Ticker

6/recent/ticker-posts

وہ بھولی داستاں(افسانچہ )✒️ نعیمہ جعفری پاشا

6️⃣

وہ بھولی داستاں

افسانہ نِگار ✒️ نعیمہ جعفری پاشا
ایونٹ نمبر 49 مرحبا رمضان
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 6

میں دفتر سے گھر پہنچا تو دیکھا کہ آج دسویں روزے کو بھی کھانے کی میز انواع و اقسام کی افطاریوں اور شربتوں سے بھری ہوئی تھی ۔میری بیوی نوری اور بیٹی نازلی میری منتظر تھیں ۔میں فوراََ ہی لباس تبدیل کرکے چلا آیا ۔
اسی وقت باورچی خانے سے ملازمہ کلثوم کی آواز آئی ,"میم صاحب افطار کا وقت ہونے والا ہے، میں جاؤ ں "؟
نوری نے نازلی کو اشارہ کیا ۔وہ فرج میں سے تین پیالے نکال لائی ۔ ایک میں بریانی تھی جو پہلے روزے کو پکی تھی، دوسرے میں پانچ دن پرانے چھولے تھے اور تیسرے میں پھلوں کی چاٹ تھی جس کا رنگ سیاہ پڑ چکا تھا ۔
میں نے نوری سےکہا " ﷲ کی بندی دینا ہی ہوتا ہے تو تازہ دیدیا کرو ۔دس دن باسی کرکے کیوں دیتی ہو "۔ میں نے چوٹی تک بھری ڈش سے کچھ پکوڑیاں دینی چاہیں تو نوری نے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔"چپ رہو "۔ وہ ناک چڑھا کر بولی ۔"یہ نمک اور پانی سے افطار کرنے والے لوگ ہیں ۔میں جو دیدیتی ہوں وہ میرا احسان ہے "۔
اسی وقت میری اور نوری کی نظریں ملیں ۔
میرے ابا قلعی گر تھے اور نوری کے ابا گھر کے بنے جھالردار ہاتھ کے پنکھے بیچتے تھے ۔ جب سے اسٹیل کے برتنوں کا رواج ہوا تھا، قلعی گیری کا کام ہی ٹھنڈا ہوگیا تھا اور جب سے گاؤں میں بجلی آئی تھی، لوگوں نے ہاتھ کے پنکھے خریدنے چھوڑ دئیے تھے ۔ دن بھر کی پھیری کے بعد دونوں جب اکثر خالی ہاتھ گھر لوٹتے تو نمک اور پانی سے روزہ کھولا جاتا تھا ۔
نوری کی نگاہیں جھک گئیں اور میں نے مٹھی بھر پکوڑیاں کلثوم کے جھولے میں ڈال دیں ۔
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments