Ticker

6/recent/ticker-posts

میرا آج اور میرا بچپن | رونق جمال

میرا آج اور میرا بچپن
رونق جمال
25 مئی 1954 | درگ، انڈیا

بچپن یادوں کا خزانہ ہوتا ہے۔میرے بچپن کا خزانہ بھی یادوں کی بےشمار دولت سے بھرا پڑا ہے۔اس قیمتی خزانے سے تین ایسی یادوں کو آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں جنہیں میں آج بھی بچپن کی طرح دہرا رہا ہوں۔جی ہاں بچپن میں میں نقل اتارنے میں ماہر تھا۔نقل اتارنے کی عادت کے باعث مجھ میں اداکاری کا شوق پیدا ہوا اور میں پہلے اسٹیج پر اداکاری کر نے لگا موقع ملا تو چھتیس گڑھی فلموں میں اداکاری کر رہا ہوں۔
پرندوں اور جانوروں سے مجھے بچپن سے پیار ہے۔بچپن میں میرے پاس طوطے، مینا، گلہری، کبوتر، بکریاں، گائیں اور مرغیاں ہوا کرتی تھی۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود میں مرغبانی کا کاروبار کر رہاہوں۔ میرے پاس برائیلر اور لیر مرغیاں ملا کر تقریباً ایک لاکھ مرغیاں ہیں۔
چونکہ میں نواب خانوادے سے ہوں۔کھولاپور ضلع امرؤتی مہاراشٹر میں ہماری بہت بڑی حویلی ہے۔ جہاں حویلی میں کئی خاندان ایک ساتھ رہتے تھے۔ دادی، دادا اور انکے بھائی بہن ان کے بچے وغیرہ۔ دادیوں میں سے کوئی نہ کوئی دادی ہر روز۔ رات میں حویلی کے تمام بچوں کو لے کر بیٹھتی اور کہانیاں سناتی۔ جن میں اصلاحی، سبق آموز، بادشاہوں اور نبیوں کی رہنمائی کرنے والی دینی کہانیاں ہوا کرتی تھی۔میں دادی سے سنی کہانی کو ایک بار سن کر ازبر کرلیتا تھا اور دوسرے روز اسکول یا محلے کے دوستوں کو سناتا وہ خوب محظوظ ہوتے اور میری تعریف کرتے۔ان کہانیوں کو سن سن کر اور سنا سنا کر مجھے لکھنے کی ترغیب ملی اور میں نے آٹھویں جماعت سے ہی کہانیاں، افسانے لکھنا شروع کر دیا تھا۔ حالانکہ وہ کہانیاں یا افسانے ہیت، اجزائے ترکیبی، املے اور گرامر کے لحاظ سے صفر ہوتے تھے لیکن لگاتار مشق نے آج مجھے بیس کتابوں کا مصنف اور بچکانچہ صنف کا موجد بنا دیا ہے۔!!

Post a Comment

0 Comments