4️⃣
فرض
افسانہ نِگار ✒️ فرخندہ ضمیر
ایونٹ 53 🕋 عید الاضحی اسپیشل
کل ہند افسانہ نِگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 4
مغنی صاحب چوتھی مرتبہ اپنی بیگم کے ساتھ حج پر جانے کی تیاریاں کر رہے تھے۔
عزیز و اقارب کا مبارکباد دینے اور دعاؤں کی درخواست کرنے کا سلسلہ جاری تھا۔ گھر پھولوں کی خوشبو سے مہک رہا تھا۔
مغنی صاحب کی بیوہ نمازی پرہیز گار بہن بہت حسرت سے یہ سارا منظر دیکھ رہی تھیں۔ ان کی بھی دلی تمنا تھی کہ وہ بھی اس ارضِ مقدّس پر جائیں ،لیکن ان کے پاس اتنا اثاثہ نہیں تھا۔
عالمِ شباب میں بیوگی کی چادر اوڑھے اپنی ایک ماہ کی بیٹی کو لے کر بھائیوں کے در پر آگئی تھیں۔ قرآن مجید اور اردو پڑھا کر جو رقم حاصل ہوتی اس سے انھوں نے بیٹی کو تعلیم دلوائی۔ شادی بھائی نے اپنی بیٹی کی شادی کے ساتھ کر دی۔
اب وہ دن رات عبادت میں مشغول رہتیں۔ اور جب بھائی حج پر جاتے تو وہ دل مسوس کر رہ جاتیں۔ بھائی کا اتنا احسان تھا کہ انھوں نےاپنے در پر آسرا دیا تھا۔ کیسے اپنی خواہش کا اظہار کرتیں کہ
"اب کے بھابھی کو نہیں انھیں لے جائیں۔" بس اپنے مالک سے دعا کرتیں۔
وہ عصر کی نماز پڑھ کر اٹھی تھیں۔ گریہ و زاری سے آنکھیں سرخ تھیں۔ کہ ان کے ایک طالب علم کی والدہ آئیں۔۔۔
"بہن میرے سارے بچّوں کو آپ نے درس دیا ہے۔ میری ساس اس سال حج کا ارادہ رکھتی تھیں لیکن وہ مالکِ حقیقی سے جا ملیں۔اس لئے ان کا حجِ بدل کروانے کے لئے ہمیں آپ سے بہتر کوئی نظر نہیں آیا۔ اس لئے آپ بھی اپنے بھائی کے ساتھ حج پر جانے کی تیاریاں کریں۔"
رشیدہ بیگم پر شادئّ مرگ کی کیفیت طاری ہو گئی۔
اب وہ دن رات عبادت میں مشغول رہتیں۔ اور جب بھائی حج پر جاتے تو وہ دل مسوس کر رہ جاتیں۔ بھائی کا اتنا احسان تھا کہ انھوں نےاپنے در پر آسرا دیا تھا۔ کیسے اپنی خواہش کا اظہار کرتیں کہ
"اب کے بھابھی کو نہیں انھیں لے جائیں۔" بس اپنے مالک سے دعا کرتیں۔
وہ عصر کی نماز پڑھ کر اٹھی تھیں۔ گریہ و زاری سے آنکھیں سرخ تھیں۔ کہ ان کے ایک طالب علم کی والدہ آئیں۔۔۔
"بہن میرے سارے بچّوں کو آپ نے درس دیا ہے۔ میری ساس اس سال حج کا ارادہ رکھتی تھیں لیکن وہ مالکِ حقیقی سے جا ملیں۔اس لئے ان کا حجِ بدل کروانے کے لئے ہمیں آپ سے بہتر کوئی نظر نہیں آیا۔ اس لئے آپ بھی اپنے بھائی کے ساتھ حج پر جانے کی تیاریاں کریں۔"
رشیدہ بیگم پر شادئّ مرگ کی کیفیت طاری ہو گئی۔
✍️✍️✍️
0 Comments