Ticker

6/recent/ticker-posts

روزے دار (افسانچہ ) ✒️ خان حسنین عاقب

 9️⃣
روزے دار
افسانہ نِگار ✒️ خان حسنین عاقب
ایونٹ نمبر 49 مرحبا رمضان
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 9

رمضان کا مبارک مہینہ چل رہا تھا ۔ گرمی کی شدت ایسی تھی کہ اچھے اچھے پناہ مانگ رہے تھے ۔ اسکولوں اور کالجوں میں بھی زیادہ تر طلبہ غیر حاضر تھے. لیکن اساتذہ کو تو آنا ہی تھا ۔ نیشنل اسکول کے اسٹاف روم میں بھی  اساتذہ بحالت مجبوری موجود تھے ۔ پرنسپل بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ گفتگو ہورہی تھی ۔
عامر سر بولے، ' زبردست گرمی ہے اس سال تو! رمضان کا پہلا عشرہ بھی گزر ہی گیا ۔ روزے بڑے شدید لگ رہے ہیں ان دنوں ۔ اللہ روزے داروں کی مدد فرمائے ۔ مجھے تو لگتا ہے کہ مئی، جون؛ اور جولائی بھی اسی شدت کی گرمی ہوگی ۔'
خان سر بولے ' اماں چھوڑیے عامر سر، یہ بتائیے آپ کے دوست راشد سر کیوں نہیں آئے آج؟'
عامر سر بولے، ' خان سر، بھلا یہ کون سی بات ہوئی؟ وہ ہمارے اسٹاف ممبر ہیں تو آپ کے بھی دوست ہوئے نا؟ ہم سب ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں اس لحاظ سے ۔ '
خان سر خجل ہوکر بولے،' ٹھیک ہے ٹھیک ہے لیکن کیا آپ سب کو معلوم ہے کہ راشد سر کے گھر میں پرسوں کچھ ان بن ہوگئی تھی؟'
پھر بات سے بات نکلتی چلی گئی اور راشد سر کے بارے میں مختلف باتیں ہوتی رہیں ۔ ان میں کچھ سچی تھیں اور کچھ یوں ہی سی ۔ سارا اسٹاف اس گرماگرم گفتگو میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہا تھا. پرنسپل خاموشی سے کبھی سنتے اور کبھی ان سنا کردیتے۔
تین گھنٹوں بعد مجلس برخواست ہوگئی ۔ چپراسی نے دفتر اور دیگر کمروں کو تالے لگائے اور سارا اسٹاف پارکنگ لاٹ میں آگیا ۔ سب لوگ آکر اپنی اپنی گاڑیاں نکالنے لگے ۔ اتنے میں پرنسپل بولے، ' ٹھیک ہے، کل ملتے ہیں ۔ پتا نہیں آج کا ہمارا روزہ قائم ہے یا ہم لوگ آج اپنا روزہ کھاگئے ۔' 
دیگر اساتذہ بڑی حیرانی سے استفہامیہ انداز میں پرنسپل صاحب کو دیکھنے لگے ۔ اس سے پہلے کہ کوئی سوال کیا جاتا، پرنسپل صاحب نے اپنی گاڑی کو کک لگائی اور یہ جا وہ جا ۔
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments