ماں(نظم)
مہرباں تو شفیق تو ہے ماں
ہمنوا تو رفیق تو ہے ماں
توجہاں بھرمیں منفردممتاز
اپنےبچوں کی ہےتوہی ہمراز
تیرےآنچل کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا
جیسے بادِ نسیم ، بادِ صبا
تیرے ہر لفظ میں غضب کی مٹھاس
تیرے افکار میں گلوں کی باس
گھر کی رونق ہےتو بہارہےماں
تو ہے ہمدرد غم گسار ہے ماں
راہ نیکی کی تو بتاتی ہے
تو ہی حق کا سبق پڑھاتی ہے
وہ اثر ہے تری دعا میں ماں
لوٹ آجاٸے تن سے جاتی جاں
اس سےظاہرہےماں تری عظمت
تیرے قدموں کے نیچے ہے جنّت
0 Comments