مصنف:- ریحان کوثر
ناشر:- الفاظ پبلیکیشن کامٹی
صفحات:- 128
قیمت:- 100
مبصر: امان الحق بالاپوری
کہانی ادب کی وہ صنف ہے جو ہر دور میں لکھی پڑھی اور سنی جاتی رہی ہے یہ ہر قبیلے میں کسی نہ کسی صورت میں موجود رہی ایک زمانہ تھا جب لوگوں کے پاس وقت گزاری کے لیے وسائل تو کم لیکن اوقات کی فراوانی اتنی ہوتی تھی کہ وقت گزاری کے اسباب تلاش کیے جاتے شاید یہی وجہ ہو کہ اس زمانے میں دانستہ طور پر طویل کہانیوں کا سننا اور سنانا پسند کیا جاتا رہا ہو اب اس تیز رفتار دور میں ہر کوئی وقت کی قلت محسوس کرنے لگا اس لحاظ سے کہانی نے بھی اپنا مزاج بدلا اور وہ بھی رفتہ رفتہ اپنا مختصر روپ اختیار کرتی چلی گئی حال ہی میں ریحان کوثر کی تصنیف "سو لفظوں کی سو کہانیاں" منصئہ شہود پر آئی ہے اس میں موصوف نے نہ صرف مختصر افسانچے تحریر کیے ہیں بلکہ انھوں نے تو ایک پیمانہ ہی مقرر کر لیا جس میں ان کی ہر کہانی سو لفظوں پر مشتمل نظر آتی ہے یہ ہندوستان میں اپنی نوعیت کا پہلا مجموعہ ہے ان کے اس اختصار میں علم بلاغت کا وہ اصول بہ حسن و خوبی کارفرما نظر آیا جس میں الفاظ کی تو کمی ہوتی ہے لیکن تحریر جامع ہوا کرتی ہے اس مقصد کو پورا کرنے میں ریحان کوثر خاصے کامیاب نظر آئے ان کا یہ ضابطہ ان کے افسانچوں کے لیے کافی سودمند ثابت ہوا ان کا ہر افسانچہ کافی نپے تلے انداز میں تحریر کیا گیا ہے۔
ریحان کوثر کی مشاہداتی نظر انتہائی تیز ہے جہاں سے ایک عام آدمی سرسری نظر ڈالتے ہوئے گزر جاتا ہے وہیں سے وہ اپنا موضوع ڈھونڈنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں سیاسی ناہمواریوں، مذہبی تفرقات، اخلاقی پستی اور تعلیمی میدان میں عدم مساواتِ مرد و زن اور جہیز کی لعنت پر ان کا قلم بے باکی سے اٹھا ہے۔
یہ وہ موضوعات ہیں جن کی جڑیں معاشرے میں کافی مضبوطی کے ساتھ پھیل رہی ہیں ایسے میں ریحان کوثر کے یہ افسانچے ایک اصلاحی پہلو لیے انھیں ایک ذمہ دار قلم کار کا درجہ عطا کرتے ہیں ان کے یہ مفکرانہ جملے ملاحظہ فرمائیں،
(1):- پانچ سیکنڈ مسکرانے سے اگر تصویر اچھی ہو سکتی ہے تو ہمیشہ مسکرانے سے زندگی کتنی اچھی ہوگی۔
(2):- آج سارے تالاب کے اوپر اوپر کنول کے پھول کھلے ہوئے ہیں لیکن اندر کیچڑ ہی کیچڑ ہے۔
(3) وہ خاص قسم کا آم کاٹ کر کھاتا ہے اور عام لوگوں کا خون چوس کر پیتا ہے*
(4) :- ناول کے اختتام پر مجھے جس سکون کی تلاش تھی وہ تو امّی کے بستر کے اسی کونے پر موجود تھا۔
(5) :- اس مسجد میں دیوبندی وہابی تبلیغی اور سلفیوں کا آنا سخت منع ہے۔
ان کے افسانچوں میں "جنت"، "زندگی"، "وراثت"، " لیڈیز ڈاکٹر"، "بہادر لڑکی"، "آس پاس" کے علاوہ اور بھی کئی افسانچے ہیں جو کتاب کے معیار کو بلندی عطا کرتے ہیں امید ہے اس مجموعے کا قارئین استقبال کریں گے۔
0 Comments