1️⃣7️⃣
دُعا
افسانہ نِگار ✒️ انور مِرزا
ایونٹ نمبر 54 💁🏻♂️💁🏻♀️ شریکِ حیات
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 17
مختصر افسانہ
خفیہ مِشن خطرناک موڑ پر تھا...
موت جب اُس کے بالکل سامنے آگئی
تو زندگی کا خیال آیا...
کائنات آنکھوں میں سِمٹ آئی
ھاں...یہی تو نام تھا اُس کی بیوی کا...
’’میَں جلد ھی واپس آجاؤں گا کائنات...پرامِس‘‘
’’تم جھوٹے ھو...!‘‘ بیوی رو پڑی تھی...
کائنات کے اشک اب اُس کی آنکھوں میں تھے...
وہ سیکرٹ سروس ایجنٹ تھا... کئی غیر مُلکی زبانیں جاننے والا ایک غیر معروف جاسوس... اِس وقت وہ چینی شہر بیجِنگ کے ھاربر سِٹی مال میں تھا...
وطن چھوڑنے سے قبل خفیہ ادارے کے سربراہ نے اُسے ایک خوبصورت، چھوٹی سی ڈبیا دی تھی...
’’تم جانتے ھو...مِشن ناکام ھونے کی صورت میں، وطن کی خاطر کیا کرنا ھے...تب ...اگر تم اپنے خُدا پر یقین رکھتے ھو تو اُسے یاد کر لینا...میَں بھی اپنے خُدا سے تمہارے لئے دعا کروں گا... ‘‘
اُس نے دھیرے سے ڈبیا کھولی... زہر کا چھوٹا سا سُنہری رنگ کا کیپسول جگمگا رھا تھا... اُسے قدرے حیرت ھوئی کہ موت اتنی خوش رنگ بھی ھو سکتی ھے...؟
اُس نے اپنی کائنات میں واپس جانے کی شدید خواھش محسوس کی...ایک نمبر ڈائل کیا...
’’ھیلو...!‘‘ کائنات نے فوراً کال ریسیو کر لی...گویا اِسی انتظار میں تھی...
بیوی کی آواز سُنتے ھی اُس پر رقّت طاری ھوگئی…
شادی کی پہلی رات گھونگھٹ اُٹھانے سے مُلک چھوڑنے تک کی زندگی آنکھوں میں لہرا گئی...
’’ھیلو...؟‘‘
عرصہ بعد کائنات کی آواز سُنتے ھی اُس کے گلے میں جیسے کوئی شئے اٹک گئی...
’’ھیلو...کائنات...‘‘ وہ بمشکل بول سکا...
’’منظر...؟ تم ...؟ تم کہاں ھو...؟ ویڈیو کال کیوں نہیں کی...؟‘‘ ایسا لگا جیسے کائنات بھی رو پڑے گی...
’’بتا نہیں سکتا...میَں...میَں بس تمہاری آواز سُننا چاھتا تھا... میرے پاس وقت نہیں ھے...
تم ٹھیک ھو...؟‘‘
’’ھاں...تمہاری کائنات ویسی ھی ھے...
جیسی تم چھوڑ گئے تھے...‘‘
’’آئی لَو یُو...!‘‘
’’آئی لَو یُو ٹُو...کب آؤگے...؟‘‘
’’پتہ نہیں...بس…میرے لئے دُعا کرنا...‘‘
’’منظر...؟ کیا تم کسی مُشکل میں ھو...؟‘‘
اب کائنات روپڑی...
اُس کی آنکھیں بھی بھیگ گئیں...فون بند کیا... ڈبیا اووَر کوٹ کی جیب میں رکھی...ھیٹ سر پر جمائی...اور مِشن پورا کرنے کے عزم سے،
پُر سکون انداز میں...مال سے نِکل گیا...
یہ اُس کی زندگی کی آخری رات تھی...شاید
راستہ چلتے ھوئے وہ ھر چیز کو ایسے دیکھ رھا تھا...جیسے آخری بار دیکھ رھا ھو...
مگر...
مِشن کامیاب ھوا...
اگلی صبح…
بیجِنگ میں کائنات مُسکرا رھی تھی...!
پھر اگلی صبح… اس کی کائنات بھی...!
✍️✍️✍️
موت جب اُس کے بالکل سامنے آگئی
تو زندگی کا خیال آیا...
کائنات آنکھوں میں سِمٹ آئی
ھاں...یہی تو نام تھا اُس کی بیوی کا...
’’میَں جلد ھی واپس آجاؤں گا کائنات...پرامِس‘‘
’’تم جھوٹے ھو...!‘‘ بیوی رو پڑی تھی...
کائنات کے اشک اب اُس کی آنکھوں میں تھے...
