5️⃣
قربانی
افسانہ نِگار ✒️ محمد سراج عظیم
ایونٹ 53 🕋 عید الاضحی اسپیشل
کل ہند افسانہ نِگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 5
"ڈیڈی!! آج شام میں قربانی کے لئے بکرا خریدنے چلئے گا۔ " اس کی بیٹی نے کہا۔
شاہد صاحب پر ایک رنگ آیا ایک چلا گیا۔ انھوں نے ہمیشہ سوچا کہ وہ برسرروزگار ہیں، اس لئے قربانی ان پر فرض ہے۔ مگر پوری زندگی جب تک وہ سروس کرتے رہے یہ سوچتے رہے ارادہ کرتے رہے۔ مگر بچوں کی پرورش، ماں کا علاج و معالجہ، روزمرہ کی ضروریات اور زندگی میں رونما ہونے والے مسائل نے ہمیشہ اس فرض کی تکمیل سے دور رکھا۔ خود انھوں نے اپنی خواہشات کو بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے دل کے کسی گوشہ میں مقفل کردیا۔ اب ان کے بچے ایک بیٹا اور بیٹی بہترین تعلیم سے آراستہ آئ ٹی کی ٹاپ کمپنیوں میں اچھی پوسٹ پر تھے۔ چھے ہندسوں میں تنخواہیں تھیں۔ انھوں نے بیٹی سے پوچھا
"کتنے تک کا جانور خریدنا ہے۔ بیٹا"
"ڈیڈی!! میں سوچ رہی ہوں، تیس چالیس ہزار کا تو جانور ہو۔ بَھیَّا بھی شائید اتنے کا ہی لینے کا کہہ رہا ہے۔ " اس کی بیٹی نے جواب دیا۔
"کیا!!! تم لوگ، اسّی ہزار کے دو جانور خریدوگے۔ یہ تو بیٹا دکھاوا ہے۔ ﷲ کے یہاں ایسا عمل مقبول نہیں، جس میں دکھاوا ہو ریاکاری ہو" شاہد صاحب نے سمجھاتے ہوئے آہستگی سے کہا۔
"ارے ڈیڈی !!! یہ کیا دکھاوا ہے۔ ﷲ کا حکم ہے عید قرباں پر تم بہتر سے بہتر قربانی پیش کرو۔ ﷲ نے ہمیں دیا ہے تو ہم کیوں مہنگی قربانی نہ کریں۔ لوگ تو ایک ایک لاکھ کے جانور کی قربانی کرتے ہیں۔ ڈیڈی اب اسٹیٹس بھی کچھ ہے کہ نہیں۔ آپ نے تو کبھی قربانی کی نہیں، بس دینی باتیں کرتے ہیں۔ بس زندگی یوں ہی کاٹ دی۔ ہمیں تو مت روکئے" اس کی بیٹی ترش لہجے میں کہہ رہی تھی۔
بیٹی کے اس جواب پر ان کی آنکھوں کے کنارے نم ہوگئےاور شاہد صاحب ہونقوں کی طرح قربانی کا مفہوم سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے۔
✍️✍️✍️
0 Comments