"آپی! آپ کو یاد ھے چھ مہینے پہلے میں بیمار پڑا تھا تو اپ نے کیا کہا تھا؟ "
"کیا کہا تھا؟ "
"آپ نے مجھ سے کہا تھا۔۔۔ آج میں تمہاری بہن نہیں تمہاری ماں ہوں۔ میں اپنے بیٹے کو بیماری کی حالت میں چھوڑ کر کام پر نہیں جاؤں گی۔"
"ہاں، تو؟ "
"آپی! آج میں بھی آپ کا بھائی نہیں باپ ہوں۔ میں اپنی لاڈلی بٹیا کو بیماری کی حالت میں چھوڑ کر کام پر نہیں جاؤں گا"
✍️✍️✍️
2 Comments
میرا افسانچہ شائع کرنے کا بہت شکریہ ریحان کوثر صاحب
ReplyDeleteصنف افسانچہ کو مقبول بنانے میں آپ اپنے کارہائے نمایاں کے لئے برسوں یاد رکھے جائیں گے۔
سبق آموز افسانچہ ہے... مبارکباد
Delete