اٹکن بٹکن
حشمت کمال پاشا
2 نومبر 1945 | کولکاتا، انڈیا
دیپک اور ہم
مل کر دونوں کھیل رہے تھے
"اٹکن بٹکن
دہی چٹاکن
راجہ گئے دلی
سات کٹوری لائے
اک کٹوری پھوٹ گئی
راجہ کی ٹانگ ٹوٹ گئی"
کھیل ہی کھیل میں ہوگیا جھگڑا
دیپک بگڑا اور یوں چیخا
تو تو چور ہے چوری کرتا
کھیل میں تیرا ساتھ نہ دوں گا
سن کر مجھ کو غصہ آیا
بڑھ کر
میں نے کالر پکڑا
اور یہ پوچھا
بول تو کہتا کس کو ہے چور
میں یا تو
میں میں اور تو تو میں پھر تو
پھٹ گیا کالر دیپک کا جو
روکر بھاگا گھر کو دیپک
اپنے ڈیڈی کو لے آیا
میں بھی ڈر کر گھر کو بھاگا
اپنے پاپا سے جا بولا
میرے پاپا
اس کے ڈیڈی
باتوں باتوں میں یوں الجھے
ایسے الجھے دونوں لڑگئے
آخر سر پھٹول کر کے
اپنے اپنے گھر کو لوٹے
لیکن پاشا
دور کھڑے ہم سہمے تماشا دیکھ رہے تھے
اپنے بڑوں کی عقل کا گھوڑا دیکھ رہے تھے
دیکھتے سوچتے
تھوڑی دیر کے بعد ہم بچے
بھول کے سب آپس کے جھگڑے
بغض، کینہ، نفرت سے دور
برگد کے اس پیڑ کے نیچے
مل کر دونوں کھیل رہے تھے
"اٹکن بٹکن
دہی چٹاکن
راجہ گئے دلی۔۔۔"
"اٹکن بٹکن
دہی چٹاکن
راجہ گئے دلی
سات کٹوری لائے
اک کٹوری پھوٹ گئی
راجہ کی ٹانگ ٹوٹ گئی"
کھیل ہی کھیل میں ہوگیا جھگڑا
دیپک بگڑا اور یوں چیخا
تو تو چور ہے چوری کرتا
کھیل میں تیرا ساتھ نہ دوں گا
سن کر مجھ کو غصہ آیا
بڑھ کر
میں نے کالر پکڑا
اور یہ پوچھا
بول تو کہتا کس کو ہے چور
میں یا تو
میں میں اور تو تو میں پھر تو
پھٹ گیا کالر دیپک کا جو
روکر بھاگا گھر کو دیپک
اپنے ڈیڈی کو لے آیا
میں بھی ڈر کر گھر کو بھاگا
اپنے پاپا سے جا بولا
میرے پاپا
اس کے ڈیڈی
باتوں باتوں میں یوں الجھے
ایسے الجھے دونوں لڑگئے
آخر سر پھٹول کر کے
اپنے اپنے گھر کو لوٹے
لیکن پاشا
دور کھڑے ہم سہمے تماشا دیکھ رہے تھے
اپنے بڑوں کی عقل کا گھوڑا دیکھ رہے تھے
دیکھتے سوچتے
تھوڑی دیر کے بعد ہم بچے
بھول کے سب آپس کے جھگڑے
بغض، کینہ، نفرت سے دور
برگد کے اس پیڑ کے نیچے
مل کر دونوں کھیل رہے تھے
"اٹکن بٹکن
دہی چٹاکن
راجہ گئے دلی۔۔۔"
0 Comments