Ticker

6/recent/ticker-posts

کاش!(افسانچہ)✒️خان حسنین عاقب

افسانہ نگار
ایونٹ نمبر 51
موضوع…
"فادرس ڈے"
Father's Day
کاش!(افسانچہ)
✒️خان حسنین عاقب 

اس نے ایک زناٹے دار تھپڑ اپنے بیٹے کو رسید کردیا۔ چھوٹے بچے کی آنکھوں کے سامنے تارے ناچنے لگے۔ وہ بلبلاکر رونے لگا اور ڈرکے مارے تھر تھر کانپ بھی رہا تھا۔ یہ معمول تھا کہ باپ ذرا ذرا سی بات پر اسے بے تحاشا پیٹتا اور جب وہ روتا تو اسے مزید مارتا۔ باپ کی سخت مزاجی اس کے دوسرے بچوں کے ساتھ بھی ایسی ہی تھی۔ لیکن اس بیٹے پر سب سے زیادہ ہاتھ صاف ہوتا تھا۔ اگر وہ پڑھنے لکھنے میں ذرا سی غلطی کردیتا تو وہ اسے دھنک کر رکھ دیتا اور بیٹا سعادتمندی سے سر جھکا کر اسے قسمت کا لکھا مان لیتا۔ بازار سے سودا سلف لانے میں دیر یا غلطی پر بھی اس کا یہی انجام ہوتا تھا۔ اسے اب اپنے باپ سے خوف آنے لگا تھا۔
اسی ماحول میں وقت آگے بڑھتا رہا۔ برسوں بیت گئے۔
بیٹے نے قد کاٹھ نکالنا شروع کردیا تھا۔ ہونٹوں کے اوپر ہلکی سی روئیدگی نمودار ہورہی تھی۔ لیکن مار کھانے کا سلسلہ اسی طرح بیٹے کی جانب سے سعادتمندی اور باپ کی جانب سے پابندی کے ساتھ برقرار تھا۔ اس کے سارے رشتے داروں اور اسکول کے دوستوں کو بھی اس بات کا پتا تھا۔
آج بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ گھر سے ضرورت کا سامان خریدنے بازار کے لیے نکلا تو راستے میں اس کا ہم جماعت دوست مل گیاجس سے باتیں کرتے ہوئے وہ تقریباً بھول ہی گیا کہ گھر میں باپ انتظار کررہا ہے۔ گھر پہنچتے ہی پھر وہی ہوا۔
زناٹے دار تھپڑ!
لیکن اس مرتبہ پتا نہیں کیوں اس نے تھپڑ کھاکر معمول کے برخلاف آنکھ اٹھا کر باپ کو ایسے دیکھا کہ اس کے بعد وہ تھپڑ اور مار کا منتظر رہتا مگر یہ انتظار اتنا طویل ہوا کہ پھر وہ انتظار کرنا ہی بھول گیا۔

Post a Comment

0 Comments