4️⃣
شریکِ حیات
افسانہ نِگار ✒️ اسرار گاندھی
ایونٹ نمبر 54 💁🏻♀️💁🏻♂️ شریکِ حیات
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 4
ڈور بیل بجی تو اس نے آنچل درست کرتے ھوئے اٹھ کر دروازہ کھول دیا۔سامنے عاصم کھڑا تھا۔
"آؤ آؤ۔ چائے تمہارا انتظار کر رہی ہے۔"
"صرف چائے…؟"
وہ معنی خیز انداز میں مسکراتا ہوا بیٹھ گیا۔
"صاحب کہاں ہیں"
"حسب معمول ٹور پر"
"یہ بھی کوئی زندگی ہوئی۔ زیادہ تر تنہا رہو۔ ایسی شادی کا کیا مطلب"
"کیا کیا جا سکتا ہے۔ جینے کے لیے بہت کُچھ جھیلنا ہوتا ہے۔ ایک بات اور ہے… وہ یہ کہ اُن کے باہر رہنے سے سکون بھی رہتا ہے۔ وہ گھر پر ہوتے ہیں تو کچھ نہ کُچھ تُو، میں ہوتی رہتی ہے۔"
تُم اس زندگی سے الگ کیوں نہیں ہو جاتیں ؟"
"عاصم! تُم یہ کیسی بیوقوفی کی باتیں کر رہے ہو۔ اس نے مجھے بہت دکھ دئیے ہیں لیکن خیال بھی رکھا ہے ۔ اگر اس میں وسیع القلبی نہ ہوتی تو تُم یہاں نہ ہوتے۔ اس نے مجھے تُم سے ملنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ میں خاصی الجھنوں میں زندگی گزارتی ہوں، لیکن بہرحال وہ میرا شریکِ حیات ہے… اور سنو عاصم! آئندہ تُم اس کے تعلّق سے کوئی بات نہ کروگے ۔"
عاصم نے اسے غور سے دیکھا اور سر جھکا لیا۔
✍️✍️✍️
مبصر: سراج عظیم
اسرار گاندھی صاحب دنیائے افسانہ کا ایک معتبر نام ہے۔ ان کے کئی افسانے معرکے کے ہیں۔ مگر میں نے پہلی بار فن افسانچہ میں بھی ان کی عظمت کا مشاہدہ کیا میرے لئے چشم کشا ہے۔ اصل میں کوئی بھی تجربہ کار شخص جس نے زندگی کے نشیب و فراز کا باریکی سے مشاہدہ کیا ہو وہ محض اپنے تجربے کی بنا پر نیا اور مشکل کام کر گزرتا ہے۔ یہ ہی مجھے اسرار صاحب کا افسانچہ پڑھ کر محسوس ہوا۔
زیر نظر افسانچہ ازدواجی زندگی میں اعتبار اور بھروسے کا وہ باریک دھاگہ کی طرف انگشت نمائ ہے کہ اگر زرا سا بھروسے کو جھٹکہ لگا تو ٹوٹنا لازمی ہے۔
اس کے ساتھ افسانچہ میں مشرقی تہذیب کا نمایاں اثر ہے کہ باوجود عشق ناجائز کی موجودگی کے اپنی عصمت کو خدائے مجازی کے احترام میں الجھنوں کلفتوں کے چلتے ہوئے بھی شدت کے ساتھ نفی کر دینا۔ صنف نازک کے کردار کی بلندی کی مثال ہے۔ نہ صرف نفی کر دینا بلکہ ہمیشہ کے لئے اس کے راستوں کو مسدود کر دینا صالح سوچ کا غماز ہے۔ انتہائی نازک صورتحال پر اسرار گاندھی صاحب کے مشاق قلم نے کمال فن سے افسانچہ قلم بند کیا ہے۔ اس کامیاب افسانچہ پر ڈھیروں مبارکباد۔



0 Comments