8️⃣
شرمندگی
افسانہ نِگار ✒️ڈاکٹر انیس رشید خان
ایونٹ 53 🕋 عید الاضحی اسپیشل
کل ہند افسانہ نِگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 8
"کیا کہہ رہے ہو بیٹا!۔۔۔ عید کے دن بھی تمہارا کالج ہے؟ ۔۔۔ تمہیں عید کی بھی چھٹی نہیں ہے؟۔۔۔" ابا جی کے لہجے میں حیرت، پریشانی اور غصہ تینوں جذبات شامل تھے۔
"ہاں ابو!۔۔۔ دراصل یہاں جو اسٹیٹ گورنمنٹ ہے اسے اسلامی تہواروں میں خاص طور پر عید الاضحٰی سے بڑی چڑ ہے۔۔۔ حالانکہ اس دن گیزیٹیڈ ہالی ڈے ہے، لیکن کالج کے انتظامیہ نے اسی دن جان بوجھ کر انٹرنل ٹیسٹ رکھا ہے تاکہ اگر کوئی مسلم اسٹوڈنٹ عید کی وجہ سے غیر حاضر رہے تو اس کا نقصان ہو۔۔۔ اب تعصب بہت بڑھ گیا ہے ابو۔۔ اسی لئے میں عید پر گھر نہیں آسکتا۔۔۔" دوسرے شہر میں پڑھنے گئے جنید نے تفصیل بتائی۔ ابا جی کے چہرے پر اداسی چھا گئی۔
"چلو بیٹا ٹھیک ہے۔۔۔ اگر اتنی ہی مجبوری ہے تو تم عید الاضحٰی کی نماز وہیں پڑھ لینا۔۔۔ عید کے دن بھی ہم لوگ ایک دوسرے سے دور رہیں گے تو یہ بھی ایک طرح کی قربانی ہی ہوگی۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی ان قربانیوں کو قبول فرمائے اور حالات میں درستگی فرمائے آمین۔۔۔" ابا جی نے اس دعا کے ساتھ فون بند کردیا۔
جنید کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ اس نے موبائل بند کیا، آنکھیں صاف کیں اور بغل میں خاموش بیٹھے اپنے بچپن کے دوست ستیش سے مخاطب ہوا۔۔۔
"واقعی اسلام سچا مذہب ہے۔۔۔ عید کوئی جشن نہیں ہے جس میں آپ بھیڑ اکھٹی کرکے دھوم دھام کریں بلکہ عید کے لئے نماز شرط ہے جسے آپ کسی بھی شہر میں، کہیں بھی ادا کرسکتے ہیں۔۔۔ اب کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہاں صبح عید کی نماز ادا کرکے میں کالج آؤں گا ٹیسٹ دینے کے لیے۔۔۔"
ناجانے کیوں ستیش کو آج اپنے ہندو ہونے پر شرمندگی محسوس ہورہی تھی۔
"ہاں ابو!۔۔۔ دراصل یہاں جو اسٹیٹ گورنمنٹ ہے اسے اسلامی تہواروں میں خاص طور پر عید الاضحٰی سے بڑی چڑ ہے۔۔۔ حالانکہ اس دن گیزیٹیڈ ہالی ڈے ہے، لیکن کالج کے انتظامیہ نے اسی دن جان بوجھ کر انٹرنل ٹیسٹ رکھا ہے تاکہ اگر کوئی مسلم اسٹوڈنٹ عید کی وجہ سے غیر حاضر رہے تو اس کا نقصان ہو۔۔۔ اب تعصب بہت بڑھ گیا ہے ابو۔۔ اسی لئے میں عید پر گھر نہیں آسکتا۔۔۔" دوسرے شہر میں پڑھنے گئے جنید نے تفصیل بتائی۔ ابا جی کے چہرے پر اداسی چھا گئی۔
"چلو بیٹا ٹھیک ہے۔۔۔ اگر اتنی ہی مجبوری ہے تو تم عید الاضحٰی کی نماز وہیں پڑھ لینا۔۔۔ عید کے دن بھی ہم لوگ ایک دوسرے سے دور رہیں گے تو یہ بھی ایک طرح کی قربانی ہی ہوگی۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی ان قربانیوں کو قبول فرمائے اور حالات میں درستگی فرمائے آمین۔۔۔" ابا جی نے اس دعا کے ساتھ فون بند کردیا۔
جنید کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ اس نے موبائل بند کیا، آنکھیں صاف کیں اور بغل میں خاموش بیٹھے اپنے بچپن کے دوست ستیش سے مخاطب ہوا۔۔۔
"واقعی اسلام سچا مذہب ہے۔۔۔ عید کوئی جشن نہیں ہے جس میں آپ بھیڑ اکھٹی کرکے دھوم دھام کریں بلکہ عید کے لئے نماز شرط ہے جسے آپ کسی بھی شہر میں، کہیں بھی ادا کرسکتے ہیں۔۔۔ اب کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہاں صبح عید کی نماز ادا کرکے میں کالج آؤں گا ٹیسٹ دینے کے لیے۔۔۔"
ناجانے کیوں ستیش کو آج اپنے ہندو ہونے پر شرمندگی محسوس ہورہی تھی۔
✍️✍️✍️
0 Comments