رشتہ
(افسانچہ)
✒️ ام مسفرہ
"تم نے بچوں کے چاکلیٹ کو ہاتھ کیوں لگایا؟"
بہو آج بہت غصے میں تھی۔
"ناشتہ اب تک نہیں ملا میری شوگر لو ۔۔۔"
"ارے چپ رہو شوگر لو شوگر لو۔ بس بیٹھے رہتے ہو ایک جگہ کوئی کام تو نہیں کرتے"
"ناشتہ اب تک نہیں ملا میری شوگر لو ۔۔۔"
"ارے چپ رہو شوگر لو شوگر لو۔ بس بیٹھے رہتے ہو ایک جگہ کوئی کام تو نہیں کرتے"
اتنے میں دروازے کی گھنٹی بجتی ہے۔
"جاؤ جاکر دیکھو" بہو ہمیشہ کی طرح سسر پر حکم چلاتے ہوئے چلائی۔
افضل صاحب مایوسی سے دروازے کی طرف بڑھے اور دروازہ کھولتے ہی متحیر ہوگئے۔
"ارے ساجد بیٹا تم"
"السلام علیکم سر ہیپی فادرس ڈے" اس نے گلدستہ بڑھاتے ہوئے کہا
"وعلیکم السلام۔۔۔ او ہو تم بھی یہ کیا کیا یاد رکھتے ہو۔ آؤ اندر آؤ"
ساجد جب ہفتم میں تھا تب اس کے ابو کا انتقال ہوگیا تھا۔ دوران تدریس ایک مرتبہ جب وہ افضل سر کو غمگین نظر آیا تب انھوں نے اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھا "استاد والد کے جیسا ہی ہوتا ہے" پھر انھوں نے جتنا بن پڑا معاشی اور جذباتی تعاون کیا اور اسکالرشپ دلوانے میں بھی بھرپور مدد کی۔ ساجد اب ایک معروف اور مصروف سرجن ہے۔ اسپتال اور گھر افضل سر کے گھر سے دور ہے۔ اکثر وہ سر سے فون پر خیریت تو دریافت کرتا ہی ہے لیکن فادرس ڈر پر خصوصی ملاقات کے لیے گھر بھی آتا ہے۔
افضل صاحب مایوسی سے دروازے کی طرف بڑھے اور دروازہ کھولتے ہی متحیر ہوگئے۔
"ارے ساجد بیٹا تم"
"السلام علیکم سر ہیپی فادرس ڈے" اس نے گلدستہ بڑھاتے ہوئے کہا
"وعلیکم السلام۔۔۔ او ہو تم بھی یہ کیا کیا یاد رکھتے ہو۔ آؤ اندر آؤ"
ساجد جب ہفتم میں تھا تب اس کے ابو کا انتقال ہوگیا تھا۔ دوران تدریس ایک مرتبہ جب وہ افضل سر کو غمگین نظر آیا تب انھوں نے اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھا "استاد والد کے جیسا ہی ہوتا ہے" پھر انھوں نے جتنا بن پڑا معاشی اور جذباتی تعاون کیا اور اسکالرشپ دلوانے میں بھی بھرپور مدد کی۔ ساجد اب ایک معروف اور مصروف سرجن ہے۔ اسپتال اور گھر افضل سر کے گھر سے دور ہے۔ اکثر وہ سر سے فون پر خیریت تو دریافت کرتا ہی ہے لیکن فادرس ڈر پر خصوصی ملاقات کے لیے گھر بھی آتا ہے۔
0 Comments