فادرس ڈے
(افسانچہ)
✒️محمد علی صدیقی
"مجھے وہ دن اچھی طرح یاد ہے جب انجنئیرنگ میں داخلے کے لئے بڑی رقم کی ضرورت تھی اور ابا نے پی۔ایف سے لون لیا تھا۔" دوست کے بڑے بھائی نے پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا۔
میں اپنے دوست سے ملنے اس کے گھر گیا تھا اور اس نے مجھے روک لیا تھا۔
"ہم ہر سال فادرس ڈے ایک تیوہار کی طرح مناتے ہیں اور ابا کے ہر چھوٹے بڑے کام کو یاد کرتے ہیں۔" اس نے مجھے بتایا
دوست بول چکا تھا۔ اس کی شادی شدہ بہن بول چکی تھی اور اب اس کا بڑا بھائی بول رہا تھا۔
میں ان کی باتیں بڑے غور سے سن رہا تھا اور ضعیف باپ کے چہرے کو مسلسل غور سے دیکھ رہا تھا۔ باپ کا چہرہ خوشیوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا۔ جب بھی کوئی واقعہ بیان ہوتا ایسا لگتا جیسے وہ اس لمحے کو دوبارہ جی رہے ہوں۔ وہ جدوجہد وہ کشمکش وہ ارادہ ان کے چہرے پر صاف نظر آتا اور ہھر چہرہ کھل اٹھتا۔ ایسا معلوم ہوتا جیسے فتح یاب ہو کر میدانِ جنگ سے لوٹ رہے ہوں۔
ان کی بیوی بغل میں بیٹھی انھیں فخریہ انداز میں دیکھ رہی تھیں اور میری نم آنکھوں میں اپنے باپ کا چہرہ گھوم رہا تھا۔
0 Comments