1️⃣
خوبصورت
افسانہ نِگار ✒️ پرویز انیس
ایونٹ 54 💁🏻♀️💁🏻♂️ شریکِ حیات
کل ہند افسانہ نِگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 1
میں جیسے ہی آفس میں داخل ہوا نئی رسیپشنسٹ نے مسکرا کر میرا استقبال کیا۔۔۔ میں اسے دیکھتا رہا اور سوچنے لگا۔۔۔"کوئی اتنا خوبصورت کیسے ہوسکتا ہے!!!"
اچانک ذہن میں ایک کے بعد ایک کئی تصویریں ابھریں اور ایک تصویر ذہن میں ٹہر گئی ۔۔۔ جو اس لڑکی سے زیادہ خوبصورت تھی۔۔۔ یہ اس کی اس وقت کی تصویر تھی جب میں نے اسے آخری بار غور سے دیکھا تھا۔۔۔
میں آفس سے جلدی گھر گیا۔۔۔ دروازہ پر دستک دی۔۔۔ بیوی نے دروازہ کھولا۔۔۔ میں نے ایک عرصے بعد اسے آج پھر غور سے دیکھا۔۔۔ وہ اب بھی اتنی ہی خوبصورت تھی ۔۔۔ یا شاید اس بھی زیادہ۔۔
✍️✍️✍️
منتخب تبصرے
ڈاکٹر شہروز خاور
افسانچے پر غور کرنے کے بعد مجھے بھی (اپنی) شریک حیات بہت خوبصورت نظر آئیں .....
ایک خوشگوار احساس ..... وااااااااااااہ
بہترین افسانچے کے لیے بہت مبارکباد 🌹🌹🌹
شمیم جہانگیری
عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ دوسرے کی بیوی اچھی لگتی ہے۔
مگر افسانچے میں اس خیال کے ساتھ فورا" اپنی شریک حیات کا خوبصورت خد وخال کا حد سے زیادہ خوبصورت نظر آنا پاکیزہ نیت اور دل کی نظر محبت کی دلیل ہے۔
پرویز انیس صاحب کو مبارک باد دیتا ہوں۔
محمد سراج عظیم
واہ!!! انیس ایک بار پھر تم جیسے نوجوان کے فہم و ادراک کو سلام کیا میچیور کیا انسپائرنگ افسانچہ تحریر کیا ہے۔ اس افسانچہ میں انسانی فطرت کے کئی رنگ، مصروف زندگی ، کسب معاش کی بھاگ دوڑ میں مدہوش، فرصت کے لمحات ہی میسر نہ آسکے کہ چین و سکون سے بیٹھ کر چاند کی خوبصورتی کو نہارتے اور چاند خاموشی سے زندگی کے سیاہ لمحوں کو لحظہ لحظہ روشن کرتا رہا کبھی چاہت نہ کی نظر التفات کوئی شکایت نہیں کیوں کہ یہ اس کی شب و روز کی ذمیداری تھی کہ اپنی ذمیداری کے سفر پر سبک روی کی طرح گامزن رہے اور حتی الامکان اپنی ذمیداری کو نبھانے میں اس عہدہ براں ہوسکے کہ چاند کا یہی مقصد تھا۔ اس کے برعکس زندگی کے دونوں کناروں کو ملانے کی تگ ودو میں سرگرداں رہنے والے مسافر کو دن کا پہاڑ کاٹنے کے بعد کی تھکن نے لمحہ بھر چاند کی چاندنی میں اس کی ٹھنڈک میں بیٹھ کر سستانے کا موقع ہی نہیں دیا اور نیند کے غلبہ نے دنیا و مافیہا سے بے خبر کردیا۔ اور پھر تسلسل شب و روز کا دن کا پہاڑ کاٹنے کا اچانک شہاب ثاقب کی چکا چوند نے ایسا حواس باختہ کیا کہ اس کی تپش سے بچنے کے لئے چاند کی چاندنی ہی جائے پناہ محسوس ہوئ اور یک دم زندگی کی تھکاوٹ میں رونما ہونے والی بےچینی کو چاند کی خوبصورتی اور چاندنی کی ٹھنڈک نے عافیت بخشی۔
ایک پرفیکٹ افسانچہ مربوط معنی خیز بیانیہ کوئی پیچ نہیں مگر ایک خاموش جھیل کی گہرائی لئے ہوئے سادگی کے ساتھ گوہر نایاب چھپائے ہوئے۔ دل کی گہرائیوں سے بہت بہت مبارک باد انیس میں نہیں کہہ سکتا کہ میں تمہیں ادب کی بلندیوں پر دیکھ پاؤں گا کہ نہیں لیکن اس کا تصور میرے شعور میں واضح ہے۔ یقیناً تم آنے والے وقت کے خورشید ہو۔
انور بھائی بہت شکریہ اس حساس موضوع کا آغاز ایک خوبصورت افسانچہ سے کیا۔
شارق اعجاز عباسی
🌹وااہ🌹وااہ🌹بہترین افسانچہ
سراج صاحب کے مفصل و مدلل تبصرے کے بعد لکھنے کو کچھ بچا نہیں۔
واقعی حقیقت یہی ہے۔ ہم جانے انجانے اپنوں کو کبھی وہ اہمیت نہیں دے پاتے جو دوسروں کو دیتے ہیں۔ کیوں کہ آخر اپنی چیز تو اپنی ہی ہے۔ مشہورِ زمانہ مثل ُ۔۔گھر کی مرغی دال برابر مگر جب دوسرے سے موازنہ کیا جاۓ تو ہمیں احساس ہوتا ہے۔
ایک بہت ہی خوبصورت افسانچہ کے لیے پرویز انیس صاحب کو دلی مبارک اور نیک خواہشات💐💐💐
ڈاکٹر فیروز عالم
کبھی کبھی کوئی چھوٹا سا واقعہ انسان کو ماضی میں پہنچا دیتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس سے وابستہ یادیں اسے بعض ایسے حقائق سے روشناس کرادیتی ہیں جنھیں وقت اور حالات کی بھاگم بھاگ میں وہ فراموش کر چکا ہوتا ہے۔ افسانچے کے راوی کا دلچسپ انداز دل کے سوئے ہوئے تاروں کو چھیڑتا ہے۔ اس دلکش افسانچے کے لیے پرویز انیس صاحب کو مبارک باد
0 Comments