1️⃣0️⃣
سنت
افسانہ نِگار ✒️ ڈاکٹر شیخ طاہرہ عبدالشکورہ
ایونٹ 53 🕋 عید الاضحی اسپیشل
کل ہند افسانہ نِگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 10
ہوائی جہاز میں بیٹھنے کے بعد سکون سے سر کو سیٹ پر ٹکا دیا اب تک وہ یقین اور بے یقینی کی کیفیت میں تھی۔اب دل کو اطمینان حاصل ہوا وہ اللہ کے گھر جارہی ہے۔زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہونے جارہی تھی۔ تین سالوں سے مسلسل حج کمیٹی سے نمبر نہیں لگ رہا تھا۔ وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی رہتی کہ زندگی میں ایک بار اللہ کے گھر کا دیدار ہوجائے اور بار گاہ الہی میں دعا قبول ہوئی۔ہاشم نے جب خوشی کی خبر سنائی کہ ان دونوں کا نام لسٹ میں شامل ہیں تب خوشی سے رضیہ کی آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے۔
مبارک باد دینے والوں سے گھر میں ہر وقت چہل پہل رہتی۔ رشتہ دار آتے مبارک باد پیش کرتے اور جاتے جاتے یہ ضرور یاد دلاتے کہ "بڑا جگر ہے چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑ کر جارہی ہو" تب اس کی ساس کہتی "بہن بچے اکیلے کہاں ہے گھر بھرا ہے ہم سب ہے نا" یہ سن کر اس کے دل کو اطمینان حاصل ہوتا۔
بیٹا سمجھدار تھا بیٹی پانچ سال کی تھی دن بھر بھایی اور چاچا کے بچوں میں کھیلتی رہتی مگر رات میں اسے ماں کے بغیر نیند نہیں آتی فرقان گڑیا سے پانچ سال بڑا تھا اسکول سے آتے ہی اس کا سارا وقت بہن کے ساتھ ہی گزرتا تھا۔ دادی تو فرقان کو گڑیا کی چھوٹی ماں کہتی تھی۔وہ بہت ذمہ داری سے بہن کا خیال رکھتا تھا۔
سب کے دلاسوں نے اس کو مطمین کردیا تھا جانے میں کم دن رہ گئے تھے حج کی تیاری میں وہ مصروف تھی۔سب وسوسوں اور فکروں کو پس پشت ڈال دیا تھا لگن ہی ایسی لگی تھی جس نے سب کچھ بھلادیا تھا۔
مگر ایرپورٹ پر جس طرح گڑیا اس سے الگ ہوکر مچلی تھی تب سے اس کی بے قراری بڑھ گئی تھی وہ حج پر جارہی ہے دل کو یہ اطمینان تو تھا مگر گڑیا کی فکر نے اسے بے چین کردیا تھا۔
ہاشم کے آواز دینے پر وہ چونک کر متوجہ ہوئی۔ ہاشم کہہ رہے تھے۔
"رضیہ دیکھو نیچے یہاں سے وہاں تک صحرا ریت کا میدان کوئی انسان نظر نہیں آرہا ہے، آج سے صدیوں پہلے جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لختِ جگر کو اکیلا اس کی ماں کے ساتھ اس صحرا میں چھوڑ دیا تھا تب اس ماں کی اور باپ کے دل کی حالت کیا ہوگی۔ان کے صبر و برداشت کا ہم اندازہ بھی نہیں کرسکتے۔"
یہ سن کر رضیہ کو ایسا محسوس ہوا جیسے اس کے اندر صبر و برداشت کی قوت بڑھ گئی
رضیہ کی آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے۔ بھیگے ہوئے لہجے میں اس نے کہا" اللہ کو اس ماں کی ادا ایسی پسند آئی کہ حج کی سعی میں سب ان کی سنت میں صفا و مروہ کے درمیان دوڑ رہے ہیں۔"
✍️✍️✍️
0 Comments