وہ سیکرٹ سروس ایجنٹ تھا... کئی غیر مُلکی زبانیں جاننے والا ایک غیر معروف جاسوس... اِس وقت وہ چینی شہر بیجِنگ کے ھاربر سِٹی مال میں تھا...
وطن چھوڑنے سے قبل خفیہ ادارے کے سربراہ نے اُسے ایک خوبصورت، چھوٹی سی ڈبیا دی تھی...
’’تم جانتے ھو...مِشن ناکام ھونے کی صورت میں، وطن کی خاطر کیا کرنا ھے...تب ...اگر تم اپنے خُدا پر یقین رکھتے ھو تو اُسے یاد کر لینا...میَں بھی اپنے خُدا سے تمہارے لئے دعا کروں گا... ‘‘
اُس نے دھیرے سے ڈبیا کھولی... زہر کا چھوٹا سا سُنہری رنگ کا کیپسول جگمگا رھا تھا... اُسے قدرے حیرت ھوئی کہ موت اتنی خوش رنگ بھی ھو سکتی ھے...؟
اُس نے اپنی کائنات میں واپس جانے کی شدید خواھش محسوس کی...ایک نمبر ڈائل کیا...
’’ھیلو...!‘‘ کائنات نے فوراً کال ریسیو کر لی...گویا اِسی انتظار میں تھی...
بیوی کی آواز سُنتے ھی اُس پر رقّت طاری ھوگئی…
شادی کی پہلی رات گھونگھٹ اُٹھانے سے مُلک چھوڑنے تک کی زندگی آنکھوں میں لہرا گئی...
’’ھیلو...؟‘‘
عرصہ بعد کائنات کی آواز سُنتے ھی اُس کے گلے میں جیسے کوئی شئے اٹک گئی...
’’ھیلو...کائنات...‘‘ وہ بمشکل بول سکا...
’’منظر...؟ تم ...؟ تم کہاں ھو...؟ ویڈیو کال کیوں نہیں کی...؟‘‘ ایسا لگا جیسے کائنات بھی رو پڑے گی...
’’بتا نہیں سکتا...میَں...میَں بس تمہاری آواز سُننا چاھتا تھا... میرے پاس وقت نہیں ھے...
تم ٹھیک ھو...؟‘‘
’’ھاں...تمہاری کائنات ویسی ھی ھے...
جیسی تم چھوڑ گئے تھے...‘‘
’’آئی لَو یُو...!‘‘
’’آئی لَو یُو ٹُو...کب آؤگے...؟‘‘
’’پتہ نہیں...بس…میرے لئے دُعا کرنا...‘‘
’’منظر...؟ کیا تم کسی مُشکل میں ھو...؟‘‘
اب کائنات روپڑی...
اُس کی آنکھیں بھی بھیگ گئیں...فون بند کیا... ڈبیا اووَر کوٹ کی جیب میں رکھی...ھیٹ سر پر جمائی...اور مِشن پورا کرنے کے عزم سے،
پُر سکون انداز میں...مال سے نِکل گیا...
یہ اُس کی زندگی کی آخری رات تھی...شاید
راستہ چلتے ھوئے وہ ھر چیز کو ایسے دیکھ رھا تھا...جیسے آخری بار دیکھ رھا ھو...
مگر...
مِشن کامیاب ھوا...
اگلی صبح…
بیجِنگ میں کائنات مُسکرا رھی تھی...!
پھر اگلی صبح… اس کی کائنات بھی...!
✍️✍️✍️
تبصرے
ڈاکٹر انیس رشید خان
زبردست افسانچہ! بہترین افسانچہ!! دل کو چھو گیا۔۔۔۔
محترم انور مرزا صاحب کا بہت بہت شکریہ
اور بہت بہت مبارک باد 🌹
٭
سید محمد نعمت اللہ
بہت ہی عمدہ... ہمیشہ کی طرح منفرد خیال کی ترجمانی کرتا ہوا ایک شاہکار افسانچہ..
