چوٹ
(افسانچہ)
اس بوڑھے باپ کا وجود اب گھر کی دونوں بہووں کو بار لگنے لگا تھا۔موقعے موقعے سے وہ اپنے شوہروں سے اس بات کا ذکر کبھی ان کے خراب مزاج تو کبھی ان کی تنہائی کو موضوع بنا کر کرتیں کہ کسی اولڈ ایج ہوم میں اپنے ہم عمر ساتھیوں کے ساتھ زیادہ خوش رہیں گے۔
آخر کار پتھر پر ضرب لگی اور ایک دن معمولی بات کو پتنگڑ بنا کر دونوں بیٹے باپ بہانہ بنا کر اولڈ ایج ہوم چھوڑ آۓ کہ چند دن بعد ہم گھوم کر واپس آںئیں گے تو آپ کو واپس لے آئیں گے۔ابھی ایک ماہ گزرا تھا کہ ایک دن اچانک درودزے پر باپ کو دیکھ کر دونوں سٹپٹا گۓ۔۔۔
میں اپنا کچھ ضروری سامان لینے آیا ہوں۔باپ نے مشکل آسان کردی۔۔وہ اپنے کمرے میں گۓ جس کا نقشہ بدل چکا تھا۔انھوں نے حیران ہو کر اپنا پرانا بکسہ تلاش کیا۔
ابو وہ اسٹور میں رکھ دیا تھا سنبھال کر۔۔۔چھوٹے بیٹے نے ان کی یہ مشکل بھی آسان کردی۔۔۔۔انھوں نے اسٹور سے بکسہ نکالا اور دروازے کی طرف چل دیے۔۔۔سب نے راحت بھری سانس لی اور اپنے اپنے کمروں کی طرف بڑھ گیے۔
اگلے دن صبح صبح کسی نے بہت زور زور سے دروازہ پیٹنا شروع کر دیا۔بس شور سن کر دروازے کی طرف دوڑے اور جلدی سے دروازہ کھولا۔باہر پولس کھڑی تھی
یہ شفیع صاحب کا گھر ہے؟
جی۔۔۔جی مگر۔۔۔۔۔
انھوں نے رپورٹ درج کرائی ہے کہ ان کے مکان پر آپ لوگوں نے قبضہ کر لیا ہے اور ہمیں مکان خالی کرانے کا آرڈر ملا ہے۔
جی۔۔۔۔لیکن اب ہمارا ہے ہم ان کےبیٹے ہیں۔۔۔اور گھر کے کاغذ۔۔۔
کاغذ ہیں ہمارے پاس۔پولس والوں نے جیب سے کاغذ نکال کر کہا۔
لیکن ۔ہم ان کے۔۔۔۔
چلو ابو سے بات کرتے ہیں۔۔۔ سب کے پیروں تلے زمین کھسک گئی تھی۔
وہ شہر میں نہیں ہیں۔چالیس دن کی جماعت میں گۓ ہیں اور ہمیں دو دن میں یہ گھر خالی کرانا ہے ۔آپ لوگ کل تک اپنا نیا ثھکانہ تلاش کرلیں۔۔۔
0 Comments