1️⃣
پپو کے ابّا
(افسانچہ)
افسانہ نِگار ✒️ ابوذر
ایونٹ 52 🤦🏻♂️💁🏻♀️ فیملی ڈرامہ
کل ھِند افسانہ نِگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر1
ابّا نے بڑی مُشکِل سے آنکھیں کھولیں اور پوچھا، "پپو کیسا ہے؟"
اسپتال کے اُن کے بستر سے لگی امّاں خوشی اور حیرت سے بولی، "ارے، یہ کیا ہو گیا۔ تین دنوں سے مکمّل بیہوش پڑے ہو۔" پھر اُنہوں نے نرس کو آواز لگائی، "سُکمّا، جلدی آنا۔ دیکھو ان کو اچانک ہوش آ گیا ہے۔"
نرس لمبے ڈگ بھرتی آپہنچی اور جلدی جلدی آنکھوں کا معائنہ کرنے لگی۔ ساتھ میں نبض بھی چیک کیا اور بولی، "آپ کو یاد ہے آپ کا نام کیا ہے؟"
ابّا بولے، ",کُچھ کُچھ یاد پڑتا ہے۔ مگر یہ بتاؤ کہ میرا بیٹا کیسا ہے؟ ابھی ابھی کسی نے کہا تھا کہ یہاں اسپتال آتے آتے اُسکی بائیک کا ایکسڈنٹ ہو گیا ہے! کیسا ہے میرا بچہ؟"
نرس نے کہا، "آپ کا بچہ بالکل ٹھیک ہے۔ بس ہاتھوں میں ہلکی خراش آئی ہے۔ مرہم پٹی ہو رہی ہے۔" پھر ڈانٹ کے پلنگ کے قریب کھڑے ابّا کی دو بیٹیوں اور اُن کے تین چھوٹے بچوں سے بولی، "آپ لوگوں کو ڈاکٹر صاحب نے کتنی بار کہا ہے کہ مریض کے پاس کوئی شوروغل نہیں ہونا چاہئے، کوئی ایکسائٹمنٹ والی بات نہیں ہونا چاہیے۔ مگر آپ لوگ باز نہیں آتے۔ صرف امّاں جی یہاں رہیں گی۔ میں ڈاکٹر صاحب کو لے کے آتی ہوں۔ وہ پوری طرح انہیں چیک کریں گے۔ چلیے آپ سب میرے ساتھ باہر!"
سب کے جانے کے بعد امّاں بولیں, "اب سے آپ کا میٹھا کھانا مکمّل میرے کنٹرول میں ہوگا۔ آپ تین دنوں سے بیہوش پڑے ہیں۔ یہ اچانک بیٹے کے ایکسیڈنٹ کی خبر سن کے جاگ کیسے گئے؟"
ابّا بولے، "وہ نرس نے غلط اندازہ لگایا تھا کہ شوروغل سے میری طبیعت مزید خراب ہو سکتی تھی۔ بلکہ ایکسائٹمنٹ والی بات نے ہی مُجھے اس بیہوشی والی حالت سے باہر نکالا ہے۔"
پھر نقاہت میں بھی وہ اپنی فطری ظرافت سے باز نہ آئے۔ مسکراتے ہوئے بولے،
"بیٹے کے حادثے نے مجھے فکر کے ساتھ بیہوشی سے نکالا۔ اگر تمہارے حادثے کی خبر ہوتی تو شاید خوشی سے ہوش میں آ جاتا۔ ارے ارے، مارو نہیں۔ میں ابھی بھی مریض ہوں!"
✍️✍️✍️
0 Comments