بہت بہت مبارک باد محترم انور مرزا صاحب
٭
شجاع الدین شاہد
منظر،کو حالات نےزندگی اس دوراہے پر لاکھڑا کیا جہاں اک طرف حسین
کائنات ہے تو دوسری طرف موت کا بھیانک چہرہ۔۔آخر کار زندگی جیت جاتی ہے۔
خوبصورت منظر نگاری کے ساتھ خوشگوار اختتامیہ۔
اک جزباتی مختصر افسانے کے لئے انور مرزا صاحب کو مبارکباد
٭
محمد علی صدیقی
بیانیہ کمال کا ہے
ایک ایک جملے کا مزہ لیا جا
سکتا ہے۔ ایسا کہ پڑھتے جائیں
اور کبھی ختم نہ ہو۔
نام کا جادو الگ۔
قاری کبھی کائنات میں
کھو جاتا ہے تو کبھی کائنات
کو دیکھنے لگتا۔ خوشگوار اختتام
سونے پر سہاگہ۔
بہت ہی عمدہ۔ جتنی تعریف
کی جائے کم ہے۔
ڈھیروں داد و مبارک باد۔
٭
رونق جمال
دعا اچھا افسانچہ ہے۔
منفرد خیال نے افسانچے کو اور بھی حسین بنادیاہے مرزا صاحب ہر ایونٹ میں ہٹ کر افسانچہ پیش کرتے ہیں۔طوالت کم ہوتی تو افسانچہ شاہکار ہو جاتا۔
صمیم قلب سے مبارکباد۔
٭
محمد سراج عظیم
خوبصورت بنت اور چابکدستی سے منظر تراشے گئے۔ افسانچہ یا مختصر کہانی جو لفظوں میں اجل حیات کے اسپن پر کھیل کھیلتے ہوئے سب کچھ ہارنے کے در پے آخری کوشش پوری ہمت اور جان کے ساتھ کرکے آخر کار کائنات کا جیک پاٹ حاصل کرنےمیں کامیاب۔
انور مرزا بلا مبالغہ الفاظ سے کھیلنا جانتے ہیں کبھی کبھی بوجھل پلاٹ بھی الفاظ کی بندش اور دروبست سے خوبصورت دل و دماغ اور آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والی ہری روشنی چھوڑتے ہیں۔ کبھی تحریر بہت جاندار ہوکر پلاٹ پر حاوی ہوجاتی ہے۔ اگر پلاٹ بھی جاندار ہو تو مزہ دوبالا ہوجاتاہے۔ یہاں بھی یہی ہوا۔ چست درست کسا ہوا بیانیہ اور ایک مضبوط پلاٹ۔ مگر کلائمیکس کچھ گنجلک ہوگیا اس کو مزید واضح اور بہتر ہونا چاہئے تھا۔ خوبصورت مختصر کہانی/افسانچہ کے لئے انور مرزا صاحب کو دل سے مبارکباد
٭
ڈاکٹر فیروز عالم
شاندار
جو کچھ لکھا تو ترا حسن ہوگیا محدود👌👌👌👌👌❤️❤️🌏
٭
قیوم اثر
کون بولا۔۔۔؟
افسانچہ بسترِ مرگ پر ہے۔۔۔
نرا جھوٹا ہے۔۔۔۔”وہ“۔
یہاں آؤ
یہاں سے ایک جملہ لو
پڑھو
”اس کے گلے میں جیسے کوئی شئے اٹک گئی“۔
پڑھا۔۔۔ڈوب کر
سکتہ طاری ہوگیا
”سچ مچ ایسا محسوس بھی ہوا“۔
٭
ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا
اس ایوینٹ کا شاہکار افسانچہ ! 🌹🌹🌹🌹🌹 انور مرزا صاحب کو دلی مبارکباد۔۔
٭
شیریں دلوی
کائنات کے حسن میں سرشار زندگی سے بھرپور افسانچہ۔۔۔ منفرد، مختلف
بہترین۔۔۔
٭
نصرت شمسی
زبردست
اعلی'
بہترین
لاجواب
ساری توپوں کی سلامی
٭
ریحان کوثر
واہ واہ لاجواب 🌹 بہت خوب انور مرزا صاحب
آپ کے افسانچے کے ہم منتظر تھے...
افسانچہ پڑھ کر دل خوش ہوگیا،
کائنات جگمگا اٹھی....
اور دل سے دعا نکلی...
سلامت رہیں، آمین ثم آمین
انور مرزا زندہ باد 🍁
٭
رؤف صادق
اگر افسانچہ کو اور طویل کیا جاتا یا اور مختصر کیا جاتا تو وہ تاثر ختم ہو جاتا
افسانچہ میں زندگی کی حسین کائنات سمٹ آئی ہے ڈھیروں مبارکباد
٭
احمد کمال حشمی
"کائنات" سے خوب استفادہ کیا ھے آپ نے۔
قابل صد داد افسانچہ ھے۔۔۔🌹🌹
٭
ابوذر
کُچھ تحریریں ایسی ہوتی ہیں جنہیں کسی زمرے میں نا رکھ کے پڑھیں تو پڑھتے ہی چلے جائیں۔ اور اختتام پر کہیں، ارے. ختم؟ اتنی جلدی!"
مجھے اسے کسی افسانچے، افسانے، مختصر افسانے یا کسی انجانے ڈبّے میں رکھ کر اس تحریر کو محدود نہیں کرنا ہے۔ بس ایک اعلیٰ چیز ہے۔ اعلیٰ ہی رہنے دیا جائے۔ بار بار پڑھا جائے۔
ایک گزارش یہ ہو گی کہ اس عمدہ منفرد تخلیق کو ایک عمدہ منفرد عنوان دیا جائے تاکہ آئندہ کسی ریفرنس کے لیے عنوان ہی کافی ہو۔ (مثال: "کُچھ بولو گے نہیں؟")
٭
ڈاکٹر محمد رفیق اے ایس
بہت خوب۔ دل میں اتر جانے والا افسانہ۔برسوں یاد رہے گا۔ ایمانداری سے مبارکباد 🌹🌹🌹🌹
٭
پرویز انیس
الفاظ پر انور مرزا صاحب کو غضب کا کنٹرول حاصل ہے۔۔۔
مجال ہے ادھر ادھر ہوجائے۔۔۔۔
ایک مکمل اور کامیاب افسانچہ۔۔
ایونٹ میں شمولیت پر
ڈھیروں مبارکباد 🌹🌹🌹
٭
شمیم جہانگیری
مختصر افسانے میں
مشن اور کائنات
سسپنس
خطرناک مرحلے
زندگی اور موت
شریک حیات اور
اسکی دعا
اور خدا پہ یقین،
دلچسپ اور مزیدار۔
مبارک باد قبول کریں
٭
رخسانہ نازنین
شریک حیات کی محبت اور اسکی دعاؤں نے موت کو مات دے دی اور وہ اپنی کائنات کے پاس لوٹ آیا۔! خوبصورت جذبوں سے گندھا، خوبصورت لفظوں سے سجا حسین افسانچہ۔ حسب توقع شاندار۔ مبارکباد پیش ہے
آپ کے افسانچے کے ہم منتظر تھے...
افسانچہ پڑھ کر دل خوش ہوگیا،
کائنات جگمگا اٹھی....
اور دل سے دعا نکلی...
سلامت رہیں، آمین ثم آمین
انور مرزا زندہ باد 🍁
٭
رؤف صادق
اگر افسانچہ کو اور طویل کیا جاتا یا اور مختصر کیا جاتا تو وہ تاثر ختم ہو جاتا
افسانچہ میں زندگی کی حسین کائنات سمٹ آئی ہے ڈھیروں مبارکباد
٭
احمد کمال حشمی
"کائنات" سے خوب استفادہ کیا ھے آپ نے۔
قابل صد داد افسانچہ ھے۔۔۔🌹🌹
٭
ابوذر
کُچھ تحریریں ایسی ہوتی ہیں جنہیں کسی زمرے میں نا رکھ کے پڑھیں تو پڑھتے ہی چلے جائیں۔ اور اختتام پر کہیں، ارے. ختم؟ اتنی جلدی!"
مجھے اسے کسی افسانچے، افسانے، مختصر افسانے یا کسی انجانے ڈبّے میں رکھ کر اس تحریر کو محدود نہیں کرنا ہے۔ بس ایک اعلیٰ چیز ہے۔ اعلیٰ ہی رہنے دیا جائے۔ بار بار پڑھا جائے۔
ایک گزارش یہ ہو گی کہ اس عمدہ منفرد تخلیق کو ایک عمدہ منفرد عنوان دیا جائے تاکہ آئندہ کسی ریفرنس کے لیے عنوان ہی کافی ہو۔ (مثال: "کُچھ بولو گے نہیں؟")
٭
ڈاکٹر محمد رفیق اے ایس
بہت خوب۔ دل میں اتر جانے والا افسانہ۔برسوں یاد رہے گا۔ ایمانداری سے مبارکباد 🌹🌹🌹🌹
٭
پرویز انیس
الفاظ پر انور مرزا صاحب کو غضب کا کنٹرول حاصل ہے۔۔۔
مجال ہے ادھر ادھر ہوجائے۔۔۔۔
ایک مکمل اور کامیاب افسانچہ۔۔
ایونٹ میں شمولیت پر
ڈھیروں مبارکباد 🌹🌹🌹
٭
شمیم جہانگیری
مختصر افسانے میں
مشن اور کائنات
سسپنس
خطرناک مرحلے
زندگی اور موت
شریک حیات اور
اسکی دعا
اور خدا پہ یقین،
دلچسپ اور مزیدار۔
مبارک باد قبول کریں
٭
رخسانہ نازنین
شریک حیات کی محبت اور اسکی دعاؤں نے موت کو مات دے دی اور وہ اپنی کائنات کے پاس لوٹ آیا۔! خوبصورت جذبوں سے گندھا، خوبصورت لفظوں سے سجا حسین افسانچہ۔ حسب توقع شاندار۔ مبارکباد پیش ہے
0 Comments